Daily Roshni News

کامیابی کا راز۔امروز۔۔۔ تحریر۔۔۔شیخ جابر

کامیابی کا راز۔امروز
تحریر۔۔۔شیخ جابر
(قسط نمبر2)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کامیابی کا راز۔امروز۔۔۔ تحریر۔۔۔شیخ جابر)
جسے بادشاہ نے زخمی کے خیال سے قبول کر لیا۔ جب زخمی کی حالت کچھ بہتر محسوس ہوئی تو بادشاہ بھی سو گیا۔ دوسرے دن وہ دن چڑھے بیدار ہوا تو اس نے دیکھا کہ زخمی کی حالت اب بہتر ہے اور وہ جاگ رہا ہے۔بادشاہ نے اس سے پوچھا اب کیا
حال ہے …؟زخمی بادشاہ کے قدموں پر گر پڑا اور رونےلگا۔ بادشاہ سلامت کا مشکور ہوں، میں حضور والا کے محقق کے ارادے سے آیا تھا، آپ نے ایک جرم میں میرے بھائی کو موت کی سزا دی تھی۔ میں بھائی کے تم میں پاگل اور ہاتھا۔ آپ کے ملازمین نے مجھے زخمی کر دیا تھا، اگر آپ میری دیکھ بھال نہ کرتے تو میں مر جاتا۔ آپ کا بہت الگریہ ۔ اس نے سلام کیا اور رخصت ہوا۔ بادشاہ دوبارہ اس دانا کی طرف مڑا۔ یا حضرت اب تو جوابات عنایت ہوں۔” جوابات تمہیں مل چکے ہیں، مگر کرو، سب سے اہم وقت وہ تھا جب تم میری مر کرنا چاہتے تھے۔ سب سے اہم کام زمین کو کھودنا تھا اور اہم آدمی تم تھے، اگر ایسا نہ ہوتا تو تم واپس جاکر قتل ہو چکے ہوتے۔ دوسری بار اہم آدمی زخمی تھا اور اہم کام اس وقت اس کی مرہم پٹی تھا۔ اگر یوں نہ ہو تا تو تم ایک وفادار سے محروم ہو جاتے۔ تم بہت خوش قسمت ہو۔
تو جناب حکایت تمام ہوئی اب اس پر غور کیجیے۔ اور دیکھیے کہ اقبال نے بھی یہی کہا ہے۔
فقط امروز ہے تیرا تماشہ تو جناب حاصل کلام یہ ہے کہ، رہے تک۔
سب سے اہم وقت میکی محمد ہے جو ہم گزار اہم ترین کام وہی ہے جو ہم کر رہے ہیں۔ …. اہم ترین شخصیت وہ ہے، اس لکھے جس کا ساتھ ہے۔
لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ ماضی کے تجربات اور مستقبل کی منصوبہ بندی فضول کام لیا۔ یقینا یہ ہونا چاہیے۔ ماضی کے تجربات و واقعات پر گہری نظر رکھیں۔ ماضی سے سبق حاصل نہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اسی طرح مستقبل کے بارے میں چابکدستی سے منصوبہ بنائیں، تفکر کریں، لیکن ذرا توجہ در مایئے کہ کیا ان کا تعلق حال سے نہیں ..؟ اگر آپ ماضی کی کوئی غلطی اس وقت دہرارہے ہیں تو کای مستقبل میں آپ کو اسی غلطی کے مجرات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ؟ نیز یہ لحات اگر ہم رائیگاں گنوادیں تو کیا اس کا اثر مستقبل پر نہیں پڑے گا اور کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ماضی سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا۔ جیسا کہ کسی دانشور نے بھی یہ کہا ہے کہ،
تاریا سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ ” خوب جان لیجیے کہ آپ کو اس مقولہ کو غلط ثابت کرنا ہے۔ کس طرح ….؟
ہر گزرتے لمحے کو قیمتی سے قیمتی بناتے ہوئے اپنا آج سنوار پیئے۔ صرف اور صرف آج تو پھر کل آپ کا ہے۔
آپ نے مزدوروں کو کام کرتے تو دیکھا ہی ہو گا۔ ذرا غور فرمائیے وہ کس طرح کام کرتے ہیں مثلاً ایک مزدور کو بہت سی اینٹیں بالائی منزل پر پہنچانی ہیں۔
وہ کیا کرتا ہے، یہ امر غور طلب ہے۔ (جب آپ اس پر غور کریں گے تو زندگی کی نہایت اہم حقیقت آپ پر آشکار ہو گی ) مزدور تمام اینٹیں ایک وقت اٹھا کر اوپر پہنچانے کی کوشش نہیں کرتا کیونکہ اسے علم ہے کہ یہ کام کرنے کا غلط طریقہ ہے، یہ اس کے لیے ممکن بھی نہیں کہ تمام اینٹیں بیک وقت او پر لے جائے۔
الہند اور کیا کرتا ہے….؟قابل برداشت وزن اٹھاتا ہے، تھوڑی تھوڑی اینٹیں او پر پہنچنا شروع کرتا ہے اور بالآخر وہ کامیاب ہو جاتا ہے۔
آپ کو یہی اصول زندگی کا بوجھ ڈھوتے ہوئے بھی ملمو نظر کھنا چاہیے۔
آپ کے لیے، فرائض، ذمہ داریوں، مسائل، پریشانیوں اور منظر ات کا ایک کوہ گراں ہے۔ اب یہ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ اسے کیسے اٹھاتے ہیں۔ اگر کل کے اور آج کے بوجھ کو آپ نے ایک وقت اٹھانے کی سعی کی تو آپ لڑکھڑا جائیں گے، گر جائیں گے۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ آج صرف آج کا بوجھ اٹھایا جائے … ایک دن کے لیے چھینا تو کچھ دشوار نہیں، صرف یہ لمحہ جو آپ گزار ر ہے آن، بہتر اور خوشگوار بناتا تو کچھ دشوار نہیں۔ آپ صرف یہ گزرنے والا لمحہ بہترین انداز میں گزاریں بھر پور فائدہ اٹھائیں کہ ہیں کامیابی کا راز ہے۔
اسی طرح اہم ترین کام وہی ہے جو کہ آپ اس لجھ کر رہے ہیں۔ سوچوں کو اسی ایک کام پر مرتکز رکھیں۔ ممیالات بجنگنے نہ پائیں۔ مکمل ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں اس کام کو خوب سے خوب ترین انداز میں کرنے پر لگاو ہیں۔ یہ یقین رکھتے ہوئے کہ اس کام کے بیترین انداز میں سر انجام دینے سے آپ پر بہتر مستقبل کے در وا ہونے والے ہیں۔
یہ کامیابی کا دوسرا راز ہے۔
اور وہ شخصیت جس کے ساتھ آپ اس حصہ ہیں، آپ کے تھونے سے انکات اور تھوڑی سی توجہ سے وہ آپ کے بارے میں ایک بہترین رائے لے کر جدا
ہو سکتا ہے۔
بر انسان اہم ہے۔ اللہ تعالٰی نے کوئی چیز پیکار یونی عبرت نہیں تحقیق فرمادی، پھر انسان، شرف المخلوق کیوں کر اور کیسے غیر اہم ہو سکتا ہے۔ سب سے تواضع اور گرمجوشی سے ملیں۔ چیرے پر مسکراہٹ جاتے ہوئے کسی دوسرے کے لیے مسکرانا بھی تو صدقہ ہے…. اس کا ثواب الگ اور آپ دیکھیں گے کہ آپ کے حلقہ احباب میں مضامین میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اگر آپ اہم بنا چاہتے ہیں، اہمیت اختیار کرنا چاہتے ہیں تو دوسروں کو اہم جائیں۔ انہیں اہمیت دیں آپ خود بخود اہم ہو جائگیا گے۔ یہ کامیابی کا تیسرا راز ہے۔
ان تینوں اصولوں پر غور کریں اور پھر عمل کریں۔ یقین کا میابی آپ کے قدم چومے گی۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2017

Loading