Daily Roshni News

آج کی اچھی بات۔۔۔تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب

آج کی اچھی بات
تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب
(قسط نمبر1)
بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور مئی 2023
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آج کی اچھی بات۔۔۔ تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب)جس طرح بجلی ایک ہے اور بلب لاکھوں ہیں اسی طرح روح ایک ہے اور جسم لا شمار ہیں جو شماریات سے زیادہ پرتوں کا مجموعہ ہیں۔ ہر پرت کی حیثیت لباس کی ہے ۔ لباس صلاحیت ہے اور ہر صلاحیت ایک دنیا ہے۔ نور کی دنیا میں نور ، روشنی کی دنیا میں روشنی، پانی کی دنیا میں پانی، آگ کی دنیا میں آگ اور مٹی کی دنیا میں مٹی کی صلاحیتیں (کرنٹ) کام کرتی ہیں۔ ہر پرت (لباس) روح کی حرکات کو ظاہر کرنے کا میڈیم ہے یعنی روح کی صفات لا محدود ہیں۔ روح جب کسی لباس کا انتخاب کرتی ہے تو اس کے مطابق صلاحیتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ایسی بات نہیں جس سے آدمی واقف نہ ہو، وہ خواب اور بیداری میں اس تجربے سے گزرتا ہے لیکن ؟

۱۔آدمی جاگنے کے بعد سوتا ہے اور سونے کے بعد جاگتا ہے۔ جاگتا ہے تو تازہ دم ہوتا ہے، خاندان اور معاشرے کے ساتھ وقت گزارتا ہے جس میں تعلیم، کھانا پینا، ملازمت، شادی، بچے، سیر و تفریح، معاشرتی ذمہ داریاں اور مذہبی فرائض شامل ہیں۔ جب توانائی خرچ ہو کر اس سطح پر آجاتی ہے جس کے بعد جاگنا محال ہے تو مٹی کے اوپر نیند کا غلبہ ہو جاتا ہے۔
۲۔مٹی کے جسم کے ہوتے ہی آدمی کے اندر ایک اور آدمی جاگتا ہے اور زندگی کے تقاضے پورے کرتا ہے۔ کھاتا پیتا ہے ، چلتا پھرتا ہے، لکھتا پڑھتا ہے، دفتر میں کام کرتا ہے، خوش ہوتا ہے، روتا ہے ، ڈرتا ہے ، شادی کرتا ہے، بچے ہوتے ہیں، میلوں میل سفر کرتا ہے
اور فرد کی حیثیت سے معاشرے سے واقف ہوتا ہے۔
زندگی کے تقاضے بیداری اور خواب دونوں میں یکساں ہیں اور تسکین کا طریق کار بھی ایک ہے مگر وقت کے جس دورانیے میں تقاضوں کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ مختلف ہے۔ مٹی کی دنیا میں قدم قدم اسپیس کی پابندی ہے جب کہ خواب کی دنیا میں اسپیس زیر بحث نہیں آتی، خیال کے ساتھ سفر ہوتا ہے۔ پیاس کا تقاضا ابھرتے ہی سیرابی ہو جاتی ہے یعنی پیاس لگتے ہی پانی کا بندوبست ہوا اور پانی پی لیا۔ پانی پینے کے لئے محنت نہیں کی۔ وقت کے ناقابل تذکرہ یونٹ میں سیرابی ہو گئی۔ اس کے برعکس جب مٹی کی دنیا میں پیاس لگتی ہے تو پانی ہمارے پاس نہیں آتا، ہم قدم قدم چل کر پانی کے پاس جاتے ہیں اور گھونٹ گھونٹ پیتے ہیں، پیاس کی تسکین ہو جاتی ہے۔
بیت اللہ شریف کی زیارت اور روضہ رسول پر حاضر ہونے کی خواہش سب کو ہے۔ وسائل کی دستیابی کے لئے مشقت زیر بحث ہے جس میں پیسہ ، وقت اور فاصلہ تینوں شامل ہیں۔ خواب کی دنیا میں یہ خواہش نا قابلِ تذکرہ وقت میں پوری ہو جاتی ہے اور ایک نہیں، کئی مرتبہ یہ سعادت نصیب ہوتی ہے۔ جاگنے کے بعد خوشی سے سرشار ہو کر گھر والوں کو بتاتے ہیں کہ ہم نے خواب میں خود کو کہاں دیکھا۔ بالفاظ دیگر ہم تسلیم کرتے ہیں کہ خواب میں مقامات مقدسہ پر حاضر ہونے والا میں تھا اور مٹی کی دنیا میں جاگنے کے بعد اس کیفیت کو بیان کرنے والا بھی میں ہوں۔

قابل غور ہے کہ خواب کی دنیا میں داخل ہوتے وقت مٹی کا جسم بستر پر ہوتا ہے۔ اب روح اس لباس کو میڈیم بناتی ہے جو خواب کی دنیا کے عناصر سے بنا ہے اور وہاں کے ٹائم اسپیس کے مطابق ہے۔ جب ہم مٹی کی دنیا میں واپس آتے ہیں تو خواب والا جسم سو جاتا ہے اور مٹی کا جسم بیدار ہوتا ہے۔
لباس کیا ہے؟ ریشم کا لباس ہو، اون کا یا کم خواب کالباس، دھاگے سے بنا ہے اور۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور مئی 2023

Loading