ہمارے معاشرے کا ایک اہم اور نازک ترین مسئلہ۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آج کل اکثر گھروں میں شوہروں کا اپنی بیویوں کے ساتھ نامناسب رویہ ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جو بیشتر گھروں کی بربادی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ شوہر باہر دوستوں کے ساتھ تو ہنستا کھیلتا ہے، کھاتا پیتا ہے۔ خوش رہتا ہے، وقت گزارتا ہے، لیکن جیسے ہی گھر میں داخل ہوتا ہے تو اسکے تیور بدل جاتے ہیں۔ اسے بیوی کی موجودگی بوجھ لگتی ہے اور وہ بیوی سے عزت کے ساتھ بات کرنے کی بجائے۔ اس کو نظرانداز کرتا ہے۔ زلیل کرتا ہے۔اسکی توہین کرتا ہے، اور سمجھتا ہے کہ وہ اس طرح مردانگی دکھا رہا ہے۔
نہیں جناب، ہوش کےناخن لو۔…
عورت شادی کرکے اس لیے تمہارے گھر نہیں آئی کہ وہ اپنے والدین کے گھر میں بھوکی تھی کہ تم اسے کھلاؤ گے، یا وہ اپنے والدین کے گھر میں ننگی تھی کہ تم اسے لباس دو گے۔
شوہر کتنا بھی امیر، کبیر، یا بڑے گھرانے سے تعلق رکھتا ہو۔ لیکن بیٹیوں کے لئے باپ کے گھر سے بڑا گھر کوئی نہیں ہوتا۔ اس کو اپنے والدین کے گھر میں شوہر کے گھر سے زیادہ محبت، پیار، سہولتیں، آزادی اور عزت ملتی ہے، اور ان کے لئے والدین کا گھر شوہر کے گھر سے زیادہ پرتکلف، آرام دہ اور پر سکوں ہوتا ہے۔ مگر پھر بھی وہ اللّه کا حکم مانتے ہوئے سب کچھ چھوڑ کر۔ سب رشتے توڑ کر آپکے نکاح میں آجاتی ہے۔ اس لئے کہ وہ تمہارے ساتھ ایک نیا گھر بسائے، نیا خاندان بنائے۔ اپنی ایک چھوٹی سی نئی دنیا آباد کرے۔
وہ کیا چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔ ؟
صرف توجہ ۔۔۔ پیار ۔۔۔۔ عزت ۔۔۔۔۔ رحم دلی ۔۔۔۔شفقت ۔۔۔۔ تحفظ ۔۔۔۔ ہمدردی ۔۔۔۔ اور محبت❤
اگر اسے یہ سب اپنے شوہر کے گھر میں نہ ملے، تو وہ گھر اس کے لیے ایک قید خانہ بن جاتا ہے۔
وہ شوہر کی بیوی ہوتی ہے، خدمتگار ہوتی ہے۔ہم راز ہوتی ہے، بچوں کی ماں ہوتی ہے، اور شوہر کی زندگی کی ساتھی ہوتی ہے۔ شوہر کے ہر دکھ سکھ میں حصہ دار ہوتی ہے۔ غمخوار ہوتی ہے۔
اس پر سختی نہ کرو…
اسے عزت دو۔ اہمیت دو۔ محبت دو۔ تحفظ دو۔ خوشیاں دو۔
اس طرح، جس طرح اپنے گھر کی خواتین کو دیتے ہو۔۔
اسکے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آؤ ❤
ورنہ تم بھی برباد ہوگے۔ تمہارے بچے بھی برباد ہونگے اور تمہارا گھر بھی برباد ہوگا۔
اور سب سے بڑھکر “اللہ ناراض ہوگا”۔
اور جب اللہ ناراض ہوتا ہے تو پھر کیا ہوتا ہے۔ یہ تم سوچ بھی نہیں سکتے۔۔