۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔
کتاب ۔۔۔۔۔ چراغ نیم جاں
شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہزاد تابش
کہیں رسوائی ہوتی ہے کہیں الزام ہوتا ہے
ہمیشہ رہ رو مہر و وفا بدنام ہوتا ہے
مری نظروں نے دیکھا ہے برائے حق پرستی بھی
سبھی کا اپنا اپنا مسلکی اسلام ہوتا ہے
وہی انمول ہوتا ہے زمانے کی نگاہوں میں
جو اوروں کی بھلائی کے لیے نیلام ہوتا ہے
ہتھیلی کی لکیروں میں سفر کا حکم نامہ ہو
کہاں پھر چین ملتا ہے کہاں آرام ہوتا ہے
نکل کر خود پسندی سے ذرا سمجھو مرا لہجہ
برائے کبریا بس پیار کا پیغام ہوتا ہے
انائیں مار کر اپنی مری گفتار سمجھو تو
عدو کے واسطے اس میں وفا کا جام ہوتا ہے
محبت کے سفیروں کا مقدّر تو ذرا دیکھو
بھلا آغاز ہوتا ہے برا انجام ہوتا ہے
میں تابش کیوں نہ شعروں کوصحیفہ دردکالکھوں
مری نوک قلم پر درد کا الہام ہوتا ہے
شہزاد تابشِ
کتاب: چراغِ نیم جاں