Daily Roshni News

یاد گار غزل

یاد گار غزل

بے گھروں کے لیے میدان بہت ہوتا ہے

دیکھ لینا بھی میری جان بہت ہوتا ہے

اول اول تو ضروری ہے محبت لیکن

عزت نفس کا نقصان بہت ہوتا ہے

پاس رہنے کی حقیقت سے بھی ہم واقف ہیں

چھوڑ جانے کا امكان بہت ہوتا ہے

یہ الگ بات ہے تجھ سے نہیں کرتی شکوہ

ورنہ باتوں پر تیری دھیان بہت ہوتا ہے

آنکھ کا پردہ کریں کس لیے ہم جانتے ہیں

دل پر فائز کیا دربان بہت ہوتا ہے

زخم کھانے کے لیے خوشیاں منانے کے لیے

سچ کہوں ایک انسان ہی بہت ہوتا ہے ♡

تجدید قیصر

Loading