۔H pylori کیا بلا ہے اور اس کا علاج مشکل کیوں؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔H pylori کیا بلا ہے اور اس کا علاج مشکل کیوں؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹراختر ملک)ہیلی کوبیکٹر پائلوری ( Helicobacter pylori ) ایک قسم کا بیکٹیریا ہے۔ یہ بیکٹریا کسی بھی طریقے سے جیسے جراثیم شدہ کھانے پینے کی اشیاء کے زریعے جسم میں داخل ہو کر نظام انہضام میں رہتے ہیں۔ بہت سالوں کے بعد ، وہ معدے کی استر یا چھوٹی آنت کے اوپری حصے میں السر اور زخموں کا سبب بن سکتے ہیں۔
ایچ پائلوری انفیکشن معدے اور ڈوڈینم یعنی چھوٹی آنت کے السر کی ایک بڑی وجہ مانی جاتی ہے۔ لیکن معدے کے مسائل کی اور بھی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہے۔ یہ دنیا کی تقریبا آدھی آبادی کے جسم میں موجود ہوتا ہے۔جو مناسب موقع ملنے پر معدے کی جهلی یا دیوار میں پینیٹریٹ کرکے وهاں سوزش السر یا زخم کا سبب بنتا ہے۔
ایچ پائیلوری کی علامات
1:ہلکا بخار ہونا یا جسم گرم محسوس ہونا
2بدہضمی، ڈکار ، قے اور الٹی کے مسلئے کا ہونا
3:پیٹ پھولنا معدہ میں گیس کا ہونا
4:، بھوک نہ لگنا اور وزن میں کمی کا ہونا
5: معدے میں لگاتار چهبتا هوا درد کا ہونا
6:بلا وجہ بہت تھکاوٹ، اور کمزوری محسوس کرنا۔
7: کھاتے ٹائم یا کھانے کے بعد پیٹ درد ہونا یا کھانے کے 2 سے 3 گھنٹے بعد پیٹ درد ہونا (Peptic ulcer)
ایچ پیلوری کی تشخیص/لیبارٹری ٹیسٹ
1)H pylori stool antigen test
عموماً یہ ٹیسٹ ایچ پیلوری کی تشخیص کے لیے کروایا جاتا ہے۔ باقی ایچ پیلوری کا خون والا ٹیسٹ ایکٹیو انفیکشنز کا نہیں بتاتا۔ لہذا یہیں پاخانے والا ٹیسٹ کروانا چاہیے۔
2)Gastroscopy / Endoscopy
اگر کسی کو بار بار ایچ پیلوری کا مسلئہ ہو رہا ہو یا دائمی معدے کا مسلئہ ہو یا +55 عمر تو پھر گیسٹروسکوپی کی جا سکتی ہے۔جس میں ایک آلہ معدے میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ اس کے اندرونی حصوں کا نظارہ کیا جا سکے۔ یہ ٹیسٹ معدے کے مسائل کے لیے سب سے اچھا مانا جاتا ہے۔
علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں، کیونکہ بہت ساری اینٹی بائیوٹک ادویات ریزسٹنس ہو چکی ہے، سیلف میڈیکیشن سے پرہیز کریں، خود کی بغیر ٹیسٹ کے تشخیص نہ کریں، کیونکہ بہت ساری بیماریوں کی علامتیں ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ لیکن مریض کچھ علامتوں کو دیکھ کر خود کی تشخیص خود کرتا ہے پھر فیس بک، یوٹیوب یا سوشل میڈیا پر علاج / میڈیسن ڈھونڈتا ہے۔ جو کہ بے وقوفی اور غلط بات ہے، ویسے بھی ایچ پیلوری کی میڈیسن بھی کونسا سستی ہوتی ہیں۔ 3 سے 4 ہزار تو ایچ پیلوری کی میڈیسن پہ لگ جاتے ہیں۔ اور الٹا بہ جا اینٹی بائیوٹک کا استمعال بھی آنتوں کے Gut Flora یعنی آچھے جراثیم کا بھی بیڑا غرق کرتی ہیں، لہذا پہلے بیماری کی تشخیص کروانی چاہیے، پھر کسی ڈاکٹر سے علاج, ڈاکٹر کے پاس عام بندے کے برعکس میڈیسن کی زیادہ معلومات ہوتی ہے۔ اور ڈاکٹر کو کافی گروپ میڈیسن کا پتہ ہوتا ہے ، اگر پہلا گروپ مریض پر کام نہ کرے تو پھر مریض کو دوسرے گروپ کی میڈیسن دی جاتی ہے۔
باقی ایچ پیلوری کے علاج کے لیے 3 سے 4 قسم کی میڈیسن عموماً 2 ہفتے کے لیے دی جاتی ہے۔
لیکن ایچ پیلوری انفیکشن کا علاج کچھ مشکل اس لیے بھی ہے ، کیونکہ ایچ پیلوری کی First line medicine تقریباً 10 مریضوں میں سے 7 مریضوں کو ٹھیک کرتی ہے، یعنی 30 پرسنٹ مریضوں کو Second line medicine دینی ہوتی ہے ۔ اگر دوسری گروپ والی میڈیسن بھی کام نہ کرے تو پھر 3rd line medicine دی جا سکتی ہیں یا پھر جس مریض کو بار بار ایچ پیلوری کا مسلئہ ہو رہا تو پھر اینڈسکوپی کے زریعے ایچ پیلوری کا کلچر کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے۔
Regards Dr Akhtar Malik
follow me DrAkhtar Malik