صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس میں نے نہیں بھجوایا تھا، ریفرنس وزیراعظم آفس سے آیا تھا بعد میں سابق وزیراعظم نے کہہ دیا تھا کہ وہ ریفرنس دینا ہی نہیں چاہتے تھے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی کا کہنا تھاکہ ملک میں جمہوریت چل رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ 27 سال سے ہوں، وہ بطور دوست اور ہمدرد مجھ پر نظررکھتے ہیں، وہ ابھی بھی میرے لیڈرہیں، عمران خان کی مقبولیت میں اضافے کا کریڈٹ نگران حکومت کوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان صدرمیں نہ ہوتا اورپی ٹی آئی دورکا وزیرہوتا توجیل میں ہوتا، اس وقت ملک کو جوڑنا ضروری ہے، درگذرکی کیفیت سے قومیں بنتی ہیں۔
چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس سے متعلق عارف علوی کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شفاف انداز میں بینچزبنارہے ہیں، ان کے خلاف ریفرنس سے میرا کوئی تعلق نہیں، ریفرنس میرے پاس آیا توکسی نہ کسی طرف بھیجنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے وزیراعطم نے توکہہ دیا کہ وہ توریفرنس دینا ہی نہیں چاہتے تھے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ قابل احترام شخصیت ہیں اور وہ انصاف کریں گے، لوگوں کوعدالتوں پربھروسہ ہے، چیف جسٹس سے قوم کوامید ہےوہ قوم کی امیدوں پرپورا اتریں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ آئین کہتا ہے اگلا صدر منتخب ہونے تک موجودہ صدر اپنی ذمہ داریاں جاری رکھے گا، پارلیمانی نظام میں اس بات کا امکان رہتا ہے کہ حکومت مدت پوری نہ کرپائے، پاکستان بڑی مشکلات کے ساتھ جمہوریت کے نظام پر قائم ہے۔
الیکشن کی تارخ سے متعلق صدر مملکت کا کہنا تھاکہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے لیے خط کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، پنجاب اور کےپی میں انتخابات کے لیے الیکشن کمشنر کو بلایا لیکن وہ نہ آئے، پھر میں نے وزیر قانون کو بلایا تو انھوں نے لکھ بھیجا کہ آپ کا یہ حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے معاملات پرمسائل آرہے تھے، میں نے کہا تھا کہ 6 نومبریا اس سے پہلے الیکشن کرائے جائیں، وزارت قانون نے مجھےکہا کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا میرا حق نہیں، پرنسپل سیکرٹری کوہٹاکرلکھ دیا تھا کہ میں اپنے موقف پرقائم ہوں۔
ن لیگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ ن لیگ جس بیانیے کی تلاش میں تھی وہ عوام نے نواز شریف کے ہاتھ میں تھما دیا ہے، مینار پاکستان پر نواز شریف نے سیاسی جماعتوں اور اداروں کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کی پھر اگلے دن سروے میں عوام کی اکثریت 70 فیصد نے کہہ دیا کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی سے محاذ آرائی کے خاتمے اور تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب لوگ لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کررہے ہیں، ملک کے مستقبل کیلئےضروری ہے کہ الیکشن صاف اورشفاف ہونا چاہیے، حج پر گیا ہوا تھا تو الیکشن ایکٹ کی ترمیم جاری ہوگئی، حج پر نہ گیا ہوتا تو الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم پر دستخط نہ کرتا، الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 57 ون میں ترمیم آئین کے خلاف ہے.
صدر عارف علوی کا کہنا تھاکہ ہمیشہ سے توڑپھوڑکے خلاف ہوں، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی،آگے جانے کا راستہ کھلنا چاہیے، آصف زرداری کے پاکستان کھپے کے نعرے کو ہمیشہ سراہوں گا، ہمیشہ کہا ہے ایسا کام نہیں ہونا چاہیے جس میں توڑپھوڑ ہو۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ یقین نہیں ہے کہ جنوری کے آخرمیں الیکشن ہوجائیں گے، اعلیٰ عدلیہ نے الیکشن کے معاملے پر نظر رکھی ہے مناسب فیصلہ آئے گا۔