اللہ تعالی نے انسان کو جہاں بے شمار نعمتوں سے نواز رکھا ہے وہیں اس نے انسان کو آنسوؤں کے اس خزانے سے نوازہ ہوا ہے جن سے وہ اپنے خالق کے قرب کو پاتا ہے ویسے میں سوچتا ہوں انسان بھی کیا چیز ہے وہ ساری زندگی دوسروں کو محبت دیتے دیتے محبت کو سب میں تقسیم کرتے کرتے تھک جاتا ہے اتناتھک جاتا ہے کہ اس کی روح میں تھکن سما جاتی ہے اس کے اندر اک خالی پن ہوتا ہے اک خلاء ہوتا ہے جو کبھی نہیں بھرتا اسی لیے تو وہ اپنے جیسے انسانوں کے پیچھے اندھا دھندا بھاگنے لگتا ہے اپنے خالی پن سے ڈر کر اتنا ڈورتا ہے اتنا دوڑتا ہے کہ اس کی روح تھک جاتی ہے یوں تھک کر وحشت کے عالم میں جب وہ اپنے خالی پن پر چیختا چلاتا ہے اچانک اسے کچھ محسوس ہونے لگتا ہے کوئی آواز کوئی احساس ایسا احساس جیسا کسی ماں کو اپنے پیٹ میں پلتے ہوۓ بچے کا ہوتا ہے وہ انسان خاموشی سے کان لگا کر اس آواز کو سننے لگتا ہے اس احساس کو محسوس کرنے لگتا ہے جب اسے پتہ چلتا ہے کہ میں تمہاری شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہوں تب وہ اور خاموش ہوجاتا ہے کہ کہی اس کا یہ احساس ختم نا ہوجائے اس کی آنکھوں سے آنسووں بہنے لگتے ہیں اس کہیں بہت دور سے آتی آواز کو جو وہ سننے کی کوشش میں تھا اب بہت قریب سے سنائی دینے لگتی ہے اسے محسوس ہونے لگتا ہے کوئی ہے جو کہہ رہا ہوتا ہے کہ دنیا کی زندگی تو محض کھیل تماشہ ہے کیا عالم ہوتا ہے جب یہ پرسکون سی آواز سنائی دے رہی ہوتی ہے اور ہماری جلتی روح پر ٹھنڈی پھوار پڑرہی ہوتی ہے تنہائی کا وہ عالم جب وہ کہہ رہا ہوتا ہے یہاں ادھر دیکھو میں اپنے بندوں سے بہت محبت کرتا ہوں کتنا پرسکون سا لمحہ ہوتا ہے جب اتنا لطیف احساس بخشا جاتا ہے کہ میں محبت کرتا ہوں تم سے پھر کوئی رات کا پہر ہو یا تپتا ہوا دن کیا فرق پڑتا ہے اللہ تعالی کی محبت کا احساس ہر لمحہ پرسکون بنا دیتا ہے بلکہ یہ احساس خود بخود بن جاتا ہے
بس پھر وہ رحمان کی صورت میں رحمت برسا دیتا ہے
اس کی محبت کی برسات میں بھیگنا اور پھر من ہی من میں اس کو جذب کرنے کی کوشش میں بے اختیاری میں یہ کہنا تیرے سوا کون ہے جو میرا ہے تو ہی ہاں بس تو ہی اقرار کا وہ لمحہ کتنا حسین ہوتا ہے بےشک اک دن مجھے تیری ہی طرف پلٹ آنا ہے اشک رواں ہوجاتے ہیں اس کی محبت کے آنسو اس کی رحمت کے آنسو اسکی تڑپ کے آنسو اس کے قرب کے آنسو اس کے ہمراز ہونے کے آنسو ان آنسووں سے سر نہیں دکھتا جسم میں درد نہیں ہوتا روح نہیں تھکتی ان آنسووں سے راحت ملتی ہے سکون ملتا ہے اور پتہ ہے کیا یہی آنسو قرب الہی کی منزل بنتے ہیں