Daily Roshni News

ہمارے دوست کہتے تو کچھ نہیں مگر ان کے چہرے سوال کرتے ہیں ہم کب تک قرض لیں گے؟ وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے ہمارے دوست کہتے تو کچھ نہیں مگر ان کے چہرے سوال کرتے ہیں ہم کب تک قرض لیں گے؟

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا حکومتیں انڈسٹری نہیں لگاتیں بلکہ زراعت کو بڑھانے کے لیے سہولتیں فراہم کرتی ہے، ہم نے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر انویسٹمنٹ کی، پنجاب میں لاکھوں لیپ ٹاپس میرٹ پر فراہم کیے۔

ان کا کہنا تھا لیپ ٹاپس سے متعلق بہت سے الزامات کے تیر چلائے گئے لیکن میرٹ سے ہٹ کر کسی ایک کو بھی لیپ ٹاپ نہیں دیا گیا، پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں محفوظ ہے، نوجوان اپنی محنت اور قابلیت سے عالمی مارکیٹ میں اپنا مقام بنائیں گے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا پاکستان کو آج معاشی چینلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن ہم ضرور اس مشکل حالات سے بھی نکل آئیں گے، قوم مشکلات سے نکلنے کا فیصلہ کرلے تو کوئی ہمیں آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتا، وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جو قرضوں سے فائدہ حاصل کر کے ان کو کامیابی سے واپس کر دیتی ہیں، ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو بےپناہ وسائل سے نوازا ہے، ہم وسائل سے استفادہ کرکے خود کفیل ہو سکتے ہیں، قوموں کی زندگی میں اس طرح کے چیلنجز آتے جاتے رہتے ہیں، اگرہم جاگ جائیں، اکھٹے ہو جائیں، ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں اور الزامات کے تیر نہ چلائیں اور ایک معاشی ایجنڈے پر اکھٹے ہو جائیں کہ حکومت آئے یا جائے یہ معاشی ایجنڈا قائم رہے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان معاشی میدان میں بہت آگے نہ جا سکے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا چین پاکستان کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے، چین سے ایک ارب ڈالر آ چکے ہیں، ہمارے دوست کہتے تو کچھ نہیں مگر ان کے چہرے سوال کرتے ہیں کہ ہم کب تک قرض لیں گے؟

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یو اے ای اور قطر پاکستان کی مدد کر رہے ہیں، آئیں ہم مل کر پاکستان کو بنانے کا عزم کریں، ہم مل کر پاکستان کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے، ہمیں کامیابی حاصل کرنے کے لیے تاریخ سے سبق سیکھنا ہو گا، ہمیں عہد کرناہوگا کہ پاکستان کی تقدیر بدلنےکیلیے محنت کریں گے، ہمیں باتوں اور وعدوں کے بجائے عملی طور پر کچھ کرکے دکھانا ہوگا، اتحادیوں کے ساتھ مل کرملکی ترقی کا سفر جاری رہےگا۔

Loading