Daily Roshni News

ایک بزنس مین کبھی دھوکا نہیں کھاتا

ایک بزنس مین کبھی دھوکا نہیں کھاتا

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک عام دوکان اور برانڈڈ شاپ سے ملنے والے جوتوں کی کوالٹی اور ان میں پرائس کے موازنے کو سمجھنے کی کوشش ہم کر چکے ہیں، اب جوتے کی مارکیٹنگ یا اسے کسٹمر تک پہنچانے کے پراسسیس سے ہٹ کر صرف مینوفیکچرنگ کو دیکھیں گے کہ ایک ہی ڈیزائن کا جوتا اگر لیدر میں بنائیں یا سنتھیٹک میڑیل میں بنائیں تو پراسس کا تو کوئی فرق نہیں ہوتا نا، مگر صرف میٹریل کے فرق سے ریٹ کا اتنا فرق کیوں ہوتا ہے۔

کیا لیدر اور سنتھیٹک سے جوتا بناتے ہوئے میٹریل کم زیادہ استعمال ہوتا ہے یا دونوں میں ایک ہی کوانٹٹی میں لگتا ہے؟

– لیدر ہو، سنتھیٹک یا ٹیکسٹائل، ایک ہی ڈیزائن اور ایک ہی سائز کا جوتا ان تینوں میٹریلز میں بنائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، میٹریل کا ایک جتنا ایریا ہی استعمال ہوتا ہے۔

پھر کیا وجہ ہے کہ لیدر کا جوتا اتنا مہنگا ملتا ہے جبکہ سنتھیٹک اور لیدر کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق تو نہیں ہوتا؟

– ایسا بالکل بھی نہیں ہے، لیدر ہمیشہ اسکوائر فٹ میں ملتا ہے اور ایک اوسط درجے کا لیدر یعنی نارمل سے ذرا اچھی کوالٹی کا لیدر کم سے کم 400 روپے/اسکوائر فٹ میں ملتا ہے۔ جبکہ سنتھیٹک میٹریل کی بہت ہائی کوالٹی بھی 1200 سے 1300 روپے میں ایک میٹر مل جاتی ہے جس کی چوڑائی 54 انچ ہوتی ہے۔ اگر سمجھنے کی خاطر دیکھیں تو یہ 14.8 اسکوائر فٹ بنتا ہے جس کی ایک اسکوائر فٹ کی قیمت 1300 روپے کے حساب سے 87 روپے/اسکوائر فٹ نکلتی ہے۔

یاد رہے کہ ہم نے اس موازنے میں لیدر اوسط درجے کا جبکہ سنتھیٹک ہائی کوالٹی کی کنسیڈر کی ہے۔

ایک سٹینڈرڈ سائز کے جوتے میں تقریباً 2.5 اسکوائر فٹ لیدر استعمال ہوتا ہے جو 1000 روپے کا بنتا ہے جبکہ سنتھیٹک میں یہی قیمت 218 روپے بنتی ہے۔

یعنی فرق صرف یہیں پر پڑتا ہے، باقی پراسس تو ایک جیسے ہی ہوتے ہیں نا؟ تو بھی فرق زیادہ کیوں ہوتا ہے؟

– بات یہاں سے ابھی صرف شروع ہوئی ہے، آپ کو صرف یہیں پر دیکھنے کو ملے گا کہ میٹریل کا فرق اتنا ہے کہ لیدر کے مقابلے میں سنتھیٹک میں پیسے ایک چوتھائی سے بھی کم استعمال ہو رہے ہیں۔ اب ہم مزید جائزہ لیتے ہیں کہ اور فرق کہاں کہاں آتا ہے۔

سب سے پہلا معاملہ میٹریل سائز کا ہے، گائے کے لیدر میں 35 سے 38 اسکوائر فٹ کی ایک بڑی ہائڈ (بڑے جانوروں کی کھال کو ہائڈ جبکہ چھوٹے جانوروں کی کھالوں کو سکن کہا جاتا ہے) یا 18 سے 20 اسکوائر فٹ کی ایک سائڈ (ہائڈ کو جب ریڑھ کی ہڈی سے گردن اور دم تک کاٹ دیا جائے تو اس کے دو پیس بن جاتے ہیں، جن میں سے ہر ایک کو ایک سائڈ کہا جاتا ہے) یا بکری کی 6-7 اسکوائر فٹ میں بھی زیر نظر تصویر کے مطابق سٹریچ یا لچک ایک جیسی نہیں ہوتی بلکہ قدرتی میٹریل ہونے کی وجہ سے ہہ لچک ایریا وائز مختلف ہوتی ہے۔ جبکہ جوتے میں لچک ہمیں ایک ہی ڈائریکشن میں چاہیے ہوتی ہے۔ اس کے لیے ہمیں جوتے کے تمام کمپونینٹس لچک کو فالو کرتے ہوئے مختلف حصوں سے کاٹنے پڑتے ہیں۔ یہاں یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے کہ جوتے کے سامنے والے کمپونینٹ اچھے حصے سے اور پچھلے کم نظر آنے والے کمپونینٹ نسبتاً کم اچھے حصے سے کاٹے جائیں۔

لچک کو فالو کرنے کے دوران جب کمپونینٹس مختلف ڈائریکشن میں پلیس کیے جاتے ہیں تو لامحالہ لیدر کا کچھ حصہ چھوٹ جاتا ہے جبکہ اس میں کٹس یا رنکلز کو بھی نکالنا ہوتا ہے، پھر لیدر کے کنارے تو بالکل استعمال نہیں ہوتے جبکہ بغلوں والے ایریاز بھی کاٹ کر ویسٹ کرنے ہوتے ہیں۔

اس سارے عمل کو لیدر کی کٹنگ ویلیو کہا جاتا ہے، لیدر خریدتے ہوئے اس کے اچھے برے سب حصوں کی قیمت ادا کی جاتی ہے پھر بھلے اس کے کچھ ایریاز جوتے میں استعمال نہ ہوں۔

سنتھیٹک میں کٹنگ کرتے ہوئے یہ پرابلمز نہیں ہوتے کیونکہ اس میں لچک ایک ہی جیسی اور میٹریل کوالٹی بھی ایک ہی جتنی اچھی ہوتی ہے، اور کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اگلے حصے کے کمپونینٹس اور پچھلے حصے کے کمپونینٹس الگ الگ کاٹنے پڑیں، یا لچک کو فالو کرنے کے لیے کمپونینٹس الگ الگ جگہوں پر پلیس کرنے پڑیں۔ سنتھیٹک میٹریل ایک رول کی شکل میں آتے ہیں اور بس کٹنگ ہوتی رہتی ہے۔ لیدر کی طرح بار بار ہاتھ نہیں روکنا پڑتا اب سکن ختم ہو گئی ہے، فلاں کمپونینٹ پورا نہیں آ رہا، اب یہ تو اگلی سکن سے ہی کٹے گا۔

اس سارے پراسس کو سمجھنے کے بعد ہمیں پتا چلتا ہے کہ جو جوتے کا جوڑا 2.5 اسکوائر فٹ میں بننا تھا اس کے لیے ہمیں کم سے کم 3.5 سے 4 اسکوائر فٹ لیدر چاہیے کہ کٹنگ ویلیو اور ویسٹیج مارجنز کی یہی ریکوائرمنٹ ہے جبکہ سنتھیٹک میڑیل میں 2.5 اسکوائر فٹ میٹریل کے لیے ہمیں شاید 2.8 سے 3 اسکوائر میٹریل درکار ہو گا۔ اب سوچیں کہ قیمت میں فرق تو یہی پر مزید بڑھ گیا جبکہ یہ وہ چیز ہے جو صرف جوتے سے وابستہ لوگوں کے سامنے ہے، باقی لوگ اسے سوچتے ہی نہیں۔

ابھی ہم لائنگ اور انسوکس/پتاوے کی بات نہیں کر رہے، اگر وہ بھی لیدر میں ہوں تو یہ کہانی پھر سے دہرا لیں۔

آگے آ جاتی ہے لیبر، سب جانتے ہیں کہ کم یا اوسط درجے کی سکلز کی حامل لیبر سستی مل جاتی ہے اور سکلڈ ورکز تو ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتے جبکہ ان کی ڈیمانڈز بھی بہت ہائی ہوتی ہیں۔

سنتھیٹک کے جوتے میں کوئی خاص مسئلہ نہیں ہوتا کہ لیبر کی غفلت سے ایک آدھ کمپونینٹ ضائع ہو بھی جائے تو نیا کاٹ لیا جاتا ہے اور محسوس نہیں ہوتا، لیکن اگر وہی کمپونینٹ لیدر سے کاٹنا پڑے تو اتنا جھنجٹ ہوتا ہے کہ لیدر تو سکنز کی شکل میں ہی ملے گا اور اگر پورا پورا لیدر ہوا تو کوالٹی پر سمجھوتہ کرتے ہوئے وہ کمپونینٹ لوز ایریاز سے کاٹا جائے گا جو براہ راست جوتے کی کوالٹی پر اثر انداز ہو گا۔ یا پھر باقی جوتے کے مطابق سیم کوالٹی میں وہ ایک کمپونینٹ کاٹنے کے لیے نئی سکن شروع کرنی پڑے گی جو میٹریل کی ایک جوتے پر قیمت پر اثر انداز ہو گی۔ اس سب سے بچنے کے لیے سکلڈ لیبر لیدر کے جوتوں پر ہائر کی جاتی ہے اور کوئی بندہ جتنا زیادہ سکلڈ ہو گا اس کی تنخواہ بھی اسی قدر زیادہ ہو گی۔ یہ تنخواہ والی بات تو سب سمجھتے ہیں اب دیکھتے ہیں کہ کیا جوتے کا بزنس کرنے والے کے لیے بھی سکلڈ ورکر کی صورت میں صرف تنخواہ ہی بڑھے گی؟ جی نہیں، ورکرز کے ہاں ایک ٹرم ہوتی ہے جسے “باقی” کہتے ہیں یعنی اگر آپ مجھے ہائر کرنا چاہ رہے ہیں تو مجھے پہلے پانچ لاکھ روپے یکمشت ادا کریں جو میں نے پچھلے آنر سے لے رکھے ہیں، آپ وہ پانچ لاکھ دیں تاکہ میں اسے واپس کر کے اسے چھوڑ کر آپ کے پاس آ سکوں اور پھر میری سیلری اتنی (خاصی زیادہ) ہو گی جبکہ دو وقت کی روٹی، دو وقت کی چائے اور سگریٹ آپ کی طرف سے ہوں گے اور کچھ کیسز میں تو رات رہنے کا انتظام بھی مالک سے مانگ لیا جاتا ہے۔

ان سب چیزوں کا فیکٹر جوتوں پر آتا ہے، سنتھیٹک کے کیس بھی لیبر جونیئر یا اوسط درجے کی چل جاتی ہے اور اس قسم کے لوگوں کی مارکیٹ میں بھرمار ہے، سو نہ ہی وہ لوگ اتنے نخرے دکھاتے ہیں اور نہ ہی کوئی دیکھتا ہے۔ ایک بندہ جائے تو 15 تیار ملتے ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ فیکٹر مزید بھی ہیں جو فزیکلی کارخانہ دیکھے بنا شاید سمجھ نہ آئیں، یہاں تک کہ لیدر اور سنتھیٹک کے ایک ہی جیسے جوتوں کی ٹرانسپورٹیشن میں بھی پیسوں کا فرق ہوتا ہے کہ دونوں کی ٹرانسپورٹیشن میں پراڈکٹ کیئر کا فیکٹر ہوتا ہے، بس یہ سمجھ لیں کہ چیزیں ویسی ہیں نہیں جیسی نظر آتی ہیں۔ ایک ہی جیسی دکھنے والی دو چیزوں میں میٹریل کے فرق سے پراڈکٹ کی صرف لائف، کمفرٹ، ایلیگینسی یا رائل لک ہی نہیں بڑھتی بلکہ کاسٹ بھی اچھے خاصے فرق سے بڑھتی ہے جو پرائس پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔

باقی صرف معلومات کی غرض سے بتاتا چلوں کہ لوکل مارکیٹ میں جوتوں میں لیدر ٹینریز سے خریدتے ہوئے کوشش کی جاتی ہے کہ ریجیکٹڈ، فزیکل یا کیمیل ٹیسٹنگ میں فیل ہوا لیدر خریدا جائے کیونکہ وہ سستا مل جاتا ہے، یا پھر یہ کہ عید وغیرہ پر دبئی شوز میلوں پر جو 100فیصد پیور لیدر کے سینڈل سلیپرز ملتے ہیں وہ عموماً گائے کے سر کی اس کھال سے بنائے ہوئے لیدر سے بنتے ہیں جو قصاب حضرات گائے ذبح کرتے ہوئے سر سے کھال اتار کر باقی کھال کے ساتھ ہی رہنے دیتے ہیں۔

اس پیس کو را میٹریل کے گوداموں میں کاٹ کر الگ بیچا جاتا ہے اور اسے “سرامہ” کہا جاتا ہے۔ چونکہ سرامے کا اینڈ یوز سب کو پتا ہوتا ہے سو بس کسی بھی طرح اسے لیدر میں کنورٹ کر لیا جاتا ہے، کوالٹی جیسی بھی ہو۔

اور مجھ جیسے لوگ خوشی خوشی وہ سینڈل خرید لیتے ہیں کہ فلاں برانڈ پر یہی سینڈل 6500 کا تھا اور یہاں 1800 میں مل گیا۔

میرے نزدیک چونکہ ہونڈا سٹی اور ہونڈا اکارڈ ایک جیسی ہی گاڑیاں ہیں، لہذا میں کبھی یہ سمجھ نہیں پاتا کہ فرق تو ہوتا ہے، سرامہ اور کوالٹی میں بنا ہوا لیدر اپنے اندر زمین و آسمان جتنا فرق رکھتا ہے۔

چونکہ میری پالیسی “ڈنگ ٹپاؤ” ہے سو میں کبھی کوالٹی نہیں دیکھتا۔

ایک بات اور برانڈز پر جو سیلز لگتی ہیں نا وہ دو ہی وجہ سے ہوتی ہیں۔

1- چیز کوالٹی، کلر یا کسی بھی وجہ بک نہیں رہی، اسے کلیرنس سیل کا نام دے کر سب سٹاک نکال دیں۔

2- چیز اچھی بک رہی ہے، پھر بھی سیل لگا دی جاتی ہے، کیونکہ انہیں اس چیز کا بی-پیئر سٹاک نکالنا ہوتا ہے، اور ایسے کیس میں راتوں رات تمام فریش سٹاک کو بی-پیئر سے ریپلیس کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ سیل سے خریدی آٹمز پر کلیم نہیں کر سکتے۔

یاد رکھیں، ایک بزنس مین کبھی دھوکا نہیں کھاتا، جب وہ یہ کہہ رہا ہو کہ فلاں چیز تو مجھے جیب سے پڑی، تب دراصل اسے منافعے کی شرح اس کی سوچ سے کم مل رہی ہوتی ہے۔

#باتیں_ہماریاں

Loading