Daily Roshni News

ایران نے امریکا سے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کی تصدیق کردی

ایران نے سلطنت عمان کی ثالثی میں امریکا سے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کی تصدیق کردی۔

تہران میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاہدہ بحالی کے سلسلے میں عمانی حکام کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ جوہری معاہدے کی ازسرنو بحالی کیلئے عمان کی ثالثی میں امریکا سے بالواسطہ بات چیت جاری ہے، اگر امریکا سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو قیدیوں کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمان کے ذریعے امریکی پابندیوں کے خاتمے پر پیغامات کا تبادلہ کیا ہے، ہم نے سفارتی عمل کو کبھی نہیں روکا نہ ہی بات چیت خفیہ تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ نےایران سےعمان میں مذاکرات پر ابھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی اور امریکی حکام علیحدہ علیحدہ کمروں میں بیٹھے تھے اور عمانی حکام دونوں وفود کے پیغامات ایک دوسرے کو پہنچانے کا کام کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ 2015 میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں امریکا، برطانیہ، روس، فرانس، چین اور جرمنی کے درمیان جوہری معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران نے یورینیم کی افزودگی محدود کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی جس کے بعد ایران پر عائد معاشی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔

2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو ایران کو میزائل پروگرام سے باز رکھنے میں ناکام قرار دیتے ہوئے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔ ایک سال بعد ایران نے بھی اپنے جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں کو نظر انداز کرکے اس میں پیش رفت شروع کردی تھی۔

امریکا اور ایران دونوں ہی کی خواہش ہے کہ دوبارہ اس معاہدے میں شامل ہوجائیں تاہم اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان شرائط پر اتفاق رائے اب تک نہیں ہوسکا ہے۔

نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران اور امریکا ایک عارضی معاہدے کے قریب ہیں جس کے نتیجے میں ایران پر عائد پابندیوں میں کچھ نرمی کی جائے گی اور ایران یورینیم کی افزودگی کو کم کرے گا۔ اس حوالے سے امریکا اور ایران کے درمیان نیویارک میں مذاکرات بھی ہوئے تھے تاہم اس میں کوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا۔

اس حوالے سے ایرانی رکن پارلیمنٹ مجتبیٰ توانگر کا کہنا ہے کہ امریکا اب بھی ایران کو جوہرے معاہدے کیلئے براہ راست مذاکرات کی میز پر واپس لانا چاہتا ہے تاکہ ایرانی جوہری پروگرام کو محدود کرکے ہمیں معاشی ریلیف فراہم کیا جائے تاہم یہ غیر قانونی مطالبہ اور ہمارے قومی مفادات کیخلاف ہے۔ 

Loading