Daily Roshni News

ایک تجارت کرنے والے کا مولا علی علیہ السلام سے عشق کا سچا واقعہ ۔

ایک تجارت کرنے والے کا مولا علی علیہ السلام سے عشق کا سچا واقعہ ۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی  نیوز انٹرنیشنل )کسی شہر میں ایک شخص اپنی تجارت کرتا تھا ۔اس کی بہت بڑی دکان تھی ۔مگر وہ مولا علی سے عشق کرتا تھا جو بھی اس کو مولا علی علیہ السلام کا واسطہ دیتا وہ اس کو بغير قیمت کے اس کو سامان دے دیا کرتا ۔ایک دفعہ واقعہ کچھ ایسا ہوا اس شہر کے منافق لوگوں نے ایک ترغيب سوچی کیوں نا اج اس سے مولا علی علیہ السلام کا واسطہ دے کے اس مفت میں سامان تجارت خرید لیا جائے ۔منافق اس تاجر کے پاس آئے سامان خریدا جب تاجر نے پیسے مانگے تو ۔ان منافق لوگوں نے اس تاجر سے کہا ۔ہم نے تو تم سے یہ سامان مولا علی کے نام سے لیا ہے ۔تم مولا علی علیہ السلام سے قیمت لئے لینا ۔

تاجر مسکرانے لگا کہا جاوں سامان جتنا لینا چاہتے ہو مولا کے نام سے اور لے جاوں ۔منافقین نے دکان سے بہت سا سامان خرید لیا اور شہر میں ہر ایک سے کہنے لگے اس شہر میں ایک دیوانہ پاگل رہتا ہے وہ مولا علی علیہ السلام کے نام پر بغیر قیمت کے سامان دیتا ہے ۔جب لوگوں نے سنا تو سب لوگ اس تاجر کے پاس آئے کہنے لگے تجھے واسطہ مولا علی علیہ السلام کا ہمیں کچھ سامان دو اور قیمت مولا علیہ السلام سے لیے لینا ۔

تاجر نے ریجسٹر نکالا اور ہر ایک کو مولا علی علیہ السلام کے نام پر سامان دے دیاں ۔اور ریجسٹر پر یہ لکھ دیا کہ قیمت مولا علی علیہ السلام سے وصول کروں گا ۔

شہر کے لوگوں نے بہت سارا سامان خرید لیا اور گھر آگئے ۔منافق لوگ گھر آکے اپنے بیوی بچوں اور رشتے داروں سے کہنے لگے آج ہم نے ایک پاگل آدمی سے مفت سامان خریدا ہے اس سے ہم نے کہا کہ قیمت مولا علی علیہ السلام سے لے لینا ۔

تاجر کی ساری دکان شہر کے لوگوں نے مولا علی علیہ السلام کا واسطہ دے دے کے کھالی کر دی ۔تاجر جب گھر آیا تو اس کی بیوی نے غصے میں تاجر کو کہا گھر میں کچھ بھی کھانے کو نہیں بچا جاوں باہر اور کچھ کھانے کے لئے خرید لاوں ۔

 تاجر نے کہا میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے سب کچھ مولا علی علیہ السلام کے خاطے سے لوگوں کو سامان دیتا رہا ہوں اور میری ساری دکان کھالی ہوگی ہے ۔

بیوی نے شوہر کو تانا مارا کے جاو مولا علی سے اپنے پیسے وصول کرو ۔

اس وقت اچانک تاجر کو تھکاوٹ کی وجہ سے نیند آگئی ۔تاجر اپنے بستر پر سوگیا ۔اچانک خواب میں کیا دیکھتا ہوں

کے سامنے مولا علی علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں جانب حضرت امام حسن علیہ السلام ہیں اور بائیں جانب امام حسین علیہ السلام ہیں

مولا علی علیہ السلام نے تاجرکو اس کے ہاتھ میں اس کی وہ رقم اس تاجر کو واپس دی جو رقم مولا علی علیہ السلام کے نام سے لوگوں کو سامان دیا کرتا تھا

تاجرکی جب آنکھ کھلی تو اس نہ وہ قیمت اپنے ہاتھ میں دیکھی جو قیمت خواب میں مولا علی نے دی تھی ۔

تاجر نے بیوی کو بلایا اس سے کہاں یہ لو قیمت ۔

بیوی نے کہا راتوں رات کہا سے یہ قیمت چوری کی ہے۔

تاجر نہ کہا مجھے رات کو مولا علی علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی تھی اور یہ قیمت مولا علی علیہ السلام نے مجھے واپس کی ہے

بیوی ۔کو یقین نا آیا اور فیصلہ قازی کے پاس لئے گئی ۔

قازی نے کہا مولا علی علیہ السلام کو اس دنیا سے گئيں ہوئے بہت عرصہ ہوگیا ہے تم کہتے ہو یہ قیمت مجھے مولا علی نے دی ہے کوئی ثبوت دو۔

تاجر نے کہا میں جتنا سامان لوگوں کو دیتا اتنی ہی قیمت مولا علی علیہ السلام کے خاطے میں رجسٹر پر لکھ دیتا

قازی نے جب اس رجسٹر پر لکھی گئیں قیمت اور تاجر کے پاس قیمت کو برابر دیکھا تو قاضی کی آنکھوں میں آنسووں آگئے سینے سے لگا کر اس کی قسمت پر ناز کرنے لگا

Loading