Daily Roshni News

ہوم بریکر۔۔۔تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہوم بریکر

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ہوم بریکر۔۔۔تحریر۔۔۔حمیراعلیم)ماضی میں خبروں کے ذریعے ہم ہمیشہ کسی مرد کی دوسری شادی ، کسی اور عورت کے ساتھ انوالومنٹ کی وجہ سے بیوی بچوں کو چھوڑنا یا انہیں قتل کردیا جیسی خبریں دیکھتے تھے۔مگر اب تو خواتین بھی اس طرح کے کام کرنے لگی ہیں۔وجہ جو بھی ہو ایک فیکٹر شوبزانڈسٹری بھی ہے۔خصوصا ٹیلی ویژن کا میڈیم جس نےاپنے ڈراموں کے ذریعے ایک مائنڈ سیٹ ترتیب دے دیا ہے۔اس مائنڈسیٹ کے مطابق پیسہ ہی سب کچھ ہے۔اور اس کے حصول ے لیے ہر طریقہ جائزہے۔پیسہ نہ ہو تو کوئی بھی کام خصوصا خوش گوارازدواجی زندگی تو بالکل نا ممکن ہے۔گرین ٹی وی کا ڈرامہ فنا اس کی ایک مثال ہے۔جس میں ہیروین لو میرج کرتی ہے مگر شوہر کی غربت کی وجہ سے اسے اور نومولود بیٹی کو چھوڑ کر ایک نا محرم کے ساتھ چل پڑتی ہے۔ساری محبت محض چند ماہ میں ہوا ہو جاتی ہے اور صرف پیسے کی ہوس باقی رہ جاتی ہے۔

    ہمارے معاشرے میں ایسی خواتین کا وجود شاید پانچ فیصد ہی ہو گا۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسا ہو رہا ہے۔ایسی خواتین بھول جاتی ہیں کہ ہر شخص کو اتنا ہی رزق ملتا ہے جتنا اس کے نصیب میں رب ذوالجلال نے لکھ دیا ہے۔ہم کتنے بھی ہاتھ پاوں مار لیں اس میں اضافہ نہیں کر سکتے۔اس لیے صبر و شکر ہی بہتر ہوتا ہے۔مگر اس طرح کی خواتین ان دونوں صفات سے عاری ہوتی ہیں اس لیے بہترسے بہتر کی تلاش میں رہتی ہیں۔

    اس ڈرامے میں ہی اس برے کام کا انجام بھی دکھایا گیا ہے۔اس لڑکی کا دوست اسے ایک ایسے شخص کے ہاتھ بیچ دیتا ہے جو وارث کی خواہش میں شادیوں کا عادی ہے اور جو خاتون اسے وارث نہ دے سے اسے قتل کر دیتا ہے۔آج کے پرفتن دور میں جب کہ ایک عورت اپنے گھر میں بھی محفوظ نہیں کسی غیر مرد پر اعتبار کرنا سانپ کے بل میں ہاتھ ڈالنے جیسا ہے ۔اس لیے بہتر یہی ہے کہ اپے آپ کو فتنوں سے بچائیے۔

    دوسرا ڈرامہ ہے مسٹر اینڈ مسز شمیم جس میں ایک جوان لڑکی اپنی پسند کے مرد کے لئے اپنی عزت بھی کھو دیتی ہے اور جب اس کی پریگنینسی کی اطلاع پر وہ اسے یہ کہتا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ بچہ کس کا ہے جو تم میرےذمے لگا رہی ہواور اسےتھپڑ مار کر چلا جاتا ہے تو اس کا دوست اسے سہارا دیتا ہے۔اس ڈرامے کے ذریعے ناچ گانے کو جائز، دین دار لوگوں کو دوغلا، نامحرم کے ساتھ جسمانی تعلق کو نارمل بنا کر دکھانے کا مقصد بھی یقینا نئی نسل کو حرام کی طرف راغب کرنا ہے۔اور چونکہ حرام ہمیشہ بڑا پرکشش ہوتا ہے اس لیے یہ لوگ کامیاب ہوتے ہیں۔معاشرے میں بڑھتا ہوا طلاق کا ریشو، میاں بیوی کے جھگڑے، ان کےنامحرم سے تعلقات کی بنا پر ہونے والے قتل یہ سب انہی کا شاخسانہ ہیں۔خدارا اپنے بچوں کو اسلام سے روشناس کروائیے۔انہیں بتائیے کہ مرد ہو یا عورت افضل وہی ہے جو اپنی عصمت کی حفاظت کرے۔مرد کو سب جائز ہے کسی آیت و حدیث کی رو سے درست نہیں۔اور بار بار حکم بھی مردوں کو ہی دیا جاتا ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو آگ سے بچائیں۔اپنی نگاہ نیچی رکھیں تو نہ صرف اپنے گھر کی خواتین بلکہ مسلمان خواتین کو بھی پردہ کروائیں۔گھر والوں کی تعلیم و تربیت کا فرض بھی انہی پر عائد کیا گیا ہے مگر آج انہوں نے اپنے سارے فرائض عورت کے کندھے پر ڈال کر خود کو بری الذمہ کر لیا ہے۔اور اپنے لیے ہر حرام صرف اس لیے جائزکر لیا ہے کیونکہ وہ تو مرد ہیں انہیں کیا فرق پڑتا ہے اور یہ تو ان کی فطرت میں ہے۔

یاد رکھیے مرد کی فطرت میں بدکرداری ہرگز ہرگز نہیں رکھی گئی ورنہ سارے انبیاءمرد نہ ہوتے۔ ان پر اپنے اہل خانہ کی تربیت کی ذمہ داری نہ ڈالی جاتی۔انہیں علم کی بناء پر اشرف المخلوقات نہ بنایا جاتا۔اللہ تعالٰی نے سب کو فطرت سلیم پر پیدا کیا ہےاور حرام سے بچنے کے سارے طریقے بھی بتا دئیے ہیں ۔اب یہ بندے پر ہے کہ وہ اللہ کے احکام کی پیروی کرتا ہے رسول کے طریقے پر چلتا ہے یا شیطان کے۔

شاید وقتی طور پر انہیں کوئی فرق نہ پڑتا ہو۔مگر دھوکے کی فطرت ہے کہ وہ پلٹتا ضرور ہے۔اور دنیا میں ایسا کچھ نہ بھی ہو تو آخرت میں اپنے ان اعمال بد کا جواب آپ کیسے دیں گے؟ بحثییت ماں، بہن، بیٹی اور بیوی ہمارا فرض بنتا ہے کہ اپنے خاندان کے مردوں کو یہ یاد دہانی کرواتی رہیں۔ورنہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم تباہی کی طرف تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔

Loading