Daily Roshni News

انٹرویو۔۔صوفیہ عافین ۔۔۔انٹرویوکار۔۔۔عیشا صائمہ

انٹرویو۔۔۔۔صوفیہ عافین

انٹرویوکار۔۔۔۔عیشا صائمہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی  نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔انٹرویو۔۔صوفیہ عافین ۔۔۔انٹرویوکار۔۔۔عیشا صائمہ) نوجوان ہماری قوم کے معمار ہیں اور خواتین اس آبادی کا اہم حصہ ہیں باقی شعبوں کے ساتھ ادبی دنیا میں بھی اب خواتین اپنے آپ کو منوا رہی ہیں ایسی ہی ایک ہونہار طالبہ اور قلم کار جن کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے خود کو، ادبی میدان میں منوا چکی ہیں – یہ ضلع اپنی ادبی سرگرمیوں کی وجہ سے بہت مشہور بھی ہے جو نئے آنے والوں کی نہ صرف رہنمائی کرتا ہے

بلکہ ان کی صلاحیتوں میں نکھار لانے میں اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کر رہا ہے  یہاں موجود “اُشا ادارہ” نئے تخلیقی ذہنوں کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہے اور انہیں آگے لانے میں ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر سامنے آیا ہےاسی ادارے نے ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک بیٹی کی تخلیقی صلاحیتوں کو نہ صرف پہچانا بلکہ اسے اتنا زیادہ حوصلہ دیا کہ وہ اپنی تصنیف سامنے لے کے آئیں – وہ بیٹی “صوفیہ عافین” کے نام سے جانی جاتی ہیں آج میں نے “آن لائن اردو نیوز پیپر ڈیلی روشنی انٹرنیشنل” کے نمائندہ کی حیثیت سے ان سے ملاقات کی جو آپ سب قارئین کی نذر ہے مجھے امید ہے ان کی یہ ملاقات اور گفتگو آپ کو بھی پسند آئے گی –

آپ کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟

صوفیہ عافین – – 25 جون 2003ء

کس شہر سے تعلق ہے؟

صوفیہ عافین – – میرا تعلق ڈیرہ اسمعیل خان کے گاؤں یارک سے ہے –

آپ کی ایجوکیشن کیا ہے ؟

صوفیہ عافین – – میں اردو میں ماسٹر کر رہی ہوں۔

شرارتی ہیں یا سنجیدہ طبعیت کی مالک ہیں؟

صوفیہ عافین – – میں بچپن سے ہی بہت شرارتی ہوں۔

ادب کی دنیا میں کیسے قدم رکھا؟فیملی میں کوئی ادب سے وابستہ ہے کیا؟

صوفیہ عافین – – ادب کی اس خوبصورت دنیا میں اچانک ہی خیال آیا اور میں نے کوشش کی۔ الحمدللہ اللہ تعالی نے مجھے لکھنے کی صلاحیت دی ہے بس اس کو سنوارنے کی ضرورت ہے۔ مجھے لکھنے کا کوئی خاص شوق نہیں تھا اور نہ ہی اس طرف میرا خیال تھا لیکن مجھے شاعری سننے سے لگاؤ تھا۔ دوستوں کے کہنے پہ لکھنا شروع کیا تو سب نے میری بہت زیادہ حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ میں کوشش کروں تو بہتر لکھ سکتی ہوں۔ تب سے مجھے لکھنے کا شوق ہوا اور میں نے آگے قدم بڑھایا۔ پھر میرا رابطہ اشا فیملی سے ہوا۔ اشا ڈیرہ اسمعیل خان کا ایک ایسا ادارہ ہے جو ہمیشہ سے نئے لکھنے والوں کو پروموٹ کرتا آیا ہے۔ “سر وسیم سہیل” کی ہمیشہ ممنون رہوں گی کہ انہوں نے میری پہلی اشاعت کے دوران میرا بہت ساتھ دیا۔ پہلے کچھ بھی پرفیکٹ نہیں ہوتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھنا پڑتا ہے اور ان شاءاللہ میں ہمیشہ کچھ نہ کچھ سیکھتی ہی رہوں گی۔  رزاق شاہد کوہلر اور ریاض عاقب کوہلر بابا کے کزن ہیں۔ جو میرے سینئر ہیں اور میں نے ان سے بھی کافی کچھ سیکھا ہے۔ فیملی میں ان کے علاوہ اور کوئی اردو ادب سے وابستہ نہیں ہے۔

کب لکھنے کا باقاعدہ آغاز کیا؟

صوفیہ عافین – – میں نے 2019 میں لکھنا شروع کیا اور میری پہلی کتاب اگست 2020 میں” اشا ادارہ” سے شائع ہوئی۔

پہلی اشاعت پہ کیسا لگا؟

صوفیہ عافین – – پہلی اشاعت پہ بہت زیادہ خوشی ہوئی کیوں کہ ہر لکھاری کا خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنی پہلی تخلیق اپنے ہاتھوں میں دیکھے۔ مجھے دلی مسرت ہوئی اپنی پہلی کتاب اپنے ہاتھ میں دیکھ کر۔

پڑھائی کے ساتھ لکھنے میں مشکلات پیش آئیں اور  پڑھائی یا مطالعے نےادبی دنیا میں آپ کی مدد کی؟

صوفیہ عافین – – پڑھائی کے ساتھ لکھنا اور لکھنے کے ساتھ اور مصروفیات بھی ہوں تو تھوڑی مشکل ہوتی ہے لیکن لکھنے کے لیے مطالعہ بےحد ضروری ہے۔  ہم اگر مطالعہ نہیں کریں گے تو کبھی بھی اچھا نہیں لکھ پائیں گے۔ میں نے اپنی تعلیم کے ساتھ ناولز کا مطالعہ بھی جاری رکھا اور ساتھ ساتھ کچھ نہ کچھ لکھتی بھی رہی ہوں۔ جب سے مطالعہ شروع کیا اب پہلے سے بہتر لکھ لیتی ہوں۔ مطالعہ کرنے کا مقصد ہرگز کسی کو کاپی کرنا نہیں ہونا چاہیے بلکہ مطالعہ کرنے سے اسلوب اچھا ہوتا ہے اور معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ  جو غلطی ہم کر رہے ہوتے ہیں اس کو درست کر سکتے ہیں۔ مطالعہ وسیع نہیں ہو گا تو بار بار ہم وہی غلطی کریں گے جو پہلے کر چکے ہوتے ہیں۔  ایک دن میں نے سوچا کیوں نہ اپنی لکھی پرانی ہر تحریر کو دوبارہ سے درست کر کے شائع کروایا جائے۔ لیکن پھر میری ایک ٹیچر نے مجھے کہا کہ ایسا مت کرو۔ جو پہلے لکھ چکی ہو اسے ایسے ہی رہنے دو اور آگے لکھنا شروع کرو۔ کیوں کہ کل جب تم کچھ اور بہتر لکھنا سیکھ جاؤ گی تو تمہیں اپنا پرانا لکھا ہر لفظ دیکھ کر اندازہ ہو گا کہ تم کہاں سے چلی تھی اور کہاں تک پہنچی ہو۔ مجھے ان کی یہ بات بہت اچھی لگی اور میں نے اپنی ہر غلطی سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اور اب بھی سیکھ رہی ہوں۔ مطالعہ کرنے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔

کتابیں پڑھنے کا شوق بچپن سے تھا یا اب یہ شوق زیادہ بڑھا؟

صوفیہ عافین – – بچوں کی کہانیاں پڑھنے کا شوق بچپن سے ہی ہے لیکن ناول اور شاعری کا شوق اب زیادہ ہوا ہے۔

ادبی دنیا میں آنے کے بعد کس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟

صوفیہ عافین – – الحمدللہ اب تک کوئی خاص مشکل کا سامنا نہیں ہوا۔

زندگی سے کیا سیکھا؟

صوفیہ عافین – – کسی پر اعتبار نہیں کرنا، کسی کو دھوکہ نہیں دینا، کسی کا دل نہیں توڑنا، اگر کسی کو میرے پہ بھروسہ ہے تو اس کا مان نہیں توڑنا، جو لوگ پسند نہیں کرتے ان کو نظر انداز کرنا، جو لوگ پاس ہیں ان کی قدر کرنا،  اور سب سے بڑھ کر جو زندگی سے سیکھا ہے وہ یہ کہ اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے لطف اندوز ہونا اور ماضی کو ماضی تک ہی رکھنا۔ ماضی کو ساتھ لے کر چلیں گے تو بڑی سے بڑی خوشی بھی آپ کو کبھی خوش نہیں کر سکے گی۔

آپ سمجھتی ہیں کہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم سے استفادہ کرنا ضروری ہے؟

صوفیہ عافین – – – جی بالکل دینی تعلیم کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ آج کے دور میں بہت کم لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ قصور وار بچے نہیں بلکہ وہ والدین ہیں جو بچوں کی تعلیم کا آغاز انگریزی تعلیم سے کرتے ہیں۔ بچوں کو پہلے دینی تعلیم سے محروم رکھتے ہیں اور جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں انگریزی بولنا سیکھ جاتے ہیں پھر ان کو اسلام کی تعلیم حاصل کرنے میں مشکل پیش آتی ہے ۔ بہتر ہے کہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم پر بھی تھوڑی توجہ دی جائے تاکہ آگے جا کر اس سے بھی کوئی فائدہ حاصل ہو اور یہ ہر مسلمان کے لیے بہت ضروری ہے۔

آپ صاحب کتاب ہیں ؟کیسا لگا کتاب کی اشاعت پہ؟

صوفیہ عافین – – جی الحمدللہ میرے دو ناول شائع ہو چکے ہیں۔ مجھے بہت اچھا لگا میں نے کبھی سوچا نہیں تھا لیکن والدین اور کچھ دوستوں کی دعاؤں کی بدولت آج میں اس مقام تک پہنچی ہوں۔ اگر دعاؤں کا ساتھ رہا تو ان شاءاللہ کامیابی ضرور ملے گی۔

ادب کی کس صنف پہ لکھنا پسند ہے؟ یا، لکھتی ہیں؟

صوفیہ عافین – – مجھے شاعری میں کافی دلچسپی ہے ناول لکھنا بھی کافی اچھا لگتا ہے۔ افسانہ بھی لکھ لیتی ہوں۔

زندگی کا نصب العین کیا ہے؟

صوفیہ عافین – – میرا نصب العین ایک اچھا انسان بننا ہے اور اچھا انسان تب بن سکتا ہے جب آپ کے اندر احساس زندہ ہو۔ جب احساس ختم ہو جائے توآپ کے اندر کی انسانیت بھی ختم ہو جاتی ہے۔ انسانیت ختم ہو جائے تو پھر  آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور یہ سب سے زیادہ اذیت ناک ہوتا ہے۔

قارئین کے نام کوئی پیغام جو دینا چاہیں؟

صوفیہ عافین – – – ممنون ہوں سب کی کیوں کہ ان سب کی وجہ سے آج اس مقام تک پہنچی ہوں سب نے بہت حوصلہ افزائی کی۔ دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ بہت شکریہ سلامت رہیں۔

ہمیں “صوفیہ عافین” سے بات کر کے بہت اچھا لگا ان کے لئے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں زندگی کے ہر میدان میں کامیابی سے نوازے آمین –

Loading