اجنبی مرد اور عورت تنہائی میں اکٹھے ہوتے ہیں تو ان کے بیچ میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آپ گھر آتے ہیں تو دیکھتے ہیں ڈرائنگ روم میں آپ کی بیوی خوب سجی سنوری اچھا سا میک اپ کیے ہوئے ، صوفے پہ بیٹھی گپ شپ کر رہی ہے اور سامنے والے صوفے پر آپ کا دوست بیٹھا ہے ۔۔۔ سات فٹ کی دوری کے باوجود آپ کے چہرے کا رنگ کیوں بدل جاتا ہے ۔۔
آپ کے چہرے کا رنگ بدلتا دیکھ کے وہ کہتا ہے :
” یار کیا ہوا تمہیں پتہ ہے ہمارا “عقیدہ” یہ ہے کہ ہمیں کچھ نہیں ہوتا “
لیکن سوال یہ ہے کہ چہرے کا رنگ کیوں بدلا ، ایک دم دل کی دھڑکن کیوں تیز ہوئی ؟؟
جبکہ “عقیدہ” یہ تھا کہ کچھ نہیں ہوتا ۔۔
کیوں اپنے آپ سے جھوٹ بولتے ہیں ، یہ دھوکہ کس کو دیتے ہیں ؟
دوسروں کی بہو بیٹیوں کو پٹانے کے لیے؟
اپنی پارسائی کا جھوٹا رعب ڈالنے کے لیے کہ تاکہ آپ کے طبقے کے اس “کچھ کچھ نہ ہونے” کے بھرے میں آ کے لوگ اپنی بیٹیوں کو دفتروں کے ریسپشن پر بٹھا جائیں ۔۔
سوال یہ ہے کہ ریسپشن پر خوبصورت لڑکی ہی کیوں طلب کی جاتی ہے ؟
اگر کوئی لڑکی کم رو ، معمولی شکل و صورت کی ہے ، اسے ریسپشن پہ کیوں نہیں بٹھاتے ، پرسنل سیکرٹری کیوں نہیں بناتے ؟
ابھی ایک دوست کا فون آیا ، وہ ایک بوائز ہاسٹل کے وارڈن تھے ۔ انہوں نے اس ایک فون میں اتنی کہانیاں سنا دیں کہ میرا دماغ تک ساں ساں کر رہا تھا ۔۔۔ ایک جملہ خاصے کا تھا ، ان نے کہا کہ :
“جس شہر اور ملک کے تھانوں میں بکری اور گدھی کے ساتھ بد فعلی کے مقدمات درج ہو جائیں اس فرسٹریشن زدہ معاشرے میں اگر کوئی کہے کہ کچھ نہیں ہوتا تو اس سے بڑا کذاب ہی کوئی نہیں۔”
بیٹی کی عمر کی لڑکی جا رہی ہوتی ہے تو بھی آپس میں تبصرے کرنے والا معاشرہ ۔۔۔ ہمارے معاشرے کا عالم یہ ہے کہ مکمل برقعہ پوش عورت گلی سے گزر رہی ہوتی ہے اور تھڑے پر بیٹھے چھوٹی اور بڑی عمر کے لوگ اس کو تب تک دیکھتے رہتے ہیں جب تک وہ نظروں سے اوجھل نہیں ہوتی آپ کہتے ہیں ننگے چہرے والی میک اپ زدہ عورت سامنے بیٹھی ہو اور آپ کو کچھ نہیں ہوتا۔ ۔
جائیے آزمائش شرط ہے ، ہمت ہے تو اپنے گھر کی خاتون کو برقعہ پہنا کر ساتھ لے جائیں نہیں تو کسی بازار میں بیٹھ جائیں تھوڑی دیر میں کوئی نہ کوئی برقعہ پوش عورت آ جائے گی پھر دیکھیے کہ جس عورت کی صرف آنکھیں دکھائی دے رہی ہیں اس کو بھی جنسیت کے مارے لوگ کیسے گھور گھور کے دیکھتے ہیں ۔
جس معاشرے میں مذہبی مقامات یعنی چرچ ، مساجد ، امام بارگاہیں تک کبھی کبھار خبروں میں آ جاتی ہیں اور بدکاری کے کیس پکڑے جاتے ہیں آپ وہاں کے عوامی مقامات بارے کہتے ہیں کہ
“سارے حاجی ہو گئے ہیں “
رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈیڑھ ہزار سال پہلے سونے جیسی بات فرما دی تھی کہ جب ایک اجنبی مرد اور عورت تنہائی میں اکٹھے ہوتے ہیں تو ان کے بیچ میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔۔۔۔۔
رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی قرار دے دیا تھا کہ پہلی ، اچٹتی نظر کے بعد دوبارہ اجنبی عورت کو دیکھنا جائز نہیں ۔۔۔۔۔ آپ نے یہ بھی طے کر دیا تھا کہ اجنبی عورت کو چھونا جائز نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔مفہوم۔۔۔۔۔۔
ابوبکر قدوسی
https://whatsapp.com/channel/0029VavgAITDp2QC9ZbMHp2Z
![]()

