Daily Roshni News

اس “کائنات” کی سب سے بڑی چیز کیا ہے ؟ اوروہ کہاں ہے؟

اس “کائنات” کی سب سے بڑی چیز کیا ہے ؟ اوروہ کہاں ہے؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)”فلکیات کی طرف واپس چلتے ہیں چونکہ ہم جانتے ہیں کہ کائنات بہت بڑی ہے اس وجہ سے جب سورج سب سے تقریباً 320 گنا بڑے ستارے کی دریافت ہوئی۔تو اس کے بعد سائنسدانوں میں یہ سوال گردش کرنے لگا کہ اس “کائنات” کی سب سے بڑی چیز کیا ہے ؟ اوروہ کہاں ہے؟ کس چیز سے بنی ہے؟کائنات سے باہر تو ہم کچھ بھی نہیں جانتے لیکن کائنات کے اندر سب سے بڑا چیز کیا ہے؟ اور کہاں  ہے ؟ یعنی ہماری زمین سے کتنی دوری پر واقع ہے کیونکہ ظاہر ہے۔ کہ زمین پر تو ہو نہیں سکتی کیوں کہ زمین بذات خود سورج سے  13 لاکھ گنا چھوٹی ہے،،،،،،،، یعنی ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ سورج میں 13 لاکھ زمینیں سما سکتی ہے،،،، تو ظاہر ہے زمین پر تو ان کا وجود ممکن نہیں ہے لہذا ہم کائنات میں ڈھونڈیں گے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ستاروں کا حجم بڑھتا ہے، تو ان کے اندر توانائی کی مقدار کشش ثقل سے بڑھ جاتی ہے۔ جس سے انکے لیے اپنا “وجود برقرار” رکھنا ممکن نہیں رہتا۔ اور وہ ٹوٹ پھوٹ کر حصوں میں بٹ جاتے ہیں، یہ کہکشائیں اور نظام شمسی اسی عمل کے ذریعے وجود میں آئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ نئے دریافت ہونے والے سیارے کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اپنے بڑے حجم کی بنا پر اسکے لیے سورج کی طرح طویل عرصے تک اپنا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں رہتا۔۔ ہمارا سورج ساڑھے چار ارب سال سے زیادہ عرصے سے روشنی اور حرارت دے رہا ہے۔۔ لیکن کب تک مزید ساتھ دے گا ؟ ایک دن یہ بوجھ جائے گا۔۔۔۔ ہم جانتے ہیں کہ ستاروں کی ایک بڑی تعداد اکھٹی ہوکر کہکشاں بناتی ہے ہم جس کہکشاں میں رہتے ہیں انکو ملکی وے کہکشاں کہتے ہیں اور اس میں تقریباً چار  بلین کے آس پاس تقریباً صرف ستارے ہیں سیارے کتنے ہوں گے یہ ہم نہیں جانتے ہیں اور جب کئی کہکشائیں آپس میں مل جاتے ہیں تو ایک کلسٹر وجود میں آتا ہے۔ کائنات میں کہکشاؤں کے بہت سے جھنڈ دریافت ہوچکے ہیں جن میں سے سب سے بڑے کلسٹر کا نام دی گریٹ وال ہے یعنی کائنات کا عظیم دیوار۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ دی گریٹ وال کی لمبائی پچاس کروڑ نوری سال ہے جبکہ چوڑائی تقریباً تیس کروڑ نوری سال ہے۔ کائنات چونکہ بہت بہت بہت بڑی ہے،،، اس وجہ سے کائنات میں ہم فاصلے کی “پیمائش” کے لیے نوری سال کا “پیمانہ” استعمال کرتے ہیں ایک نوری سال سے مراد وہ سفر ہے جو روشنی ایک سال میں کرتی ہے۔  روشنی کی رفتار بہت ہی زیادہ ہے۔ یہ کائنات کے سب سے تیز ترین ذرات ہے جن کو ہم فوٹان کہتے ہیں روشنی کی رفتار ایک لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ ہے۔ یعنی ایک سیکنڈ میں تین لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتی ہے۔ کلسٹر دی گریٹ وال کی دریافت 1989ء میں ہوئی تھی۔یہ اس وقت کائنات کا سب سے بڑی چیز تھی سائنسدان تصور بھی نہیں کرسکتے تھے لیکن پھر کیا ہوا؟صرف 14 سال بعد   ناسا سائنسدانوں نے اس سے بھی بڑا کلسٹر دریافت کیا۔ اور ان کو “سلون گریٹ وال” کا نام دیا۔

یہ کلسٹر کا بھی باپ تھا۔۔ اس وجہ سے ان کو بعد میں سپر کلسٹر کا نام دیا گیا۔ یعنی کافی زیادہ کلسٹرز جب آپس میں ملتے ہیں تو سپر کلسٹر بناتے ہیں۔۔۔۔۔یہ ہماری کہکشاں سے تقریباً ایک ارب نوری سال کی دوری پر واقع ہے،،، یہ جان کر آپ کو جھٹکا لگے گا کہ اس کی لمبائی تقریباً ایک ارب تیس کروڑ نوری سال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ اکبر

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کہکشاؤں کے کلسٹر اگر چہ ایک دوسرے سے طویل فاصلوں پر ہیں،،،، لیکن ایک قوت انہیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں۔ اندازہ لگائیں کہ یہ کس قدر طاقتور طاقت ہوگی جو ان سب کو جوڑے ہوئے ہیں سائنسدانوں نے اس قوت کو کاسمک ویب کا نام دیا گیا۔۔۔ چونکہ اس وقت پانچ ہزار 5000 سے زائد سیٹلائٹس ہم خلاء میں بھیج چکے ہیں اسکے علاوہ خلا میں نئی طاقت ور دوربینوں کی تنصیب کے بعد حاصل ہونے والے اعداد وشمار سے یہ ظاہر ہوا ہے،، کہ “کائنات” کی وسعتوں میں کہکشاؤں کے کلسٹرز یا سپر کلسٹرز بہت معمولی حیثیت رکھتے ہیں اور اس کائنات کی وسیع و عریض وسعتوں میں، ان سے بھی بہت ہی بڑے بڑے خلائی اجسام موجود ہیں۔۔ شاید اسی لیے دانا کہتے ہیں کہ ہر نئی دریافت کے بعد یہ “احساس” مزید گہرا ہوجاتا ہے، کہ ہمارا علم بہت محدود ہے اور ہماری حیثیت شاید کچھ بھی نہیں”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

Loading