Daily Roshni News

پانی حیات کا ذریعہ۔۔۔اسے ضائع نہ کیجئے

World Water Day 22 Mar

پانی حیات کا ذریعہ  

اسے ضائع نہ کیجئے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ پانی حیات کا ذریعہ۔۔۔ اسے ضائع نہ کیجئے)پانی عطیہ خداوندی اور زندگی کے لیے لازم و ملزوم ہے۔ دنیا میں کچھ ممالک ایسے ہیں جہاں تازہ پانی کی افراط ہے جبکہ کچھ ممالک میں آبادی کے مقابلے میں پانی بہت ہی کم دستیاب ہے۔ ایسے ممالک جو سال بھر کے لیے فی فرد تقریباً دس ہزار کیو کب میٹر پانی رکھتے ہیں انہیں پانی سے لبریز قرار دیا جاتا ہے ۔ سالانہ فی فرد ایک ہزار سے دو ہزار کیو کب میٹر پانی رکھنے والے ممالک کو دباؤ میں اور ایک ہزار کیو کب میٹر سے کم ممالک کو قلت آب کا ملک کہا جاتا ہے۔ پاکستان اور دنیا کے متعدد ترقی پذیر ممالک جن میں کئی مسلم ممالک بھی شامل ہیں، دنیا کے ایسے خطے میں ہیں جہاں پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ ایسے کئی خطوں میں تو قحط کے سائے بھی منڈلا رہے ہیں حالانکہ ماضی قریب میں یہ ممالک پانی سے لبریز کہلاتے تھے۔ پانی محفوظ کرنے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ ہر فرد میں یہ شعور اجاگر کیا جانا وقت کی ضرورت ہے کہ پانی استعمال کرنے میں احتیاط سے کام لیا جائے۔

اسلامی تعلیمات میں وضو کے پانی میں بھی اسراف سے منع کیا گیا ہے، چاہے پانی کتنی ہی زیادہ مقدار میں موجود ہو۔ پانی کی بچت میں خواتین خاص طور پر مائیں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، وہ بچپن ہی سے اپنے بچوں کوقدرت کی اس پیش بہا نعمت کی قدر وقیمت کا احساس دلائیں۔ اگر بچہ اتنا بڑا ہے کہ وہ خود نہا سکتا ہے، تو بھی اس کے لیے خود بالٹی بھر کر پانی رکھیں اور اگر وہ شاور سے نہا رہا ہے تو اسے یہ احساس دلائیں کہ پانی ایک قیمتی شے ہے اسے ضائع نہ کیا جائے۔

اپنے گھریلو کاموں میں برتن ، کپڑے دھونے یا گھر کی صفائی میں بھی کم سے کم پانی استعمال کریں، بعض گھروں میں جہاں ماسیاں کام کرتی ہیں، عموماً بر تن یا کپڑے دھوتے ہوئے نل کھلا چھوڑ کر پانی کو بھر پور طریقے سے ضائع کیا جاتا ہے۔ خاتون خانہ کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ ماسیوں کو تنبیہ کریں اور پانی کے زیاں پر روک ٹوک کرتی رہیں۔ گھر میں اکثر انڈر گراؤنڈ ٹینک بنے ہوتے ہیں۔

ان کو بھرنے کے لیے ہر گھر میں پانی کی موٹر لگی ہوتی ہے۔ عموماً ٹینک چند منٹوں میں بھر جاتا ہے، مگر اہل خانه، خصوصاً خاتون خانہ اکثر موٹر چلا کر بھول جاتی ہیں اور پھر دیر تک گلیوں میں پانی گر کر ضائع ہوتا رہتا ہے، اس طرح ہزاروں لیٹر پانی بلا مقصد ضائع ہو جاتا ہے۔ ٹینک بھر جانے پر اس کے بٹن کو فوراً آف کر دیا جائے۔ اس سے گلیاں بھی پانی سے خراب ہونے سے محفوظ ہو جائیں گی، پانی بھی ضائع ہونے سے بچ جائےگا اور بجلی کی بچت بھی ہو گی۔

سان ڈیگو ( کیلی فورنیا) میں ماہرین نے ایک ایسا پودا دریافت کیا ہے جو آلودہ پانی سے مضر اجزاء کو دور کر دیتا ہے۔ گویا یہ پودا ایک قدرتی فلٹر پلانٹ ہے۔ سنبل کی قسم کا یہ پودا واٹر ہائی سینتھ پلانٹ (Water hyacinth Plant) کہلاتا ہے۔ اس پودے کی جڑیں مخصوص ساخت کی ہوتی ہیں، جیسے بوتل صاف کرنے کا برش ان جڑوں پر باریک باریک روئیں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ جن کا کام یہ ہے کہ یہ پانی میں حل پزیر نامیاتی ماڈوں کو توڑ کر ایسے سادہ اجزاء میں تبدیل کر دیتے ہیں جنہیں یہ پودا آسانی سے جذب کر لیتا ہے۔ واٹر ہائی سینتھ پلانٹ کی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت زیادہ آلودہ پانی میں بھی رہ سکتا ہے۔ واٹر ہائی سینتھ پلانٹ صرف تین سے چھ گھنٹے بعد جو صاف ستھرا پانی فراہم کرتا ہے اس میں گندے مواد کی مقدار صرف گیارہ ملی لیٹر ہوتی ہے۔ یہ حیرت انگیز پودا پانی سے زہر یلے نامیاتی کیمیکلز اور بھاری دھاتوں کو بھی الگ کر دیتا ہے۔ واٹر ہائی سینتھ پلانٹ سے صاف کیے جانے والے پانی کو استعمال کر کے علاقوں کو سر سبز و شاداب بنایا جا سکتا ہے۔

آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ گھروں کے باہر گاڑیوں کی دھلائی کی جارہی ہے۔ یہ پانی دور تک سڑک پر بہتا چلا جاتا ہے، آنے جانے والے لوگوں کے کپڑے خراب ہوتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو اس پانی کی وجہ سے گاڑی دھونے والے کے گھر کے اطراف میں اتنا پانی جمع ہو جاتا ہے کہ اسے اور اس کے بچوں کو گھر سے نکلنے اور داخل ہونے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سڑک الگ خراب اور کم زور ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بھی خاتون خانہ شوہر ، بیٹے اور بھائی کو نرمی سے سمجھا کر گاڑی کی دھلائی میں ضائع ہونے والےپانی کو روک سکتی ہیں۔

گھر کی ہوم منسٹر خاتون خانہ کو ہی کہا جاتا ہے۔عموماً گھر کے تمام افراد گھر کے انتظام میں ہوم منسٹر کے احکامات پر ہی عمل کرتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ گھر کے نل خراب ہونے کی وجہ سے ہر وقت ان سے پانی ٹپکتا یا بہتا رہتا ہے جس کی وجہ سے بہت سا پانی

ضائع ہوتا ہے اگر خراب نل فوراً درست کروالیے جائیں یا تبدیل کر لیے جائیں تو بھی روزانہ لاکھوں لیٹرپانی کی بچت ممکن ہے۔

ہمارا ملک ایک زرعی ملک ہے، اس کی سیرابی اور شادابی کے لیے پانی ایک اہم ضرورت ہے۔ اگر ہر پاکستانی روزانه کم از کم پانچ لیٹر پانی بجائے تو ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے تقریباً پچیس کروڑ عوام اگر اپنے اپنے حصے کا پانی محفوظ کرتے جائیں تو ہم روزانہ کئی کروڑ لیٹر پانی بچا سکتے ہیں۔ ایسا ہوا تو ہم اناج میں مکمل طور پر خود کفیل ہو جائیں گے۔ ملک میں خوش حالی آئے گی۔ ہمیں پانی کی بچت کی عادت سختی سے اپنانا ہو گی اور اپنے بچوں کو بھی قدرت کی اس نعمت کا احساس دلانا ہو گا۔

ایک ماں اس سلسلے بہت کچھ کر سکتی ہے۔ کم از کم اپنے بچوں کو ایسی تربیت تو دے سکتی ہے کہ ہاتھ منہ دھوتے وقت ، وضو کرتے وقت، غسل کرتے وقت جتنی ضرورت ہو اتنا ہی پانی لیا جائے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق پانی اور قدرت کی عطا کردہ دیگر اشیاء مثلاً گیس توانائی کا اسراف منع ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2024

Loading