آج کی اچھی بات
تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب
(قسط نمبر2)
بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور جولائی 2022
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آج کی اچھی بات۔۔۔ تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب) پر آباد ہے۔ ان پہاڑوں میں معدنیات اور دھاتوں کے ذخائر ہیں۔ جب ماہرین جغرافیہ دھاتوں اور در معدنیات تک رسائی کی کوشش کرتے ہیں تو وہ زمین کی حدود سے باہر نہیں نکلتے اور نہ زمین کے اندر جاتے ہیں، وہ وسیع و عریض پہاڑوں کی سطح کو کھولتے (کھودتے) ہیں جس کے اندر کہیں میٹھا پانی ملتا ہے، کہیں لوہا، تانبا، سونا، دوسری دھاتیں اور کہیں لاوا۔مگر ایک حد کے بعد پہاڑ کی مٹی پر وہ بن جاتی ہے۔
جس طرح آسمان پر بادل وسائل کا ذخیرہ ہیں، اسی طرح زمین پر وسائل پہاڑوں کے اندر ذخیرہ ہیں۔ پہاڑوں سے جتنی دھاتیں اور معدنیات نکلتی ہیں جیسے لوہا، تانبا اور پٹرول، سب کے ذرات بارش میں نازل ہوتے ہیں۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے،وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کا فرش بچھایا، آسمان کی چھت بتائی، اوپر سے پانی بر سایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لئے رزق پہنچایا۔ پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مقابل نہ ٹھہراؤ۔” (البقرة : ۲۲)
زمانے گزرتے ہیں مگر وقت ہر زمانے میں موجود رہتا ہے۔ زمین کی بیلٹ پر وہ وقت موجود ہے جب سمندروں کا پانی خشکی میں داخل ہو گا اور سمندر خشک ہو جائیں گے تو پہاڑوں پر کی گئی تعمیرات زمیں بوس ہوں گی اور زندگی دوبارہ غاروں سے شروع ہوگی۔
بتایا جاتا ہے کہ ہر دس ہزار سال کے بعد تین حصے زمین پر موجود سمندر اپنی جگہ تبدیل
کرتا ہے اور ایک حصہ خالی زمین پر ڈوبی ہوئی دنیا مظہر بنتی ہے۔ یہ سلسلہ کب شروع ہوا
اور کب تک رہے گا، یہ رب کا ئنات کے بنائے ہوئے پروگرام پر منحصر ہے۔
ہم نے گزشتہ سطور میں سلطان سے متعلق قرآن کریم کی آیت پڑھی۔ سلطان وہ صلاحیتہے جو نوع آدم کو روزِ ازل حاصل ہوئی اور اس کا مظاہر ہ جنت میں ہوا۔ جنت سے نکلنے کےبعد اس پر محدودیت کا پردہ آگیا۔
خواتین و حضرات ! آیئے سوچ بچار کریں۔ سوچ بچار میں لاشعور کو رفیق سفر بنائیں۔ اللہ تعالیٰ نے آدم سے فرمایا کہ جنت میں جہاں سے جی چاہے، خوش ہو کر کھاؤ لیکن ایک درخت کے قریب نہ جانا ورنہ ظالموں میں شمار ہو گے۔ جس عمل سے منع کیا گیا تھا ، وہ سرزد ہوا اور آدم جنت سے اس دنیا میں آگیا۔ اللہ تعالی کا حکم مستقل جاری ہے۔ اگر آدمی نے دنیا میں اللہ کی حکم عدولی کو ترک نہ کیا تو جنت اس کے لئے سوالیہ نشان ہے۔
محترم بہن بھائیوں، بچو اور بزرگو ! دنیا عارضی ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ کی طرف لوٹ رہی ہے۔ بارگاہ الہی میں وہ خواتین و حضرات سرخرو ہوں گے جنہوں نے فرماں برداری کا راستہ اختیار کیا۔ کیا ہمیں نہیں سوچنا چاہئے کہ انبیائے کرام علیہم السلام اور خاتم النبیین رسول کریم کی معرفت، اللہ تعالیٰ کے احکامات ہم تک پہنچے ، ان پر کتنا عمل ہو رہا ہے اور کتنی نافرمانی ہو رہی ہے۔؟
درخواست ہے کہ صبح سے رات کو سونے سے پہلے تک جو اعمال آپ نے کئے ہیں، لکھئے کہ ان میں سے کتنے اعمال اللہ اور رسول کے لئے قابلِ قبول ہیں اور کتنے ۔۔۔؟
آخری آسمانی کتاب قرآن کریم میں ارشاد ہے،
اے گروہ جنات اور انسان! اگر تم زمین اور آسمانوں کے کناروں سے نکل سکتے ہو تو نکل کر دکھاؤ، تم نہیں نکل سکتے مگر سلطان ہے۔“ (الرحمن : ۲۳)
بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور مئی 2022