ایک دوست انڈیا سے آرہا تھا۔ پوچھا کچھ لانا ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک دوست انڈیا سے آرہا تھا۔ پوچھا کچھ لانا ہے۔ اس نے نیو دہلی ائرپورٹ پر بک شاپ پر کھڑے ہو کر پکس بھیجیں۔
ائرپورٹ پر بکس سیلکشن بہت مختلف ہوتی ہے۔ اتنا وقت بھی نہیں ہوتا۔
خیر شارٹ اسٹوریز میری کمزوری رہی ہیں۔ وہ میرے لیے سات کتابیں لایا۔ گرو راجنیش مجھے پسند رہا ہے ( اب اس کی برائیاں نہ بتائیے گا۔ ان کا مجھے علم ہے۔ لیکن پھر بھی اوشو کو پڑھنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے)۔
رات اس کے پہر شارٹ اسٹوریز کی کتاب کھولی اور آسکر وائلڈ کی کہانی The Model Millionaire پڑھی۔
یہ کہانی بار بار پڑھنے کے لائق ہے۔ اس میں ایسے جملے اور فقرے ہیں جنہیں اقوال زریں کا درجہ دیا جاسکتا ہے جنہیں انگریزی میں quotable quotes کہا جاتا ہے۔
آسکر وائلڈ لکھتا ہے اگر آپ امیر نہیں تو پھر آپ کے خوبصورت ہونے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔ رومانس امیر لوگوں کے لیے ہے نہ کہ ان کے لیے جن کی جیب خالی ہو اور غریبوں کو تو اس معاملے میں بالکل عمل پسند اور دنیاوی ہونا چاہئیے۔
خیر یہ ایک ایسے خوبصورت نوجوان کی کہانی ہے جو بہت خوبصورت تھا لیکن بیروزگار تھا۔ اس کی جیب خالی تھی لیکن موصوف کا عشق ایک امیر باپ کی بیٹی سے چل رہا تھا۔
خدا نے اسے حسن اتنا دیا ہوا تھا کہ آسکر وائلڈ لکھتا ہے وہ مردوں اور عورتوں میں برابر مشہور تھا۔ تاہم جس لڑکی سے وہ پیار کرتا تھا اس کے کرنل باپ نے شرط رکھی تھی کہ جس دن اس کے پاس دس ہزار پونڈز ہوگا وہ پھر سوچے گا اسے بیٹی دینی ہے یا نہیں۔
اس کہانی کا خوبصورت انجام آپ کو چونکا دے گا اور یہی کسی بھی افسانہ نگار کی کامیابی ہوتی ہے کہ وہ قاری کو آخر تک باندھ کر رکھے اور قاری اپنا سانس روک کر رکھے۔ آسکر وائلڈ کی یہ کہانی کئی دنوں تک آپ کے حواس پر سوار رہے گی۔
یاد آیا ایک وقت تھا گائوں میں ہر رات اماں سے بچپن میں کہانی سن کر سوتا تھا۔ اماں نے ایسی عادت ڈال دی کہ اب اماں نہیں بھی ہے تو بھی ہر رات ایک کہانی پڑھ کر سوتا ہوں ورنہ نیند نہیں آتی۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے کہانیاں پڑھیں اور بڑے ہو کر کتابیں پڑھیں اور سکون سے سو جائیں تو انہیں میری اماں کی طرح ہر رات سوتے وقت کہانیاں سنایا کریں۔