Daily Roshni News

کیا یا دوسری رائے لینی چاہیے یا نہیں ؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر اخترملک

کیا Second opinion یا دوسری رائے لینی چاہیے یا نہیں ؟

اور دوسری رائے کب اور کس ڈاکٹر سے لینی چاہیے؟

تحریر۔۔۔ڈاکٹر اخترملک

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر اخترملک)آجکل کافی لوگ فیس بک یا مجھ سے دوسری رائے لینے آتے ہیں وہ بھی فری میں ، اور اپنی لیب ٹیسٹ اور ڈاکٹر کے نسخے بھیج کر پوچھتے ہیں کہ فلاں فلاں بیماری کے لیے یہ نسخہ کیسا ہے ، میں سوچتا ہوں ایسے لوگ 2، 3 ہزار فیس بھر کے اور ہزاروں کی میڈیسن لے کے بھی اپنے ڈاکٹر کے نسخے پر عمل نہیں کر رہے تو  پھر مفت والے مشورہ پر کیا خاک عمل کریں گے شاید ایسے لوگ چسکے لینے یا ویسے ہی اپنی تسلی کے لیے دوسری رائے لینا پسند کر رہے ہوتے ہیں، میں تو یہیں کہتا ہوں کہ ہر بیماری میں ڈاکٹر کی فیس بھر کے بھی دوسری رائے نہیں لینی چاہیے اور ہر مریض کو اپنے ڈاکٹر پہ اعتماد کرنا چاہیے اور اپنے ڈاکٹر کی تجویز کر دی میڈیسن کو باقاعدگی سے لینا چاہیے۔

باقی دوسری رائے لینا یا ڈاکٹر کو بدلنا ہر مریض کا حق بنتا ہے ، اور دوسری رائے ہمیشہ کسی مخصوص مرض کے ماہر ڈاکٹر سے لینا چاہیے۔ لیکن ہمارے ہاں کافی لوگ اپنے ڈاکٹر پہ اعتماد نہیں کرتے اور دوسری رائے میڈیکل سٹور یا کسی عطائی وغیرہ سے لیتے ہیں کہ ڈاکٹر نے اچھی میڈیسن لکھی ہے یا نہیں  اور آجکل تو کافی مریض فیس بک  گروپ میں ڈاکٹر کے نسخے کی فوٹوز بھیج کے دوسری رائے مانگ رہے ہوتے ہیں ، کہ ڈاکٹر نے اچھی میڈیسن لکھی ہے یا نہیں ، جو کہ بے وقوفی ہے اور گروپ ممبرز طرح طرح کے کمنٹ کر رہے ہوتے ہیں اس سے الٹا مریض کو بے چینی اور ٹینشن زیادہ ہوتی ہے۔ اس میں ڈاکٹرز حضرات کا بھی قصور ہے کہ وہ اپنے مریضوں کو مطمئن نہیں کر پاتے۔ اور کچھ مریض بھی بہت وہمی ہوتے ہیں ، سپیشلسٹ ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے کے بعد اور 2 ، 3 ہزار فیس ادا کرنے کے بعد بھی اپنی ڈاکٹر کے نسخے پر شک کرتے ہیں ۔ اور انزائٹی ڈیپریشن والے افراد تو واقعی میں بہت وہمی ہوتے ہیں اور ڈاکٹر بدلتے رہتے ہیں۔

بہرحال ہر بیماری میں دوسری رائے لینا درست نہیں ہے ، پہلے اپنے ڈاکٹر کے مشورے پر ضرور عمل کرنا چاہیے اور کچھ مسائل میں اپنی تسلی کے لیے دوسری رائے لی جا سکتی ہے جیسے اگر کسی کو ڈاکٹر سرجری کروانے کا مشورہ دیتا ہے تو پھر ایسے مریض کو کسی دوسرے ماہر سرجن سے دوسری رائے لینے چاہیے نہ کہ فیس بک پہ یا کسی اور ڈاکٹر سے دوسری رائے لینا چاہیے ، سرجری کے معاملے میں کچھ سرجن کی رائے مختلف ہو سکتی ہے ، بہرحال سرجری کب اور کس صورت میں کرنی ہے اس کا حتمی فیصلہ اس فیلڈ کا سرجن ہی کرتا ہے۔۔

Regards Dr Akhtar Malik

Follow me Akhtar Rasheedا

Loading