یہ ہمارے معاشرے میں ایک بہت بڑی ہتک کی بات سمجھی جاتی ہے کہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )یہ ہمارے معاشرے میں ایک بہت بڑی ہتک کی بات سمجھی جاتی ہے کہ مرد گھر میں ماں، بہن، بیوی کے ساتھ کوئی چھوٹا موٹا کام کرائے، حتی کہ کچھ مرد حضرات تو اٹھ کر پانی پینے کو بھی اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔
ایسا کیوں؟
کیونکہ شروع سے مرد کے ذہن میں یہ بات ڈالی جاتی ہے کہ تم صرف باہر کے کام کرنے کے لیے ہو۔ گھر کا کام عورتوں کے ذمے ہے اور ایک حد تک بات ٹھیک بھی ہے، لیکن وہ بات اس مرد کے ذہن میں اتنی راسخ ہو جاتی ہے کہ وہ اس بات کو اپنی بےعزتی سمجھتا ہے کہ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹائے، چاہے وہ چھٹی والا دن ہی کیوں نہ ہو۔
عورت گھر کے سب کام کرتی ہے صبح سے رات تک۔ اس کی تو کوئی چھٹی بھی نہیں آتی تو اگر کوئی مرد از راہ ہمدردی مدد کرنے کا سوچے تو
امی کی حد تک تو شاید چل ہی جاتا ہے
مگر بہن کی مدد کو بےعزتی
اور بیوی کی مدد کو زن مریدی کا نام دے دیا جاتا ہے،
بلکہ اس طرح استغفر اللہ کہا جاتا ہے جیسے بہت بےعزتی کی بات ہو۔
آپ سے کون کہتا ہے کہ آپ جھاڑو پوچا لگائیں؟
کون کہتا ہے کہ برتن ، کپڑے دھوئیں؟ کھانا بنائیں؟
لیکن اتنا تو کر سکتے ہیں نا کہ جب کھانا بن جائے تو الماری سے برتن نکال کر میز پر لگا دیں،
جگ میں پانی ڈال دیں، کھانا ختم ہونے کے بعد برتن اٹھانے میں خاتون خانہ کی مدد کر دیں،
اگر پیاس لگ جائے تو بجائے آوازیں لگانے کے اٹھ کر خود پانی پی لیں۔
اپنے کپڑے خود ٹانگیں۔
باتھ روم سے نکلتے وقت تولیہ ٹانگ دیں، وائپر لگا دیں،
شیونگ کا سامان دھو کر جگہ پر رکھ دیں۔
چھٹی والے دن سب سے پہلے تو اپنا موڈ خوش گوار رکھیں اور یہ یاد رکھیں کہ خاتون خانہ کی کوئی چھٹی نہیں ہوتی، اس لیے سارا دن صوفے پر پاؤں پر پاؤں رکھ کر بیٹھنے یا دوستوں کے ساتھ باہر نکل جانے کے بجائے گھر میں تھوڑا سا وقت دیں، مثلا پودوں کو پانی ڈال دیں، بچوں کے ساتھ مل کر ان کے کھلونے کتابیں سیٹ کر کے رکھ دیں۔ اپنی الماری کے کپڑے ٹھيک کر لیں۔ ایک دو شرٹس یا شلوار قمیض کو استری کر کے ٹانگ دیں، پورچ یا صحن میں پانی ڈال کر دھو دیں، وائپر لگا دیں۔
میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ چھوٹے چھوٹے دو چار کام کرنے سے آپ کی عزت پر کوئی حرف نہیں آنے والا، لیکن ہاں گھر والوں کی مدد ضرور ہو جائے گی جو رویوں پر خوشگوار اثر ڈالتی ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے گھر میں ماں کو اپنے بیٹوں کو بچپن سے تھوڑی بہت عادت ڈالنی چاہیے اور سکھانا چاہیے کہ اپنے کام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
ہمارے نبی پاک حضرت محمدﷺ اپنے سارے کام اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے۔ پھر جب بیٹے کی بیوی آ جائے تو بھی اسے زن مریدی کا خطاب دینے کے بجائے یہ سکھایا جائے کہ بیوی کے ساتھ گھر کے کام کرنے میں کوئی ہتک یا بےعزتی نہیں کیونکہ حضرت محمدﷺ اپنی زوجین مطہراتؓ کے ساتھ مدد کرواتے تھے۔ اسے اپنے لیے باعث شرمندگی سمجھنے کے بجائے دوسروں کے لیے مثال بنائیے۔ اپنے بیٹوں کو دوسروں کا احساس کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کی خواتین کا بھی احساس کرنا سکھائیے۔ وہ زیادہ توجہ کی مستحق ہوتی ہیں۔ یاد رہے، گھر کی خواتین میں والدہ کے ساتھ ساتھ بہنیں اور بیوی کا بھی شمار ہوتا ہے…