Daily Roshni News

آیات قرآنی والی قمیض۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

آیات قرآنی والی قمیض

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آیات قرآنی والی قمیض۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم )چند سال پہلے کچھ ویڈیوز وائرل ہوئیں تھیں جن میں ایڈیڈاس اور نائیکی کے شوز پر اللہ لکھا دکھایا گیا تھا اور ان کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔پھر ایک ٹی وہ چینل کے مالک کی ماڈل بیگم کی آیات قرآنی والی شرٹ کی تصاویر دیکھیں لیکن چونکہ وہ ایلیٹ کلاس سے ہیں اور جاہل عوام کی رسائی ان تک نہیں لہذا انہیں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوا۔اور اب حالیہ واقعہ میں ایک ایس پی کو ایک ایسی خاتون کو ریسکیو کرتے دیکھا ہے جس نے حلوہ لفظ کے پرنٹ والی شرٹ پہنی اور بازار میں ذرا شو مارنے نکل گئی اور یہ بھول گئی کہ ان پڑھ، قرآن کے ترجمے تفسیر، حدیث فقہ اور نماز اذکار سے دور دور کا تعلق نہ رکھنے والے،  جھوٹ، سود، زنا، شراب، دوسروں کی زمین و حقوق سلب کرنے اور ہر حرام کو حلال رکھنے والے پاکستانی مفتیان نے اسے بغیر کسی عدالت، مقدمے، شنوائی اور سزا کے جگہ ہر ہی پھڑکا دینا ہے۔ چنانچہ وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔مگر صد شکر کہ پولیس نے خاتون کو ریسکیو کر لیا۔

     میں اس موضوع پر پہلے بھی لکھ چکی ہوں کہ کوئی بھی ایسا باعمل مسلمان جس نے قرآن حدیث پڑھ رکھے ہوں وہ یہ جانتا ہے کہ زنا اور قتل کے مجرم کو بھی بناء مقدمہ چلائے سزا نہیں دی جا سکتی۔اور سزا دینا ہر عام شخص کا نہیں بلکہ قاضی اور عدالت کا کام ہے۔ایسے ہی حد قائم کرنا اس کے منکر کو سزا دینا بھی ہر کسی کا نہیں بلکہ عدالت کا کام ہے۔

    فرض کیجئے کسی بھی مغربی ملک میں کوئی بھی شخص کسی بھی دین سے تعلق رکھتا ہے اور وہ قرآن ، نبی کریم یا کسی شعائر اللہ کی بے حرمتی کرتا ہے۔ کیا اس ملک یا تمام مسلم ممالک کے مسلمان ، جن میں سعودیہ، قطر، دوبئی جیسی امیر ترین اسٹیٹس اور پاکستان جیسی ایٹمی قوت بھی شامل ہے، اس شخص کو سرعام بناء کسی مقدمے کے زندہ جلا کر یا تشدد کر کے قتل کر سکتے ہیں؟؟؟؟

    جی نہیں سب کا جواب نفی میں ہو گا وجہ یہ نہیں کہ وہ ایک مغربی اور غیر اسلامی ملک ہے بلکہ وجہ ان کے قانون کی بالادستی ہے۔ہمارے ہاں جس کا دل چاہتا ہے اپنی ذاتی دشمنی نکالنے کے لیے گستاخی کا الزام لگا کر دشمن کو موت کے گھاٹ اتار لیتا ہے اور اس پر کوئی حرف بھی نہیں آتا۔حالانکہ اگر عوام کے معیار گستاخی کو اسٹینڈرڈ بنا کر جانچا جائے تو ہر وہ شخص جو آیات قرآنی والا تعویذ،  لاکٹ، رنگ یا کڑا پہنتا ہے گستاخ قرآن ہے۔جنازے پر کلمے ، قل والی چادر ڈالنے، کفن پر کلمہ لکھنے، قبر پر آیات قرآنی لکھنے والا بھی گستاخ ہے کیونکہ ایسے اشخاص ہر وقت باوضو نہیں ہوتے، وہ قرآن کو ٹوائلٹ میں بھی لے جاتے ہیں حالت جنابت میں بھی پہنتے ہیں۔ مردے پر آیات قرآنی ڈالنا کیسے جائز ہو جاتا ہے اگر زندہ کو پہننا جائز نہیں تو؟ قبروں پر جانور چڑھتے ہیں تو ان آیات کی بے حرمتی کسی کو نظر نہیں آتی؟؟؟؟ یہ سب اعمال سنت و قرآن سے ثابت نہیں تو جائز بھی نہ ہوئے۔مگر انہیں کرنے والے بڑے مزے سے پیر فقیر معزز مانے جاتے ہیں۔انہیں کیوں گستاخی کے نام پر قتل نہیں کیا جاتا؟؟؟؟

     میرا مقصد خدانخواستہ ہرگز ہرگز یہ نہیں کہ اب ہر تعویذ ، آیات قرآنی پہنے شخص کو بھی مار دیا جائے جلا دیا جائے بلکہ صرف یہ توجہ دلانا ہے کہ ہم خود تو ہر حرام میں مبتلا ہیں مگر دوسروں کو جج کرنے اور ان پر فتوی لگا کر قتل جیسی سخت سزا دینے کے لیے خود کو مفتی اعظم سمجھتے ہیں ایسا کیوں ہے؟؟؟؟ ہم ہزاروں گناہ کرتے بھی ہیں اور اپنے اردگرد ہوتے دیکھتے بھی ہیں مگر کبھی اس پر آواز اٹھانے کی بھی جرات نہیں ہوتی۔لیکن جہاں ہمارا دل چاہے وہاں ہم خدا بن کر زندگی موت کا فیصلہ کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔

     خدارا اپنے اعمال کودرست کیجئے اپنے خاندان کی تصحیح کیجئے پھر کسی اور کی طرف نظر کیجئے۔جس اسلام کی تعلیمات میں دشمن سے بھی حسن سلوک کا حکم ہے وہ کیسے ایک مسلمان یا ذمی کو بلاوجہ قتل کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔تاریخ اور سیرت النبی اٹھا کر پڑھ لیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی گستاخ رسول کو قتل کرنے کا حکم تبھی دیا جب ان کا جرم ثابت ہو گیا اور گواہان نے انہیں اس کا مرتکب پایا۔پھر ہم بغیر کسی مفتی یا قاضی القضاہ کے فتوی اور فیصلے کے کیسے بازاروں میں مقتل گاہیں سجا کر بیٹھ جاتے ہیں؟؟؟؟ کیا انسانی جان اتنی ہی ارزاں ہے کہ اس کو ختم کرنے پر ہمارا دل نہیں کانپتا؟؟؟ کیا ہم قرآنی آیات کو پس پشت ڈال بیٹھے ہیں کہ جرم ثابت کیا جائے، عادل گواہان کی گواہی لی جائے، پھر قاضی قرآن حدیث کے مطابق فیصلہ کرے۔

     اللہ تعالٰی نے حکمت کو خیر کثیر کہا ہے اور حکمت یہ ہے کہ دین کا علم ہواور اس کے ذریعے درست مقام پر درست فیصلہ کیا جائے۔آئیے اپنا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا ہم عادل گواہ، جج یا حکمت کے حامل ہیں؟؟؟؟

Loading