Daily Roshni News

اسلام آباد: سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہےکہ وہ تحریک انصاف میں ہی ہیں۔ اسلام آباد کی ضلع کچہری میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہاکہ میں تحریک انصاف میں ہی ہوں اور چیئرمین پی ٹی آئی سے رابطے میں ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ آج میرے چار کیسز ہیں۔ یہ بھی پڑھیں پرویز خٹک کا پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی صدارت چھوڑنے کا اعلان اسد عمر کا تحریک انصاف چھوڑنے سے انکار، سیکرٹری جنرل اور کور کمیٹی کے عہدے چھوڑ دیے جہانگیر ترین سے رابطے کے سوال پر سابق اسپیکر نے کہا کہ ان کا جہانگیر ترین سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ صحافی نے سوال کیا کہ فواد چوہدری پی ٹی آئی سے رہنماؤں کو لے جارہے ہیں آپ سے کوئی رابطہ ہوا؟ اس پر اسد قیصر نے کہا کہ میں پی ٹی آئی میں ہی ہوں۔

اسلام آباد: بنگلا دیش نے معیشت کے ہر شعبے میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 

بنگلا دیش نے مالی سال 2024-23کے لیے 71 ارب ڈالر کا وفاقی بجٹ پیش کیا ہے جس میں شرح نمو کا ہدف 7.5فیصد جب کہ اوسط افراط زر کا  تخمینہ 6.5 فیصد لگایاگیا ہے۔

‘اس کے برعکس پاکستان کا گروتھ ریٹ کا ممکنہ ہدف ساڑھے 3فیصد جب کہ مہنگائی کا تخمینہ 21 فیصد ہے۔ بنگلا دیش کے پاس نئے مالی سال کے موقع پر تقریباً 31 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں جب کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نیچے ہیں اور وہ ابھی دوست ممالک سے لی گئی ادھار رقم پر مشتمل ہیں۔

پاکستان سے علیحدگی کے تقریباً 52 برس بعد مالی سال 22-2021 میں بنگلا دیش کی برآمدات 52 ارب ڈالرتک پہنچ چکی ہیں جب کہ اسی عرصے میں پاکستان کی ایکسپورٹ محض 31.78ارب ڈالر تک محدود ہیں۔

رواں مالی سال بنگلا دیش نے برآمدات کا ہدف 67 ارب ڈالر رکھا ہے اورحالیہ مالی اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بنگلا دیش 65 ارب ڈالر سے زائد کا ہدف حاصل کرلے گاجب کہ مالی سال 2023 میں پاکستان کا برآمدات کا ہدف 38 ارب ڈالر تھا، رواں مالی سال کے 9 ماہ کے اعداد و شمار سے پتا چلتاہے کہ پاکستان اب تک صرف 21.5 ارب ڈالر کی برآمدات اور خدمات ہی فراہم کرسکا ہے جو کہ ہدف سے بہت کم ہے۔

اکتوبر 2022 سے اب تک پاکستانی برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور توقع ہے کہ یہ 30ارب ڈالر کی سطح کو بھی نہیں چھوپائے گی۔ مالی سال 2023 کے دوران بنگلا دیش میں فی کس آمدنی تقریباً 2675 ڈالر رہی جب کہ اسی عرصے کیلئے پاکستان میں اس کا تخمینہ 1568ڈالر لگایاگیاہے، پاکستانی روپے کی قدراب 0.38 ٹکے کے برابر رہ گئی ہے۔ 

بنگلادیش نے معیشت کے ہر سیکٹر میں ترقی کی ہے اور کس طرح سے مذید ترقی کی طرف گامزن ہے اور اپنا جی ڈی پی بڑھا رہا ہے جب کہ پاکستان کی صورتحال اس کے برعکس ہے‘۔

اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ بنگلادیش نے معیشت کے ہر شعبے میں قابل فخر ترقی کی ہے جہاں تک بھارتی معیشت کا تعلق ہے تو وہ بھی تیزی سے آگے بڑھتی ہوئی معیشت میں شمار ہوتی ہے۔

اعداد و شمار دیکھے جائیں تو پاکستانی معیشت کا بھارت سے بھی کوئی موازنہ نہیں، بھارتی معیشت کا حجم 37کھرب 80 ارب ڈالر ہے جس میں شرح نمو چھ اعشاریہ نو فیصد ہے جب کہ بھارت کے غیر ملکی ذخائر 584 ارب ڈالر اور برآمدات 676ا رب ڈالر ہے۔

سابقہ مشرقی پاکستان نے اپنا بجٹ ’اسمارٹ بنگلا دیش ‘ کی تھیم کے تحت پیش کیاہے جس میں 100فیصد ڈیجیٹل معیشت ‘سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ‘پیپرلیس اور نقدی سے پاک (کیش لیس )معاشرے کے عناصر نمایاں ہیں۔

امکان ہے کہ پاکستانی حکومت 146.6کھرب کابجٹ پیش کرے گی، رواں مالی سال 2022-23 میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 0.299 فیصد ہے۔

 بنگلا دیش کے وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت میگا پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کرے گی ، ریونیو کا تخمینہ 50کھرب ٹکا رکھاگیاہے۔

بنگلا دیش نے ٹرانسپورٹ ‘توانائی ‘انفرااسٹرکچر ‘دیہی ترقی اور تعلیمی شعبوں کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 8.27 کھرب ٹکے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔

Loading