Daily Roshni News

امبانیز کی شادی ۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

امبانیز کی شادی

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ امبانیز کی شادی ۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم )اننت امبانی کی شادی پر کتنا خرچ آیا، کارڈ کتنے کا بنا، کتنے ماہ سے شادی جاری ہے، کب ختم ہو گی، کس سنگر کو کتنا پے کیا گیا،اتنا پیسہ اگر غریبوں پر لگتا تو انہیں فائدہ ہوتا، اتنا پیسہ انڈیا میں رہتا تو ان کی غربت ختم ہو جاتی، اتنا پیسہ لگا کر اب دیکھیے طلاق یا خلع کب ہوتی ہے۔

یہ ہیں وہ سوالات اور خدشات جو ہم پاکستانیوں کو لاحق ہیں۔ان سب پریشان لوگوں سے میرے چند سوالات ہیں۔کیا آپ امبانیز کو ذاتی طور پر جانتے ہیں؟ اگر نہیں تو کس سے یہ سوال کر رہے ہیں کیونکہ وہ تو اپنے میڈیا اکاونٹس کو ڈیل نہیں کرتے ہوں گے اور ٹیم کو ان سوالوں کے جواب دینے کی فکر ہے نہ ضرورت۔اس شادی پر کیا جانے والا خرچہ سارا ان کی دولت کا 5%بھی نہیں تو انہیں کیا فرق پڑتا ہے کہ کتنا خرچہ آیا۔ہم میں سے کسی سے ادھار مانگتے تو ان سے یہ سوال بنتا بھی تھا۔ان کی دولت ان کی مرضی  جہاں،  جتنی اور جیسے چاہیں خرچ کریں۔

انڈینز ہم پاکستانیوں کی طرح بالکل بھی نہیں وہ اپنا پیسہ فارن اکاونٹس یا ممالک میں بعد میں لے جاتے ہیں پہلے اپنے ملک میں رکھتے ہیں اور امبانیز بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔غربت تو امریکہ جیسے ملک میں بھی مکمل ختم نہیں ہو سکی تو انڈیا میں کیسے ہو جائے؟ اور جتنا ان کے پاس پیسہ ہے اسی حساب سے وہ چیریٹی ورک بھی کرتے ہیں۔نہ صرف وہ بلکہ دنیا کے تمام ممالک کے تمام امراء خواہ کسی بھی دین سے تعلق رکھتے ہوں اپنے ملک اور بین الاقوامی طور پر مستقل بنیادوں پر تعلیمی اداروں،  ہاسپٹلز، یتیم خانوں،  شیلٹر ہومز، پانی کے منصوبوں اور دیگر منصوبوں پر چیریٹی کرتے رہتے ہیں۔ہاں وہ تشہیر کی بجائے  خاموشی سے یہ سب کام کرتے ہیں اس لیے ہم جیسوں کو ان پر بے جا تنقید کا موقعہ مل جاتا ہے۔

    چل کیجئے اور جیو اور جینے دو کے فارمولے پر عمل کیجئے۔انہیں اپنی خوشی اپنے طریقے سے منانے دیجئے۔جہاں تک سوال ہے خلع یا طلاق کا تو۔خلع تو صرف مسلمانوں میں ہوتی ہے طلاق بھی ہندووں میں بمشکل ہی ہوتی ہے۔اگر آپ اپنی جیلسی نہ دکھاتے اور دعا کرتے کہ اللہ تعالٰی ان کی ازدواجی زندگی خوشیوں سے بھر دے تو شاید بہتر ہوتا۔مگر نہ جی ہم جب حسد کی آگ میں تڑپ کر کچھ اور نہیں کر سکتے تو بد دعائیں دینے لگتے ہیں۔یاد رکھیے فرشتے آپ کی ہر دعا پر آمین کہتے ہیں اور جب بندہ اپنے کسی بھائی کے لیے کچھ بھی مانگتا ہے اچھا یا برا تو وہ کہتے ہیں تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو۔اس لیے کوشش کیجئے دوسروں کی نعمتیں اور خوشیاں دیکھ کر ان کے لیے بھی دعا ہی کریں تاکہ ہماری نعمتوں میں بھی اضافہ ہو۔

    اور ہم انڈیا کی ایک فیملی کی فکر میں کیوں دبلے ہوئے جا رہے ہیں؟؟؟؟ وہ جانیں اور ان کے اعمال ہم نے ان کی جگہ حساب تھوڑے ہی دینا ہے۔

Loading