Daily Roshni News

اقوام متحدہ کا بچوں کو عمر قید کی سزا دینے والے اسرائیلی قانون پر اظہار تشویش

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ماہرین نے اسرائیل میں منظور کیے گئے اس قانون پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت 12 سال کی عمر کے بچوں کو بھی عمر قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق ماہرین نے کہا کہ یہ قانون بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی ممکنہ خلاف ورزی ہیں، اسرائیل نے اس کنونشن کو  اکتوبر 1991 میں تسلیم کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کے دو نئے انسدادِ دہشتگردی قوانین انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ان میں ایک قانون کے تحت 12 سالہ بچوں کو عمر قید دی جاسکتی ہے جبکہ دوسرے قانون کے تحت بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے دی جانے والی امداد کو معطل کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ نے نومبر 2024 میں ایک قانون میں ترمیم کی، جس کے تحت کسی بھی بچے کو جو قتل یا اقدامِ قتل جیسے جرم میں ملوث ہو اور اگر اس جرم کو دہشتگردی قرار دیا جائے یا وہ کسی دہشتگرد تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے کیا گیا ہو تو عدالت اسے عمر قید کی سزا سنا سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی قوانین پہلے ہی 12 سالہ فلسطینی بچوں کو جیل بھیجنے کی اجازت دیتے ہیں۔

ماہرین نے اس اقدام کو انسانی حقوق، خاص طور پر فلسطینی بچوں کے حقوق کی شدید خلاف ورزی قرار دیا۔

Loading