Daily Roshni News

آکسیجن کے بغیر زندگی ممکن ہے۔۔۔ تحریر۔۔۔ضیاءالمجید

آکسیجن کے بغیر زندگی ممکن ہے

تحریر۔۔۔ضیاءالمجید

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ آکسیجن کے بغیر زندگی ممکن ہے۔۔۔ تحریر۔۔۔ضیاءالمجید )کائنات کے راز ہر لمحہ ایک نئی گتھی سلجھاتے ہیں اور زندگی کی ماہیت ایک ایسے سفر کی داستان ہے جس میں ہر قدم پر نئے انکشافات ہمارا استقبال کرتے ہیں۔ حال ہی میں سائنس کی دنیا میں ایک ایسا حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے جس نے زندگی کی تعریف کو ہی بدل کر رکھ دیا ہے، جسے ہم عرصہ دراز سے آکسیجن کے ساتھ مشروط مانتے آئے تھے۔

یہ دریافت ایک ایسے جاندار کی ہے جو نہ تو آکسیجن لیتا ہے اور نہ ہی اسے زندہ رہنے کے لیے اس کی ضرورت ہے۔ یہ مخلوق جو بظاہر جیلی فش کی مانند ہے لیکن دراصل ایک پیراسائیٹ ہے، “ہنیگویہ سلمینی کولا” کہلاتی ہے۔ یہ جاندار اس قدر عجیب و غریب ہے کہ اس میں وہ بنیادی نظام ہی نہیں پایا جاتا جسے ہم زندگی کی بقا کا ضامن سمجھتے ہیں—یعنی مائٹوکونڈریا۔ 

مائٹوکونڈریا، جسے اکثر “خلیات کا انجن” کہا جاتا ہے، عام طور پر آکسیجن کے ذریعے توانائی پیدا کرتا ہے، جسے ATP (ایڈینوسین ٹرائی فاسفیٹ) کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ جاندار گویا فطرت کے عام اصولوں سے بغاوت کر چکا ہے، اور آکسیجن پر مبنی توانائی کے نظام سے قطعی آزاد ہو چکا ہے۔ اس کے مائٹوکونڈریا کا جینیوم ہی غائب ہے، اور وہ ممکنہ طور پر براہِ راست اپنے میزبان، یعنی سالمون مچھلی سے توانائی کھینچ لیتا ہے۔

یہ تصور ہی ناقابل یقین ہے کہ زندگی کسی اور اصول پر بھی زندہ رہ سکتی ہے، اور یہی دریافت اس پوری سوچ کو چیلنج کرتی ہے کہ زندگی صرف وہی ہے جسے ہم سمجھتے ہیں۔ یہ دریافت اس بات کا اشارہ ہے کہ زندگی کی رنگینی اور پیچیدگی اس کائنات میں کہیں زیادہ وسیع ہے جس کا ہمیں ابھی تک ادراک نہیں ہوا۔

گویا، یہ دریافت صرف زمین پر زندگی کے حوالے سے ہمارے تصورات کو جھنجھوڑنے کے لیے نہیں، بلکہ دیگر سیاروں اور اجرام فلکی پر زندگی کی تلاش میں بھی ایک نیا زاویہ فراہم کرتی ہے۔ اگر ایک جاندار یہاں آکسیجن کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے، تو کائنات میں ان گنت مقامات پر ایسے ہی نامعلوم جاندار بھی ہوسکتے ہیں جو آکسیجن کے بغیر پنپتے ہوں۔

یہ انکشاف سائنس کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کر رہا ہے۔ یہ بات یاد دلاتا ہے کہ فطرت کے اصول جامد نہیں بلکہ ہر لمحہ نئی دنیا کے دروازے کھولتے ہیں۔ زندگی کا دائرہ وہ نہیں جسے ہم ایک چھوٹے خانے میں قید کر لیں، بلکہ یہ تو ایک ایسا سمندر ہے جس کے کنارے ابھی تک ہم نے چھوئے بھی نہیں۔

“زندگی کی حقیقت کو کیا سمجھیں ہم 

یہ تو وہ راز ہے جو کھلتا ہی نہیں” 

حقیقت یہی ہے کہ کائنات کے راز وہی جان سکتے ہیں جو آسمان کو چھونے کی ہمت رکھتے ہیں۔

Loading