انسان کی موجودہ زندگی بہت مصروف زندگی ہے ، اگر دیکھا جائے تو پہلے بھی مصروف
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )زندگی ہی تھی ، مگر چونکہ اب وسائل اور ٹیکنالوجی نے سر اٹُھایا ہے تو زندگی مزید مصروف اور جدید ہو گئی ہے ، پہلی عمر آدمی کی تعلیم کے حصول میں گزرتی ہے پھر معاشی حصول میں اور اس کے ساتھ ساتھ فیملی اور دوسرے بہت سے اہم معاملات سماجی ۔ مذہبی ، تنظیمی ، معاشرتی ، اخلاقی، اور بے شمار مسائل اور مصروفیات اس کو گھیرے رکھتی ہے یہ ایک وقت میں مطمئن بھی ہوتا بدگمان بھی ہوتا ، اداس بھی ہوتا ہے پریشان بھی ہوتا ہے ،بیتاب بھی ہوتا ہے گوکہ یہ اُس معاملے میں بھی الجھا ہوتا ہے جو اس کا نہیں بھی ہوتا۔ بس یہ مصروف ہوتا ہے اور کہتے ہیں جو بالکل فارغ ہوتا ہے وہ سب سے زیادہ مصروف ہوتا ہے تو کہنے کا مطلب کہ آدمی کو اپنی ذات کے لئے وقت ہی نہیں مل پاتا ، ایک مزے کی بات بتاتا ہوں کہتے ہیں جب آدمی باتھ روم میں ہوتا ہے تو بڑے اچھے آئیڈیاز ، بڑے اچھی باتیں سمجھ میں آتی ، خود میں حوصلہ بھی پیدا ہوتا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے ، تو جواب دینے والے نہیں کہا کہ کیونکہ تم اس وقت خود احتسابی سے گزرتے ہوں اس لئے تمہیں حوصلہ ملتا ہے اچھا مشورہ بھی مل جاتا ہے ۔ اتنی مصروف زندگی میں آدمی کو یہ فکر بھی کھائے جاتی ہے کہ مرنا بھی ہے ، میرا اگلے جہان کیا بنے گا ، میں اللہ کے ںظام میں کہاں کھڑا ہوں میرا کیا بنے گا ، وہ ان سوالوں کے جواب میں ملاح یا پنڈت کے پاس جاتا ہے تو وہ اُنہیں اتنی مصروفیات ہونے کے باجود نئی مصروفیات میں جھونک دیتے ہیں یہ عمل کروں ، وہ عمل کرو٘ں ، سشلوار یہاں باندھوں ، وضو ایسے کروں ، یہ کروں وہ کروں درباروں درگاہوں کے چکر کاٹو، ایسی تمہاری نماز نہیں ہو گی ویسے ہو گی ، ایسے قبول ہوگا ایسے نہیں ہوگا ، وہ اس کی زندگی میں مزید مصروفیات کا اضافہ کرتا چلا جاتا ہے ۔ پںڈت اپنے مذہب کے مطابق اسے مصروف کرتا ہے ، جبکہ مالک فرماتا ہے میں نے تمہارے لئے دین کو اور آسان کردیا ، اور آسان کر دیا ، اور آسان کر دیا ، وہ تو کہتا ہے کہ میں نے تمہارے لئے اتنی آسانی پیدا کردی ہے کہ تم مجھے اپنے آپ میں تلا ش کر سکتے ہوں ، اس نے ساری کائنات بنا کے کہیں اور نہیں آپ ہی کی ذات میں بسیرہ کر لیا ہے ، اتنی آسانی اس نے مہیا کردی اگلی آسانی آدمی نے اپنی ذات میں میسر نہیں کی ، وہ باہر ہی بھٹکتا رہا،دھکے کھاتے رہا۔
جستجو کریں اس آسان دین کی جسے مالک نے بہت آسان سہل اور سادہ کیا ہے ، اور فیصلہ کریں اپنی ذات میں آیا کہ جو ہو رہا ہے وہ سہل ہے یا پیچیدہ ،