گردوں کی بیماریوں سے نجات!
تدبیر اور روحانی علاج
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ گردوں کی بیماریوں سے نجات!)گردے ہمارے جسم میں خون کو صاف کرنے، زہر یلے مادوں کے اخراج، ضرورت تدار سے زائد پانی سے چھٹکارے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے ، خون کے سرخ ذرات کی پیداوار اور ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق دنیا میں ہر دس میں سے ایک فرد کسی حد تک گردے کے امراض میں مبتلا ہے اور اگر اس خرابی کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو گردوں کے فیل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ گردے کے امراض میں اضافہ ہونے کے اسباب میں گردے کی پتھری، پانی کا کم استعمال، آلودہ پانی کا استعمال، ورزش کا فقدان، خون میں کیلشیم کی کمی، کیمیائی ادویہ کا بلاوجہ استعمال اور خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی شامل ہیں۔ گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے صاف پانی کا زیادہ استعمال اور غذائی احتیاط ضروری ہے۔ واضح ہو کہ گردے انسانی جسم میں عمل استحالہ (میٹا بولزم) کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مضر مادوں کو خون سے الگ کرتے ہیں اور جسم میں رقیق مادوں کا توازن برقرار رکھنے اور حیاتیاتی کیمیائی مادوں کا تناسب بنائے رکھنے کا اہم کام انجام دیتے ہیں۔ ہر گردے میں تقریباً دس لاکھ کے قریب چھلنیاں، نیفران موجود ہوتی ہیں۔ نیفران ہی جسم کا تمام خون چھانتے ہیں۔ چوبیس گھنٹے میں تقریباً 180 لیٹر خون گردوں سے گزرتا ہے۔ یہ اسے چھان کو فالتو پانی اور زہریلے مادے الگ کرتے ہیں تاکہ وہ خارج ہو سکیں۔ گردے ناصرف خون چھانتے بلکہ صاف اور صحت مند خون دوباره جسم میں واپس بھیجتے ہیں۔ اس عمل سے ناصرف جسم میں نمکیات کا توازن قائم رہتا ہے بلکہ بلڈ پریشر بھی قابو سے باہر نہیں ہوتا۔ دنیا بھر میں ماہرین گردہ و مثانہ کی رائے ہے کہ اکثر وہ افراد جنہیں ذیا بیطس یا ہائی بلڈ پریشر لاحق ہو ، آخر کار پروٹین کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ذیا بیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ ہر سال کم از کم اپنے پیشاب کا ٹیسٹ ضرور کرائیں۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چل جاتا ہے کہ پروٹین تو خارج نہیں ہو رہی ، یوں بر وقت علم ہونے اور بہتر علاج سے مریض تندرست ہو سکتا ہے۔ یادر ہے اگر دے چپکے چپکے خراب ہوتے ہیں اور پتہ ہی نہیں چلتا ۔ جب معلوم ہوتا ہے تو پانی سر سے اوپرگزر چکا ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گردوں میں انفیکشن کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔
وجوہات: گردوں میں انفیکشن عام طور پر مثانے میں انفیکشن سے ہوتا ہے اور یہ بیکٹریا کولی کے باعث ہوتا ہے مگر کچھ اور بیکٹریا بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔ گردوں میں پتھری یا پیشاب میں رکاوٹ بنے والی وجہ بھی اس کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
علامات ۔زیادہ پیشاب آنا: گردوں میں انفیکشن کی ابتدائی علامت عام طور پر معمول سے زیادہ ٹوائلٹ کے چکر لگانے کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ پیشاب میں خون آنا: اکثر گردوں میں انفیکشن ایسے بیکٹریا سے ہوتا ہے جو پیشاب کی نالی سے سفر کر کے مثانے اور پھر گردوں میں پہنچتے ہیں، جب جسم اس انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتا ہے تو خون کے سرخ خلیات پیشاب کے راستے خارج ہونے لگتے ہیں۔ کمر درد گردے اگر انفیکشن سے متاثر ہو تو سوجن ہو سکتی ہے ، جس کے نتیجے میں کمر درد ہو سکتا ہے کیونکہ وہ کمر کے بہت قریب ہوتے ہیں، یہ تیز درد کمر کے نچلے حصے میں محسوس ہوتا ہے۔
سر چکرانا: اگر گردوں میں انفیکشن کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ دوران خون تک پھیل جاتا ہے جس کے نتیجے میں پورا جسم متاثر ہو سکتا ہے ، اس انفیکشن کا باعث بننے والے بیکٹریا سے ہونے والا ورم خون کی شریانوں کو پھیلا سکتا ہے جس سے بلڈ پریشر کی سطح اچانک کم ہوتی ہے اور سر چکرانے لگتا ہے۔ بخار : گردوں میں انفیکشن کے نتیجے میں اکثر جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، یعنی بخار جیسی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، یہ بنیادی طور پر جسم کا رد عمل ہوتا ہے۔ بچاؤ کے لیے کیا کریں ۔۔۔؟ زیادہ مقدار میں پانی پینا عادت بنائیں تاکہ پیشاب کے راستے بیکٹریا خارج ہو جائیں۔ زیادہ آرام کریں۔ پیشاب نہ روکیں۔
ہائی بلڈ پریشر ۔دوران خون اور گردے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں، گردے خون میں موجود کچرے اور اضافی سیال کو فلٹر کرتے ہیں اور اگر شریانوں کو نقصان پہنچے تو گردے کے اس حصے کو جو خون کو فلٹر کرتے ہیں، اسے آکسیجن اور غذائیت نہیں مل پاتی۔ ہائی بلڈ پریشر کڈنی فیلیئر کا خطرہ بڑھانے والی بڑی وجہ ہے۔
گردوں کو متاثر کرنے میں ذیا بیطس ایک بڑی وجہ ہے۔ گردوں میں خون لانے اور لے جانے والی دو قسم کی نالیاں پائی جاتی ہیں جن کو شعیر اتد مویہ کہتے ہیں۔ ذیا بیطس کی وجہ سے ان کی کار کردگی میں فرق آجاتا ہے اور یہ غیر ضروری اجزاء کو پوری طرح جسم سے خارج نہیں کرتیں۔ یہ غیر ضروری اجزاء جسم میں جمع ہونے شروع ہو جاتے ہیں اور اکثر یہ اجزاء شعیرات دمویہ میں پھنس کر ان کو بند کر دیتے ہیں جس سے خون کی واپسی بھی متاثر ہوتی ہے۔ ایسے مریض جن کی شعیرات یا دمویہ غیر ضروری اجزاء کی وجہ سے بند ہو جاتی ہیں ان نے کے بازوؤں اور پنڈلیوں وغیرہ پر سوجن آجاتی ہے۔ نے ایسے مریض کا پیشاب ٹیسٹ کیا جائے تو اس میں کو البیومن بھی پائی جاتی ہے۔
الیو من ایک پروٹین کا نام ہے جو عام لوگوں کے پیشاب میں خارج نہیں ہوتی۔ یہ گردوں کی خرابی کی صورت میں خارج ہوتی ہے معمولی مقدار میں البیومن خارج ہو تو اس کا پتہ خورد بین کے ذریعے ہی چلتا ہے۔
اس کو مائیکر والبیومن یوریا کہتے ہیں۔
بلڈ شوگر بڑھنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ….؟
ہر وقت تھکاوٹ :اگر جسمانی خلیات کو گلوکوز نہ ملے تو وہ توانائی کے لیے ترسنے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہر وقت تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے ، جب خون گاڑھا ہو جاتا ہے تو دل کو خون کی فراہمی کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور یہ گردش بہت ست روی سے خلیات تک غذائیت پہنچاتی ہے۔
خون گاڑھا ہونا
میٹھا خون گاڑھا ہوتا ہے اور اکثر جمتا ہے، آپ خود تصور کریں کہ ایک گاڑھا شربت کسی چھوٹے سوراخ سے نکالنا کتنا مشکل ہوتا ہے تو ایسا ہی خون کی ننھی شریانوں میں بھی ہوتا ہے خاص طور پر آنکھوں، کانوں، اعصاب، گردوں اور دل میں۔
بینائی پر اثرات
ہائی بلڈ شوگر وقت گزرنے کے ساتھ آنکھوں کی صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، جس کی وجہ خون گاڑھا ہونے سے آنکھوں کے گرد موجود خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا ہے اور دھندلاہٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسا کم از کم عارضی طور پر تو ہوتا ہے۔
پیروں میں انفیکشن
ہائی بلڈ شوگر میں مبتلا افراد میں پیروں کی حساسیت متاثر ہوتی ہے تو کوئی بھی چوٹ جیسے ناخن ٹوٹ جانا، خراش یا کچھ اور بڑا مسئلہ بن سکتی ہے، خون میں موجود شوگر زخم کو بڑا کرنے لگتی ہے۔ اس سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ احتیاط اور روزانہ بلڈ شوگر چیک کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نظام ہاضمہ پر اثرات اگر اکثر ہاضمہ خراب رہتا ہے تو جان لیں کہ ہائی بلڈ شوگر نظام ہاضمہ کو بھی بہت زیادہ متاثر کرتا ہے، ایسے افراد کو شدید قبض، ہیضے یا دونوں کا اکثرسامنا ہو سکتا ہے۔
گردوں کو نقصان گردے جسم کے اندر پانی اور خون کو فلٹر کرتے ہیں، جب بلڈ شوگر مسلسل زیادہ رہنے لگے تو یہ سسٹم وقت گزرنے کے ساتھ خراب ہونے لگتا ہے، کئی برسوں بعد گر دے صحیح طرح کام کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ پیشاب میں پروٹین کی سطح بڑھنا مسئلے کی پہلی نشانی ہوتی ہے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا در حقیقت گردوں کو محفوظ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔
دل اور دماغ خطرے میں ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے ہائی بلڈ پریشر ، کولیسٹرول اور دیگر خطرے کے عناصر کنٹرول میں ہوں تب بھی ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں اس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ یہاں ذکر کرتے ہیں ان خاص پھلوں کا جن کا استعمال ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے مفید ہو سکتا ہے۔ تر شادا پھل ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے مفید ہیں۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق تر شاوا پھل شوگر کے مریضوں کے لئے مفید ہیں۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترش پھل مٹاپے کو کم کرنے کے ساتھ دل، جگر کی بیماری اور ذیا بیطس سے بچاؤ میں بھی مفید ہیں۔ ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے ماہرین جن پھلوں کا مشورہ دیتے ہیں ان میں سے چند در جذیل ہیں۔
چکوترا
کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق چکوترے کا استعمال جسم میں موجود شوگر میں کمی کا موجب بنتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی، وٹامن اے ، فولاد، فاسفورس اور سیشلیم کی بڑی مقدار شوگر کےمریضوں کے مدافعتی نظام کو تقویت پہنچانے میں اہم کر دار ادا کرتی ہے۔
جامن۔ جامن کا متواتر استعمال شوگر کی بیماری میں فائدہ مند ہے۔
آڑو
آڑو میں وٹامن اے اور سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ آڑو پوٹاشیم اور فائبر کی بھی اچھی خاصی مقدار رکھنے والا پھل ہے۔ ذیا بیطس کے مریضوں کو یہ پھل کھانے کا اکثر مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں شوگر لیول نیچے رہتا ہے ۔ یہ مزیدار پھل جسم کی زائد چربی بھی گھول دیتا ہے۔
سرخ یا ایرانی انگور
ذیا بیطس کے مرض میں ماہرین سرخ انگور کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ امریکی ماہرین کے مطابق سرخ انگوروں میں ایسے کئی اجزا دریافت کئے گئے ہیں جو موٹاپا، امراض قلب اور ذیابطیس کی ٹائپ ٹو کو نہ صرف روکتے ہیں بلکہ ان امراض کے علاج میں بھی مفید ہیں۔
بیریز۔ بیریز ایک ایسا پھل ہے جس میں موجود فائبر اور کئی اقسام کے وٹامنز ذیا بیطس کے مریضوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک بیریز ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ جس کے باعث ۔ ذیا بیطس کے مریضوں کو دن میں تین چوتھائی کپ بیریز کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ بیریز میں کرانس بیری، رس بیری اور بلیو بیری کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لئے گا سود مند ثابت ہے۔
قدرتی علاج
انجیر گردوں کے امراض میں مفید بتایا جاتا ہے۔ اطباء بتاتے ہیں کہ پانچ عدد انجیر کے دانے رات کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں صبح اس کو گرینڈ کر لیں اور ناشتہ سے پچیس منٹ پہلے کھالینا چاہیے۔ گردوں کے امراض میں گاجر کا جوس مفید بتایا جاتا ہے۔ صبح ناشتہ سے پہلے اس جوس کا ایک گلاس ایک چیچ شہد اور ایک لیموں کا رس شامل کر کے پینا بھی گردوں
میں مفید بتایا جاتا ہے۔
کلر تھراپی سے علاج حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی اپنی کتاب کلر تھراپی میں تحریر کرتے ہیں کہ گردوں کے امراض میں بینگنی رنگ کا پانی پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
روحانی علاج
سورہ اعراف (7) کی آیت 59 گیارہ مرتبہ پڑھ کر دم کرنا مفید بتایا جاتا ہے۔ سورہ بقرہ (2) کی آیت 74 کو گردے کی پتھری دور کرنے کے لیے اکتالیس مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کر کے اس وقت تک پلائیں جب تک افاقہ نہ ہو جائے۔
گردے کی بیماری سے بچنے کے طریقے
گردوں کی کار کردگی کو غذا اور معمولات زندگی میں تبدیلی کر کے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ تمباکو نوشی میں کمی ضروری ہے اور اسی طرح نمک کا استعمال کم کیا جائے تاکہ بلڈ پریشر کنٹرول میں رہے۔ باقاعدگی سے ورزش اور پانی کا زیادہ استعمال گردوں کو صحت مند رکھتا ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی2019