Daily Roshni News

اسرائیل نے فلسطینی ریاست کے خیال کو ‘مکمل دفن’ کرنے کیلئے نئے منصوبے کی منظوری دیدی

اسرائیل نے فلسطینی ریاست کو بننے سے روکنے کے لیے نئے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرخزانہ Bezalel Smotrich نے راتوں رات مشرقی یروشلم کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اسرائیلی وزیر خزانہ کے ترجمان کے مطابق اس اقدام سے فلسطینی ریاست بننے کا خیال دفن کر دیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق اس منصوبے کے تحت مغربی کنارے اور یروشلم کے درمیان 3401 گھر اسرائیلی آباد کاروں کے لیے تعمیر کیے جائیں گے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ آباد کاروں کے لیے مکانات کی تعمیر سے متعلق جلد بتایا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ واضح نہیں کہ اسرائیلی وزیراعطم نیتن یاہو نے اس منصوبے کی بحالی کی حمایت کی ہے یا نہیں۔

یہ کوئی نیا منصوبہ نہیں بلکہ اتحادیوں اورعالمی طاقتوں کے اعتراضات پراسرائیل نے 2012 میں یہ منصوبہ روک دیا تھا اور دوبارہ اس پر کام کرنے پر بھی عالمی سطح پر مخالفت کیے جانے کا امکان ہے۔

فلسطینی وزیر خارجہ نے اسرائیلی آباد کاری کے نئے منصوبے کو قتل عام، بے دخلی اور دیگر جرائم میں نیا اضافہ قرار دیا۔

اس سے قبل اگست کے شروع میں اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے غزہ پر عسکری قبضے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔

اس بارے میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی سلامتی کے لیے غزہ کے تمام علاقوں کا کنٹرول سنبھالنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ پر حکمرانی نہیں چاہتے اور غزہ کو سویلین حکومت کے حوالے کریں گے۔

اب نئے منصوبے کے بعد مغربی کنارے میں آباد کاری کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے پیس ناؤ نے بتایا کہ وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے Maale Adumim میں 3300 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔

ادارے کے مطابق ای 1 نامی یہ منصوبہ مستقبل میں 2 ریاستی حل کے تمام امکانات ختم کر دے گا، ہم تباہی کے قریب کھڑے ہیں اور حکومت ہمیں تیز رفتاری سے اس جانب لے جا رہی ہے۔

Loading