8mm کی پتھری دواؤں کے ذریعے خارج نہیں ہوتی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )08:30جیسا کہ میں نے اپنے قارئین کو بتایا تھا کہ میں 6 دن سے بیمار ہوں اس لیے ناول کی اقساط کی فراہمی مشکل ہورہی ہے۔ میں ان دنوں کا تھوڑا سا تجربہ شیئر کرنا چاہ رہا تھا تاکہ آپ کو میری صورتحال کی بھی سمجھ آئے اور کوئی مفید مشورہ بھی مل سکے۔
14 اگست۔ پہلا دن
صبح 08:30 درد سے ہی آنکھ کھلی۔ کمر میں درد تھا، نہایا، پھر درد بے قابو ہوگیا۔ اپنے ایک دوست ڈاکٹر کے ہاسپٹل گیا۔ انہوں نے پین کلر انجکشن لگایا اور میڈیسن دی۔ آرام کا مشورہ دیا لیکن میرج ہال پہ فنکشن تھا۔ بطورِ مینیجر آرام ممکن نہیں تھا۔ دن ہلکے پھلکے درد میں گزرا اور رات کو 2 بجے درد کی شدت ہوگئی۔ نہ بیٹھ پا رہا تھا اور نہ ہی سو پارہا تھا۔
(معدے کا درد، آنتوں کا درد، گردے کا درد، الٹی، قبض، کمر میں درد، گھبراہٹ یہ سب تکالیف تھیں اور ابھی تک ہیں۔)
عملے کو جگانا مناسب نہیں سمجھا۔ صبح 06:30 بجے اپنی درد سے بس ہوگئی۔
15 اگست۔ دوسرا دن
پھر اپنے ایک کولیگ کو ساتھ لیا اور سید میڈیکل کمپلیکس چلا گیا۔ انہوں نے دو انجکشن لگائے۔ آدھے گھنٹے تک درد کم ہوگیا پھر 8 بجے ڈاکٹر آیا، اس نے بلڈ رپورٹ اور یورین ٹیسٹ کروانے کہا۔ دونوں رپورٹس موجود ہیں پوسٹ میں۔
رپورٹ دیکھ کر اس نے بتایا کہ بلڈ انفیکشن ہے اس کے علاوہ گردے میں ہلکی سی پَس اور خون کے خلیے ہیں۔ اس نے دوا دی اور تاکید کی کہ الٹراساؤنڈ کرواؤ۔
درد ٹھیک ہوگیا تھا، میں نے نظر انداز کیا اور واپس مارکی آگیا۔ ہر دو تین گھنٹے بعد درد بڑھ جاتا تھا۔ میں ڈِکلو فینس گولی لے کر وقتی آرام خود کو پہنچاتا رہا۔ رات بھی ایسے ہی ٹہلتے اور درد میں گزر گئی۔
16 اگست۔ تیسرا دن
صبح 10 بجے آنکھ لگی۔ 3 بجے اٹھا اور ایک ضروری کام سے سرائے عالمگیر چلا گیا۔ دن 5 بجے سے رات 10 بجے تک دو بار یہی گولی کھا کر درد کنٹرول کیا۔ پھر واپس آیا۔ رات بس جاگتے ہی اور درد میں گزر گئی۔
درد کے باوجود ناول کی قسط لکھتا رہا😅
17 اگست۔ چوتھا دن
ساری رات کا جاگ رہا تھا۔ 1 بجے آنکھ لگی اور پھر 3 بجے درد کی شدت سے اٹھ گیا۔ پھر وہی ڈِکلو فینس گولی کھائی اور Cranberry شربت بنا کر پیا۔ شام سے پہلے گھر چلا گیا۔ سارے راستے درد شدید رہا۔ شکریلہ اپنے ٹینٹ سروس پر پہنچ کر دوا لی اور کچھ راحت ملی۔ پھر سسرال گیا اپنے بھائی کے ساتھ اور رات کو دوائیاں ساری وہیں بھول آیا اور خود گھر آگیا۔ ٹائم کافی ہوچکا تھا۔ واپس جانا ممکن نہیں تھا۔
خیر رات کو 03:30 بجے درد کی لہریں تیز ہوگئیں۔ گھر میں پڑی دواؤں میں سے کچھ نکالیں، فلیجل اور پیناڈول ملی۔ وہ دونوں کھائیں، دودھ پیا، اجوائن کھائی اور 5 بجے تک درد میں ہی ٹہلتا رہا۔
پھر ایک چچا زاد بھائی کو روشنی ہوتے ہی اپنے سسرال بھیجا کہ میری میڈیسن اٹھا کر لاؤ۔
18 اگست۔ پانچواں دن
صبح کو 8 بجے آنکھ لگی اور 1 بجے پھر درد سے اٹھ گیا۔ دوا لی اور گھنٹہ انتظار کیا اور پھر برستی بارش میں ہی بائیک پر لالہ موسیٰ کے لیے نکل آیا۔
عبداللہ ہاسپٹل گیا، وہاں بھی میڈیسن لے کر خود کو سکون دیا۔ 1400 روپے کا الٹراساؤنڈ رپورٹ کروائی۔ 1200 روپے ڈاکٹر کو رپورٹ دیکھنے کی فیس دی۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ گردے میں 8mm کی پتھری تھی جو اب پیشاب کی نالی میں ہے۔ ایک ہفتہ دوا لو، جب مثانے کے قریب پہنچے گی تو لیزر ٹریٹمنٹ یا آپریشن سے نکال دیں گے۔
میں نے اسے اپنی پہلی دوائیں دکھائیں کہ پہلے یہ استعمال کر رہا ہوں۔ اس نے کہا کہ جو پہلے استعمال کر رہے ہو وہ چھوڑ دو۔ ہمارے والی استعمال کرو۔ اب 1700 روپے انہوں نے دوا کا لے لیا۔ جب مارکی پہنچ کر دیکھا تو آدھے سے زیادہ میڈیسن پرانی میڈیسن جیسی ہی تھی بس کمپنی بدلی ہوئی تھی۔ اپنا الو سیدھا کیا گیا۔
خیر دن بھی درد میں گزرا اور رات بھی۔ رات 4 بجے درد شدید ہوگیا۔ میں پارکنگ ایریا میں ٹہلتا رہا، برداشت کرتا رہا۔
19 اگست۔ چھٹا دن
صبح 10 بجے تک درد سے تڑپتا رہا۔ بیٹھنے اور لیٹنے سے گردے پر دباؤ بنتا تھا اس لیے لیٹ نہیں پارہا تھا۔ دس بجنے کے بعد سینے کے بائیں حصے میں اور پیچھے کمر میں اور بازو میں بھی درد شروع ہوگیا۔ دراصل میں پہلے سے ہی دل کا مریض بھی ہوں۔ ساتھ گھنٹے درد سہہ سہہ کر دل نے بھی کہہ دیا۔
بس بھیا اب میرے بس کا نہیں رہا😅
پھر اپنے عملے کے ساتھی کو ساتھ لیا۔ اپنے عزیز دوست ڈاکٹر طارق صاحب کے پاس گیا۔ انہوں نے رپورٹس دیکھیں اور انجکشن لگائے، ڈرپ لگائی اور بتایا کہ اگر گردے میں پانی زیادہ ہوجائے تو گردہ اپنے ہی پانی میں ڈوب کر خراب ہوجاتا ہے۔ لیکن آپریشن یا لیزر ٹریٹمنٹ نہیں کروانا۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ ویسے ہی گُھل کر خارج ہوجائے۔ خیر ان کی ڈرپ اور انجکشن سے کافی راحت ملی۔
واپس آگیا، دن اور سکون سے گزر گئے۔
بس گھبراہٹ، تلخی، چکر آنا، بھاری دماغ یہ علامات رہیں۔
20 اگست آج ساتواں دن
ساری رات گھبراہٹ اور تلخی کی وجہ سے سو نہیں پایا۔ صبح 7 بجے نیند کا سپلیمنٹ لے کر سویا اور 10 بجے پھر درد سے اٹھ گیا۔ پھر سے درد شدید ہورہا ہے۔
پھر اپنے قریبی فرنیچر شاپ والے بھائی فیض کو بلایا۔ مخلص دوست ہیں۔
انہوں نے اپنا رابطہ بنایا اور کہا کہ میں اپنی گاڑی بھیجتا ہوں، گجرات چناب ہاسپٹل جاؤ، وہاں وہ ڈاکٹر بہتر علاج کرے گا اور کوئی جلدی حل نکالے گا۔
بس مشورہ یہ چاہیے کہ سات دن سے درد سے تڑپ رہا ہوں۔ عبداللہ ہاسپٹل لالہ موسیٰ والے کہتے ہیں 5 دن مزید تڑپو پھر آپریشن کریں گے۔
اب میں کیا کروں۔ کیا مزید درد سے ٹرپتا رہوں یا ان کی ہدایات کو پِس پشت ڈال کر کسی اچھے ڈاکٹر سے رابطہ کروں۔
پیشاب کی نالی میں 8mm کی پتھری بھی ہے۔
بلڈ انفیکشن بھی ہے۔
درد کی شدت بڑھنے سے ہرٹ پین بھی شروع ہونے لگتا ہے۔
قبض، گردے کی سوجھن کی وجہ سے گردے کا بھی درد، گھبراہٹ، تلخی، نیند نہ آنا، سر بھاری رہتا ہے، چکر آنا یہ سب معاملات ہیں۔
کیونکہ اتنا تو میں بھی جانتا ہوں کہ 8mm کی پتھری دواؤں کے ذریعے خارج نہیں ہوتی۔ اس کے لیے لیزر ٹریٹمنٹ یا آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔
دوسری اہم بات کہ دونوں میں سے بہتر اور محفوظ کیا ہے۔
آپریشن یا لیزر ٹریٹمنٹ۔ براہِ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔