Daily Roshni News

ؒہزار برس۔۔۔ مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

ہزار برس

کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

مصنف ۔۔۔ خواجہ شمس الدین عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ہزار برس۔۔۔ مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی)کتاب النوادر میں لکھا ہے: “وہ کون سا ظلم ہے جو شام اور فلسطین کے لوگ عورتوں پر نہیں کرتے تھے۔ اگر وہ ہزار برس بھی اپنے رحمدل ہونے کے دلائل بیان کر دیں تب بھی عورتوں پر مظالم کی داستان کا نقش ان کی پیشانی سے نہیں مٹ سکتا۔ اہل علم اور دانشوروں کا فیصلہ تھا کہ عورت، مرد کے مقابلے میں نہایت کمتر ہے۔ عورت اس لئے پیدا ہوئی ہے کہ مرد کی خدمت کرے اگر اس سے خطا اور قصور سرزد ہو تو اس کو عبرتناک سزا دینی چاہئے۔”

فلسطین کے ایک شاعر کا قول ہے کہ:

میں ایک دشت پر خار میں زندگی بسر کرنا پسند کرتا ہوں اور مجھے صحرائی درندوں کے ساتھ رہنا گوارا ہے لیکن عورت کے ساتھ زندگی گزارنا ہولناک مصیبت ہے کیونکہ وہ میرے عقیدے میں دنیا کے تمام خطرناک درندوں سے زیادہ خطرناک ہیں۔

عرب عورتیں !

اسلام آنے سے قبل عرب بے شمار اخلاقی برائیوں کا مرکز تھا۔ جس طرح دنیا کے دوسرے خطوں میں عورت کی حالت بدتر تھی اسی طرح عرب میں بھی عورت مظلومیت کی پیکر تھی۔ عربوں نے اس بات کو فراموش کر دیا تھا کہ عورت کے بھی کچھ حقوق ہیں۔ عورت ہر مرد کی ماں ہے۔ عورت کے سینے میں بھی دل ہے جو اچھے سلوک سے خوش اور برے سلوک سے رنجیدہ ہوتا ہے۔ عورت کی زندگی کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مرد کی اطاعت کرے۔ مرد کی موجودگی میں عورت کا بیٹھنا ممنوع تھا وہ کھڑی رہتی تھی۔ مرد کے سامنے اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتی تھی معمولی سا قصور موجب قتل بن جاتا تھا۔

دختر کشی !

مورخین کا اس پر اتفاق ہے کہ عرب میں دختر کشی کی رسم عام تھی۔ اعلیٰ خاندان کے مرد، بیٹی کے وجود کو اپنی ذلت سمجھتے تھے۔ باپ جب لڑکی کو زندہ دفن کر کے آتا تھا تو بھری مجلس میں مسرت اور فخر کا اظہار کرتا تھا۔

اسلام اور عورت !

زمانہ جاہلیت کے برعکس، اسلام نے عورت کو وہ تمام حقوق عطا کئے جو معاشرے میں مردوں کو حاصل تھے۔ اور اسلامی طرز فکر نے نشاندہی کی کہ “عورت کی گود ہی دراصل تربیت گاہ ہے۔”

یحییٰ برمکی کہتے ہیں کہ سادہ لباس، عورت کی عفت اور عظمت کا محافظ ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ دور جاہلیت میں عورتیں رہن بھی رکھی جاتی تھیں۔

Loading