اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔
انتونیو گوتریس نے امن کے لیے عرب اور مسلم ممالک کے اہم کردار کو بھی سراہا، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ تمام فریقین معاہدے پر عمل درآمد کریں اور اس کے نفاذ کو یقینی بنائیں، معاہدے اور اس کے نفاذ کے لیے تمام فریقوں کا پُرعزم ہونا اہم ہے۔
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ تنازع سے پیدا ہونے والی شدید انسانی تکالیف کو کم کرنا اولین ترجیح قرار دیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی، بلارکاوٹ انسانی امداد کی رسائی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی ہونی چاہیے۔ انتونیو گوتریس نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدامات دو ریاستی حل کے لیے سازگار حالات پیدا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
دوسری جانب برطانیہ، اٹلی، روس، فرانسیسی صدر اور فلسطینی اتھارٹی نے بھی امریکی امن منصوبے کا خیر مقدم کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر نے غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔
امریکی صدرکی غزہ جنگ بندی کے لیے مجوزہ 20 نکات میں فوری جنگ بندی، موجودہ جنگی محاذوں کو منجمد کرنا، 48 گھنٹوں کے اندر تمام 20 زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور 24 مردہ یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہیں۔
مجوزہ معاہدے کے تحت تمام مغویوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 عمر قید کے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ساتھ 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے 1700 غزہ کے شہریوں کو بھی رہا کرے گا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مجوزہ معاہدے میں حماس کے تمام جارحانہ ہتھیار تباہ کرنا، ہتھیار ڈالنے والے حماس جنگجوؤں کو عام معافی دینے، جو غزہ سے جانا چاہیں ان حماس ارکان کو محفوظ راستہ فراہم کیا جانا بھی شامل ہیں۔