✍️. بسم الله ألرحمن الرحیم!!!
✍️. الله تعالیٰ ﷻ نے تمام ارواح کو عالمِ لاھوت میں روحِ مصطفٰی صلی الله علیہ وآلہٖ وسلم سے پیدا فرمایا. اس مقام پر روح کو ”روحِ قدسی“ کا نام دیا جاتا ھے اور یہی روح کی وہ حالت ھے، جس کے بارے میں الله تعالیٰ ﷻ نے فرمایا ”انسان“ میرا راز ھے اور میں انسان کا راز ہوں.
✍️. عالمِ لاھوت وہ عالم ھے جہاں پر انسان (انسانی روح) کے سوا تمام مخلوق کا داخلہ ممنوع ھے، اسی عالم کی سرحد پر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے معراج کی رات فرمایا تھا کہ میں اگر اس مقام سے ذرا سا بھی آگے بڑھوں گا تو جل جاؤں گا۔ ✍️. پھر الله تعالیٰ ﷻ نے روح کو عالمِ جبروت میں اتارا اور اسے جبروتی لباس پہنایا کیونکہ روح جس جہان میں بھیجی جائے گی، اُسے اس جہان کے لباس کی ضرورت ہوگی، یہاں پر روح کا نام ”روحِ سلطانی“ ہوا پھر اُسے عالمِ ملکوت میں اتارا گیا اور اُسے ملکوتی لباس پہنایا گیا، یہاں پر روح کا نام ”روح نورانی“ ہوا اور پھر اسے بشری جسم میں داخل کیا گیا اور لباسِ بشر پہنایا گیا، جہاں پر روح کا نام ”روحِ جسمانی یا حیوانی“ ہوا، اس لیٸے فرمایا ”روح“ امرِ ربّی ھے.🙏🙏🙏🙏🙏