Daily Roshni News

چولہے پہ چاول چڑھاتی ہوئی عورتیں

چولہے پہ چاول چڑھاتی ہوئی عورتیں

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )چولہے پہ چاول چڑھاتی ہوئی عورتیں

جن کے چہروں کا سارا حسن، دلکشی

گرم چولہے سے اٹھتی تپش کی نظر ہو گئی

گاؤں کی بچیاں جن کے بھائی پرائیویٹ کالج میں پڑھتے رہے

اور انہیں پانچویں تک پڑھا کر سلائی کڑھائی سکھائی گئی

قتل بیٹا کرے ڈنڈ بیٹی بھرے

وہ جنہیں دس برس کی عمر میں بیاہا گیا

جن کو پردے میں بھی نوچا، کھایا گیا

جن کو مر کے بھی سکھ نہ میسر ہوا

جن کا مردا قبر سے نکالا گیا

جو ہمیشہ ہی تسکیں کا ذریعہ بنیں

بہکی ہوئی نا سمجھ بچیاں

جن کی لاشوں کو کوڑے کے ڈھیروں پہ پھینکا گیا

داغی اور پھولے بدن والیاں

جن کی ساری نزاکت نئے پھول جننے میں ضائع ہوئی

جنہیں گولڈ میڈل ملے نوکری کی اجازت نہیں

جنہیں بعد مرنے کے ستھرا کفن تو ملے

ماہواری کے دوران کپڑا نہیں

وہ کپاس کے بیج بوتی ہوئی حور عورت

وہ مِل کی مشینوں پہ جھکی کوئی مزدور عورت

جس کی پسینے میں بھیگی ہوئی چھاتیاں

تیز نظروں کی چھریوں سے کاٹی گئیں

جس کے شوہر نے دوجا بیاہ کر لیا اور وہ زندگی روز مر مر کے جیتی رہی

جس نے شوہر کو بھرپور جنسی آسودگی تو عطا کی مگر اس کو اولاد کا تحفہ نہ دے سکی

بانجھ ہونے کا احساس جس کی رگوں کو زھر بن کے کھاتا رہا

جو ساس کو اس لیے نہ جچی کے جہیز اس کا کم تھا

جس کے شوہر نے کونڈم کے پیسے بچا کر اسے بارہ بچوں کا ریوڑ دیا

وہ بھوکی پیاسی عمر بھر وہ ریوڑ چَراتی رہی اور بکھرتی رہی

جس کا محبوب وعدے نبھا نہ سکا

جس نے ابا کی مرضی سے زندہ بدن اس سوداگر کو سونپا

جسے زندہ مردہ سے تھا کوئی مطلب نہ کوئی غرض تھی

وہ اس کے لیے پالتو جانور تھی

جس نے بچوں کی خاطر اک اجنبی سے گزارا کیا

جس نے وٹے میں بیاہے ہوئے بھائی کی شادمانی کی خاطر

ہمیشہ مظالم سہے، چپ کا روزہ رکھا

اور بھائی نے بیوی کی باتوں میں آ کر کبھی جس کو ہنس کر بھی دیکھا نہیں

جس کے ابا نے بیٹے کی خواہش میں چھے بیٹیاں پیدا کیں

اور چھ بیٹیوں کی وراثت بھی بیٹے کی جیبوں میں ڈالی

جو اسپتالوں میں سرکاری نرسوں سے سو گالیاں کھا کے چپ چاپ بستر پہ لیٹی رہیں

جنہیں پرائیویٹ سکولوں  نے چھ چھ ہزاروں پہ نوکر رکھا

جن کو اجرت، گواہی وراثت میں تو حصہ آدھا ملا

مگر زندگی کی پٹاری سے نکلے غموں کا مکمل وزن جن کو کاندھوں پہ لادا ملا

جن کے برقعے بدن کو چھپا نہ سکے

کنجریاں جن کو روٹی نچاتی رہی

وہ جو جنت میں بھی ایسا مال غنیمت ہیں جن کی پیشانی پہ باندی لکھا ہے

جھانسی کی رانیاں جو نسل کو بڑھانے میں الجھی رہیں

نہ بنیں فلسفی نہ نبی ہو سکیں

جو ہمیشہ سے ہیں اور کہیں بھی نہیں

ایسی سب عورتوں پہ کروڑوں سلام

اقصٰی گیلانی۔۔اجلاس کا باقاعدہ آغاز جاوید عظیمی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا جبکہ نقابت کے فرائض  ڈپٹی جنرل سیکرٹری ریشم بیگ نے ادا کرتے ہوئے تمام معزز شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اجلاس کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ میں سب سے پہلے آپ سب شرکاء کا دل کی اتہاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ سب نے اتنے شارٹ نوٹس پر اس اجلاس میں شرکت فرما کر IAPJ کے ساتھ خلوص نیت سے کام کرنے اور اسے مزید ترقی و بلندیوں تک پہنچانے کا ثبوت پیش کیا  اور میں امید کرتی ہوں کہ آپ آئندہ بھی IAPJ کی  ترقی اور کامیابی کے لیے اسی طرح اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔

صدر شاہد  چوہان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے پاکستان میں منعقد ہونے والا اوورسیز کنونشن اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے جس میں آئی اے پی جے کا وفد خصوصی طور پر شرکت کرنے کیلئے پاکستان روانہ ہوگا۔ انہوں نے مختلف معاملات کے لیے چند کمیٹیاں تشکیل دینے کی بھی ہدایات کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صحافت ایک ذمہ دارانہ پیشہ ہے ایک سچا صحافی معاشرے میں اعلیٰ شعور و اقدار کو فروغ دے کر قومی یکجہتی کے پر وقار جذبے کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنی ریاست اور اپنے اداروں کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں،

اجلاس میں  شرکاء کی طرف سے پیش کی جانے والی مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا اور IAPJ کے پلیٹ فارم کے ذریعے اوورسیز صحافیوں کی خدمات اور انکی شناخت کیلئے عملی کردار ادا کرنے کا فیصلہ ہوا۔

آخر میں جاوید عظیمی نے تمام عالم اسلام وطن عزیز پاکستان اور IAPJ کی ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعا کروائی ۔۔۔۔۔۔۔

Loading