“احساس”
ازقلم شاذیہ مقصود
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔احساس ۔۔۔ ازقلم۔۔۔ شاذیہ مقصود)اس ریڈیو کو دیکھ کر بچپن کی ایک بہت خوب صورت یاد تازہ ہو گئی۔رات ساڑھے آٹھ بجے بی بی سی لندن اردو سروس سے ایک پروگرام نشر ہوا کرتا تھا جس کا نام ‘سیربین’ تھا۔ وقار صاحب اپنے بہت خوب صورت مخصوص انداز میں اس پروگرام سے خبریں پڑھتے تھے۔ پروگرام شروع ہونے سے قبل ایک مخصوص انداز کی دھن پہلے بجتی تھی۔ بس اسی دھن کے ساتھ ساتھ یہ یاد بھی وابستہ ہے۔
میرے نانا یہ پروگرام بہت شوق اور دلچسپی سے سنتے تھے۔
یہ دھن نانا کے ریڈیو سننے کے ساتھ ہی وابستہ تھی۔ اس دھن کے ساتھ خوشی کا احساس بھی جڑا ہوا تھا۔ بچپن کی بہت ساری خوبصورت یادوں کے ساتھ اس مخصوص انداز کی دھن نے بھی ہمشہ خوشی کا احساس دیا۔ بچپن میں ننا کے گھر جانا بہت زیادہ خوشی کا احساس دیتا تھا۔
آٹھ بجتے ہی نانا کا سیربین سننا یہ دھن یہ سب کچھ ایک ہی احساس سے جڑا ہوا ہے۔ ایک ہی یاد کی زنجیر ہے۔ بعض اوقات بہت ہی چھوٹی سی کوئی بات ہمیں ماضی کے جھروکوں میں لے جاتی ہے۔ کوئی چیز دیکھ کر بچپن کی کوئی بھولی بسری خوبصورت بات یاد آجاتی ہے۔ کسی وقت کوئی منظر جو بہت عام سا ہوتا ہے لیکن بہت اپنا۔۔۔کسی یاد سے جڑ کر اسے خاص بنا دیتا ہے۔
آج بھی یہ ریڈیو دیکھ کر میرے پیارے نانا۔۔ ان کا اس ریڈیو پر سیربین پروگرام سننا اور پروگرام کی وہ مخصوص دھن مجھے بہت یاد آئے۔۔۔۔۔
آپ میں سے بہت سارے لوگوں نے یہ پروگرام سنا ہو گا وقار احمد صاحب اپنے دھیمے مخصوص لہجے میں اس پروگرام کی میزبانی کرتےتھے بات صرف اس پروگرام کی اس مخصوص دھن کی نہیں بلکہ ہمارے اپنوں کے لہجے ان کی کسی خاص وقت میں کی گئی کوئی عام سی بات انکی آواز سے ملتی جلتی آواز ان کے ہم نام لوگ ان کے استعمال میں رہنے والی عام سی چیزیں انکی عادتیں انکی پسندیدہ چیزیں انکی پسند کے کھانے انکے مخصوص راستے اور بہت کچھ ۔۔۔جب بہت خاص بن جاتے ہیں جب انکی یاد دماغ کے ایوانوں دل کے نہاں خانوں میں ہل چل مچادیتی ہے کبھی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں اور کبھی کوئی خوبصورت یاد گار پل مسکرانے پہ مجبور کر دیتا ہے ۔۔۔یہ اس وقت کی بات ہے جب صرف ایک چینل پی ٹی وی ہوتا تھا بہت سارے گھروں میں اس ریڈیو اور ان پروگرامز کی بہت اہمیت تھی جمعے کی صبح ایک پروگرام آتا تھا جیدی کے مہمان اطہر خاں اپنے ایک خاص لب و لہجے میں اس پروگرام کو لیڈ کرتے تھے جو میرے ابو بھی بہت شوق سے سنتے تھے اس وقت کی کامیڈی بھی اتنی ڈیسنٹ ہوتی تھی کہ پوری فیملی ایک ساتھ انہیں سنتی تھی اور اس چھوٹی سی تفریح کو بھی بہت انجواۓ کرتے تھے ۔وقت بدل جاتا ہے لیکن ہم میں سے اکثر انہی یادوں کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں اور انہی یادوں کے سہارے پوری زندگی گزار دیتے ہیں ۔۔۔
ازقلم شاذیہ مقصود