Daily Roshni News

چکن نیک (سلی گوڑی)

چکن نیک (سلی گوڑی)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )یہ اسٹریٹجک لحاظ سے شمال مشرقی بھارت کا ایک اہم حصہ ہے۔ متعدد پڑوسی ممالک جیسے بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش اور چین کے قریب واقع ہونے کی وجہ اس کوریڈور کی اہمت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ خطہ ایک راہداری کو بقیہ بھارت سے جوڑتا ہے، جسے سلی گوڑی کوریڈور یا چکن نیک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ راہداری بھارت کے مغربی بنگال ریاست میں واقع سلی گوڑی شہر سے گزرتی ہے۔ یہ ایک تنگ راہداری ہے، جس کی لمبائی 60 کلو میٹر اور چوڑائی 22 کلو میٹر ہے۔ یہ راہداری بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کو دوسری ریاستوں سے جوڑتی ہے۔

مذکورہ کوریڈور کب تعمیر کی گئی؟

سنہ 1947 میں بھارت۔پاکستان تقسیم کے بعد سلی گوڑی کوریڈور تعمیر کی گئی۔ سنہ 1975 میں سکم کے بھارت میں ضم ہونے کے بعد یہ راہداری مکمل طور پر بھارت میں آگیا۔ اس کے جنوب اور مغرب میں بنگال اور شمال میں چین ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔

چکن نیک راہداری جغرافیائی اعتبار سے تین ممالک کے درمیان سے گزرتا ہے۔ فوج اور آسام رائفلز، بارڈر سکیورٹی فورس اور مغربی بنگال پولیس یہاں گشت کرتی ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں کی سڑک کی آمدورفت اسی راہداری سے ہوتی ہے۔ اس روٹ میں ایک براڈ گیج ریلوے لائن بھی ہے، جس کی تجدید کاری جاری ہے۔ نیشنل ہائی وے 10 سلی گوڑی کو آسام کے گوہاٹی سے جوڑتا ہے، جو اس خطے کا ایک اہم راستہ ہے۔

فی الحال بھارت۔ بنگلہ دیش کے مابین ایسا کوئی معاہد نہیں ہے جس کے تحت بھارت بنگلہ دیش کی سرزمین کا استعمال کرسکے۔ مستقبل میں اگر ایسا ہوتا ہے تو ایک راہداری (جو بنگلہ دیش کے تتولیا سب ڈسٹرکٹ سے گزرتی ہے) کو متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ چین سے اسٹریٹجک قربت کی وجہ سے، اس کی سلامتی بھارت کے لیے بہت اہم ہے۔

اس علاقے کو چکن نیک کیوں کہا جاتا ہے؟

چکن نیک کسی ملک کا ایک اسٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقہ ہوتا ہے اور یہ اسٹریٹجک لحاظ سے بھی کمزور ہے۔ سلی گوڑی کی حالت بھی کچھ اسی طرح ہے۔ لہذا سلی گوڑی کو چکن نیک کہا جاتا ہے۔

سلی گوڑی کوریڈور کی حفاظت

سلی گوڑی راہداری جغرافیائی اعتبار سے تین ممالک کے مابین آتا ہے۔ اس وجہ سے یہ اتنا حساس ہے کہ فوج اور آسام رائفلز، بارڈر سیکیورٹی فورس اور مغربی بنگال پولیس یہاں گشت کرتی ہے۔ بھارت کے ریسرچ اینڈ انیلیسیس ونگ (را) کو راہداری کے تحفظ کے لیے نیپالی، بھوٹانی اور بنگلہ دیشی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھنی پڑتی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ راہداری غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے استعمال میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ پاکستان کی ایجنسی (آئی ایس آئی) نیپال کے باغیوں کے ذریعے خطے میں دراندازی کی کوشش کرتی ہے۔ اس لیے یہ بھارت کا ایک حساس علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

چین سے تنازعہ

سنہ 1962 میں بھارت چین جنگ کے بعد چین مسلسل اس کوشش میں ہے کہ شمال مشرق بھارت کو باقی بھارت سے منقطع کرکے قبضہ کیا جا سکے۔ سنہ 1965 اور 1971 کے جنگ بھی اس اس علاقے میں ٹینکوں کے ساتھ زبردست جنگ ہوئی تھی۔

Loading