Daily Roshni News

۔2016 کی بات ہے دسمبر کا مہینہ تھا رشتے میں لگتے بھتیجے کی شادی

۔2016 کی بات ہے دسمبر کا مہینہ تھا رشتے میں لگتے بھتیجے کی شادی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )2016 کی بات ہے دسمبر کا مہینہ تھا رشتے میں لگتے بھتیجے کی شادی کے ولیمہ کی تقریب سٹی ایریا سے باہر لگ بھگ تین کلومیٹر کے فاصلے پر مارکی میں تھی ، میں اپنی والدہ کیساتھ عین وقت پر وہاں پہنچا ، گھر میں چھوٹا بھائی ہمارے بار بار کہنے کے باوجود ساتھ نہیں آیا ، ہم ہال میں پہنچے تو اسکی کال آئی تو بھی اسے کہا کہ سب تمہارا پوچھ رہے ہیں ، آ ہی جاؤ بولا وہ دوستوں کے ساتھ باہر ہی کھانا کھائیگا ، خیر ہم وہاں سے جب فری ہوئے تو کچھ عزیزوں نے والدہ کو روک لیا اور مجھے کہا کہ آپ ٹھہر جاؤ تو اکٹھے چلتے ہیں نہیں تو جیسے موڈ ہو ، میں نے گھر واپسی ہی مناسب سمجھی اور بھانجے کیساتھ گھر کی طرف چلا ، جب مجھے وہاں رکنے کا کہا جا رہا تھا تو اس وقت چھوٹے بھائی کا ٹیکسٹ ریسیو کیا کہ لائٹ نہیں ہے اور گھر میں کچھ عجیب ہی سین ہوا ہے ،

میں نے تفصیل پوچھی تو کہنے لگا ابھی میں خود کو کمرے میں ہی چھپائے بیٹھا ہوں باقی گھر کے ماحول سے یکسر بے پرواہ ، جلدی آنے کی کوشش کرنا ، مجھے کچھ کچھ اندازہ ہو چکا تھا اور اندر ہی اندر ہنسی بھی آئی ، میرے پہنچنے پر لائٹ آ چکی تھی اور وہ آرام سے ٹی وی دیکھ رہا تھا ، میں نے اسے چائے بنانے کا کہا اس نے پانی چولہے پہ رکھتے ہی مجھے بتانا شروع کیا

 کہ

لائٹ جب گئی تو وہ سیل فون پہ گیم کھیلنے میں لگ گیا جس کمرے میں لیٹا ہوا تھا دوسرا کمرہ اسکے بائیں طرف تھا دوسرے کمرے میں سے کوئی گزر کے کچن کی طرف گیا

کہتا ، میں نے سوچا کہ چارجنگ لائٹ کی روشنی ڈاؤن ہوئی ہوگی مگر نہیں ، جہاں یہ لیٹا ہوا تھا اس نے کمرے کے دروازے پر نظریں جمائے ہاتھ میں فون پکڑے کچن والے پِلر کی طرف مسلسل دیکھنا شروع کر دیا اور سیل فون پر بھی ایک دو بار گیم کی طرف توجہ دینے کی کوشش کی مگر ذہن بٹ چکا تھا ، اتنے میں اسے اسی کچن کے پِلر کی اوٹ میں ایک پانچ چھے سال کا نہایت خوبصورت بچہ کھڑا اپنی طرف بلاتا نظر آیا ، جب اس بچے نے دوسری بار اسے بلایا تو اس نے سیل فون سائیڈ پہ رکھا اور اتنا ہی کہہ سکا ،

 تم کون ہو؟

بچہ ہنسا اور پھر اسے اپنی طرف بلایا ، مگر یہ وہاں سے نہ اٹھا اور بچے کو واپس کمرے میں جاتے بھی دیکھا ، اسی وقت اس نے مجھے ٹیکسٹ کیا ، میں نے جب گھر جانا تھا تبھی جانا تھا ، جب اس نے پوری بات بتائی اس وقت ہم دونوں کپ ہاتھوں میں لئے امی کا ویٹ کر رہے تھے انہیں بھی دیر ہو گئی کال کی تو انہوں نے کہا وہ رستے میں ہیں

میں نے چائے پی کر بھائی کو اس بچے کے بالوں کی رنگت اسکے نین نقش چہرے کے خدو خال بتائے تو وہ اچھل کر بڑی ساری ہانجی ہانجی کرنے لگا اور حیرت سے مجھے دیکھنے لگا ، میں دبی دبی ہنسی لئے اسے کچھ بھی نہ کہہ سکا ، جب امی گھر پہنچیں تو میں نے امی سے کہا کہ علی کی بات سنیں ، اس نے نئے سرے سے ساری بات دوہرائی تو امی کا ری ایکٹ بھی وہی تھا ، تب اسے میں نے صرف اتنا کہا کہ ترکی کے ڈرامے ” میرا سلطان ” میں حورم سلطان کا جو پہلا بچہ بچپن میں دکھاتے ہیں وہی نا ؟

امی نے جیسے بیزاری سے کہا ،

وہی تو

تب سے اب تک علی کے ذہن میں یہی سوال چوکڑی مارے بیٹھا ہے کہ آپکا اس سے کیا واسطہ ؟

 اسکا ہمارے گھر میں رہنے کا کیا مطلب ؟

مگر ہم اسے کھل کے بتا نہیں سکتے کہ اس نے ابھی تک صرف وہ سنہری گھنگریالے بالوں نیلی آنکھوں والا گوری رنگت کا بچہ ہی دیکھا ہے ،

جبکہ اسکی پوری فیملی گھر میں ہی رہتی ہے ،

جو گاہے بگاہے اپنی موجودگی کے ثبوت دیتی رہتی ہے !

Loading