Daily Roshni News

ام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی زندگی کے بہترین واقعات: زہد، تقویٰ، علم اور اسلامی خدمت

ام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی زندگی کے بہترین واقعات: زہد، تقویٰ، علم اور اسلامی خدمت

انتخاب   ۔۔۔۔۔۔۔   جاوید عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ انتخاب   ۔۔۔۔۔۔۔   جاوید عظیمی)امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (نعمان بن ثابت) سنی فقہ کے چار عظیم اماموں میں سے پہلے اور سب سے بڑے ہیں، جنہیں “امام اعظم” اور “سراج الأئمہ” کہا جاتا ہے۔ آپ 80 ہجری میں کوفہ میں پیدا ہوئے اور 150 ہجری میں بغداد میں وفات پائی۔ آپ کی زندگی علم کی تلاش، زہد و تقویٰ، دیانت داری اور اللہ کی راہ میں قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ یہاں ان کی زندگی کے چند مشہور اور سبق آموز واقعات کا ذکر ہے، جو معتبر تاریخی روایات سے لیے گئے ہیں۔

  1. تجارت سے علم کی طرف رہنمائی (علم کی تلاش کا آغاز)

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ایک کامیاب تاجر تھے اور ریشمی کپڑوں کا کاروبار کرتے تھے۔ ایک دن آپ بازار سے گزر رہے تھے تو مشہور تابعی امام شعبی رحمہ اللہ نے آپ کو دیکھا اور فرمایا: “یہ نوجوان بہت ذہین ہے، اسے چاہیے کہ علماء کی مجالس میں بیٹھے اور علم حاصل کرے۔” یہ نصیحت سن کر امام صاحب نے تجارت کو محدود کر دیا اور مکمل طور پر علم کی طرف متوجہ ہو گئے۔ آپ نے تقریباً 4000 اساتذہ سے علم حاصل کیا، جن میں تابعی عظیم جیسے عطاء بن ابی رباح اور امام حماد شامل تھے۔ یہ واقعہ اسلامی تعلیم کی طرف رغبت اور استاد کی نصیحت کی قدر کو اجاگر کرتا ہے۔

  1. دیانت داری کا شاہکار واقعہ (تجارت میں امانت)

ایک بار امام صاحب کے شریک حفص نے ایک عیب دار کپڑا بیچ دیا اور خریدار کو عیب نہ بتایا۔ جب امام صاحب کو پتہ چلا تو انہوں نے تمام رقم (جو کئی ہزار درہم تھی) صدقہ کر دی اور فرمایا: “جب تک عیب نہ بتایا جائے، یہ مال حلال نہیں۔” ایک اور واقعہ میں ایک بوڑھی عورت ریشمی کپڑا خریدنے آئی اور قیمت پوچھی تو امام صاحب نے صرف چار درہم بتائے۔ عورت نے کہا کہ مذاق نہ کرو، آپ نے فرمایا: “یہ امانت کا معاملہ ہے، میں نے اسے چار درہم میں خریدا ہے۔” یہ واقعات ان کی تجارت میں دیانت اور اللہ کے خوف کو ظاہر کرتے ہیں۔

  1. عبادت اور زہد کی عظیم مثالیں (تصوف اور تقویٰ)

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اپنی پوری زندگی زہد و تقویٰ میں گزاری۔ روایت ہے کہ آپ نے 40 سال تک ایک ہی وضو سے عشاء اور فجر کی نماز پڑھی۔ رات کا بیشتر حصہ عبادت میں گزارتے، اکثر ایک رات میں پورا قرآن ختم کر لیتے اور روتے رہتے۔ آپ کی زندگی میں قرآن مجید 7000 بار ختم ہوا۔ ایک واقعہ میں آپ کی دکان کا ملازم جنت مانگ رہا تھا، امام صاحب نے سن کر دکان بند کر دی اور رو پڑے، فرمایا: “ہم گنہگار اللہ سے جنت کیسے مانگیں، معافی مانگنی چاہیے۔” یہ ان کی اللہ کے خوف اور زہد کی علامت ہے۔

  1. حضرت امام باقر رحمہ اللہ سے ملاقات (قیاس کی صداقت)

کچھ لوگوں نے حضرت امام جعفر صادق یا امام محمد باقر رحمہ اللہ سے شکایت کی کہ ابو حنیفہ قیاس کرتے ہیں۔ امام باقر نے امام صاحب کو بلوایا اور پوچھا: “مرد کمزور ہے یا عورت؟” امام صاحب نے کہا: عورت۔ “وراثت میں حصہ کس کا زیادہ؟” فرمایا: مرد کا۔ امام باقر نے کہا: اگر قیاس سے فیصلہ کرتے تو عورت کو زیادہ حصہ دیتے۔ امام صاحب نے جواب دیا: “اگر قیاس کرتا تو یہی کہتا، مگر قرآن و سنت کی مخالفت نہیں کر سکتا۔” امام باقر نے خوش ہو کر انہیں گلے لگایا۔ یہ واقعہ ان کی فقہ میں قیاس کی صحیح جگہ کو واضح کرتا ہے۔

  1. حاکم کے عہدے سے انکار اور قید (اسلامی اصولوں کی حفاظت)

عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور اور ہارون الرشید نے امام صاحب کو قاضی کا عہدہ دیا، مگر آپ نے انکار کر دیا، کیونکہ ڈرتے تھے کہ ظلم ہو جائے گا اور اللہ کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔ منصور نے قید کر دیا اور کوڑے مارے، آخر کار زہر دے کر شہید کر دیا۔ جیل میں بھی آپ عبادت کرتے رہے۔ یہ واقعہ ان کی استقلال اور اسلام کے اصولوں پر ڈٹ کر کھڑے ہونے کی مثال ہے۔

  1. فراست اور ذکاوت کا ایک واقعہ (امانت کی واپسی)

ایک شخص نے کسی کے پاس امانت رکھی، واپسی پر انکار ہو گیا۔ امام صاحب نے منکر کو بلوایا اور تنہائی میں کہا: “لوگ کہتے ہیں تمہارے پاس چوروں کا مال ہے۔” وہ گھبرا کر بولا: “وہ مال تو فلاں جگہ دفن ہے۔” امام صاحب نے صاحبِ امانت کو بلا کر مال واپس دلوایا۔ یہ ان کی فراست اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو دکھاتا ہے۔

  1. آخری لمحات اور وصیت (اللہ کا خوف)

وفات کے وقت امام صاحب رو رہے تھے اور فرما رہے تھے: “اے اللہ! میں نے تیری نافرمانی کی، مجھے معاف کر۔” ان کی قبر بغداد میں ہے، جہاں لاکھوں لوگ زیارت کرتے ہیں۔

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فقہ حنفی کی بنیاد رکھی، جو آج دنیا کے نصف سے زائد مسلمانوں کا مذہب ہے۔ ان کی زندگی علم، زہد، دیانت اور اللہ پر توکل کی بہترین مثال ہے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔

Loading