ایک عجیب الخلقت ستارہ
تحریر۔۔۔ محمد یاسین خوجہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ایک عجیب الخلقت ستارہ ۔۔۔ تحریر۔۔۔ محمد یاسین خوجہ)یہ کائنات ایک بہت بڑا عجائب گھر ہے جس میں موجود ہر ایک چیز ایک عجوبہ ہی ہے، چاہے وہ ایک ایٹم ہو یا پھر ایک سپر کلسٹر۔ مگر کائنات میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جنہیں دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے فطرت نے اپنی تمام تر تخلیقی خصوصیات جمع کر کے ایک ایسا وجود تراشا جو دماغ کو الجھنوں، دل کو خوف اور آنکھوں کو حیرت سے بھر دے۔
یہ وجود نیوٹران ستارہ (Neutron Star) ہے۔
واحد جسم کی حیثیت سے کائنات کی سب سے کثیف اور خوفناک چیز بلیک ہولز ہیں، لیکن چونکہ وہ نظروں سے پوشیدہ ہیں۔ اس لیے وہ حیران کرنے سے زیادہ پریشان کرتے ہیں۔ مگر ظاہری اشیاء میں ایک واحد جسم (Object) کے طور پر نیوٹران ستارہ ہی ایسا انوکھا وجود ہے جو طبیعیات کی بنیادیں ہلا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جہاں کششِ ثقل اور کوانٹم قوانین ایک دوسرے سے متصادم ہوتے ہوئے لگتے ہیں، اور مادہ اپنی کثافت کی اُن آخری حدود پر پہنچ جاتا ہے جس سے آگے نکلے تو انسانی نظر سے اوجھل ہوجائے۔
-
•نیوٹران اسٹار کیسے بنتا ہے؟
وہ لمحہ کافی ہولناک ہوتا ہے جب ایک بڑا ستارہ، جو لاکھوں سال تک روشنی اور حرارت پیدا کرنے کے بعد اپنی بے پناہ کمیت کے بوجھ کو سہار نہیں پاتا اور پھٹ پڑتا ہے۔ مگر اس پھٹنے کے عمل (Supernova) کے بعد جو چیز ظاہر ہوتی ہے، وہ ستاروں سب سے عجیب، کافی پراسرار اور انتہائی طاقتور شکل ہے، جسے نیوٹران ستارہ کہتے ہیں۔
-
•کون سا بڑا ستارہ نیوٹران اسٹار بن سکتا ہے؟
کائنات میں ہر ستارے کا انجام اس کی کمیت (Mass) سے طے ہوتا ہے۔ عام سائز کے ستارے سفید بونے (White Dwarfs) بن جاتے ہیں، مگر جو ستارے سورج سے 8 سے 20 (یا بعض تحقیقات کے مطابق 25) گنا زیادہ کمیت رکھتے ہوں، وہ مر کر نیوٹران اسٹار بنتے ہیں۔
اگر ستارہ 25 گنا یا اس سے بھی بڑا ہو تو انجام بلیک ہول کی صورت میں ہوتا ہے۔
-
•نیوٹران ستارے کو کون سی بات انتہائی عجیب الخلقت بناتی ہے؟
▪️ سورج سے بہت چھوٹا… مگر سورج سے بھی بھاری!
انسانی عقل اس کا ادراک کرنے سے قاصر ہے کہ سورج سے بھی 10 سے 20 گنا بڑا ستارہ، نیوٹران میٹریل میں بدل کر صرف 20 کلومیٹر جتنا رہ جاتا ہے یعنی صرف ایک چھوٹے شہر جتنا بڑا۔
سورج سے 13لاکھ گنا چھوٹے سیارہ زمین کے قطر میں بھی کم و بیش 637 نیوٹران ستارے فٹ ہو سکتے ہیں۔۔۔
کائنات میں اس سے زیادہ “ٹھوس” مادہ اپنی ظاہری حالت میں کسی اور جگہ موجود نہیں۔ اس کی کثافت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک چمچ بھر نیوٹران اسٹار میٹریل کا وزن تقریباً 10 کروڑ ٹن (یا ماؤنٹ ایورسٹ) کے برابر ہوگا۔
▪️مادے کی عجیب ترین شکل
نیوٹران ستارے میں مادہ “ایٹموں کی صورت” نہیں رہتا۔ یہ مادے کی انتہائی سکڑی ہوئی، کثیف اور نیوکلئیائی شکل ہے۔
ایک بڑا ستارہ سپر نووا ہوکر اپنا بہت سا مواد خلا میں بکھیر دیتا ہے، باقی مواد اپنے مرکز میں گرانے لگتا ہے۔ کششِ ثقل اس مواد کو بڑے خوفناک طریقے سے بھینچتی ہے۔ یہ عمل اتنا شدید ہوتا ہے کہ مادے کے ایٹم بھی مدغم ہو کر ٹوٹنے لگتے ہیں۔
یہ بھینچاؤ الیکٹرانوں اور پروٹانوں کو بھی دبا کر، توڑ کر نیوٹران میں بدلتا جاتا ہے۔ بالآخر کششِ ثقل سارے مواد کو اتنا بھنچتی ہے کہ ستارے میں صرف نیوٹران ہی بچ جاتے ہیں۔
اتنی زیادہ سختیاں جھیل کر مادہ اپنی اس ظاہری حالت میں کائنات کی سخت ترین اور بھاری ترین چیز بن جاتا ہے۔ بقول شاعر:
ہمارے لہجے میں یہ توازن بڑی صعوبت کے بعد آیا
کئی مزاجوں کے دشت دیکھے کئی رویوں کی خاک چھانی
-
•نیوٹران ستارے کی ساخت:
ایک پیاز کی طرح نیوٹران ستارہ تہوں (Layers) پر مشتمل ہوتا ہے:
بیرونی پرت: الیکٹران + آئنوں کا سخت خول (Crust)۔
اندرونی پرت: نیوٹرانوں کا سمندر۔
بالکل مرکز میں: سائنس یہاں کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتی۔ کچھ مفروضے ہیں کہ مرکز میں مادہ Quark Matter، Hyperons یا پھر Meson Condensates کی صورت میں ہوتا ہے۔ مادے کی یہ حالتیں انسانی علم کی پہنچ سے باہر ہیں— شاید کائنات کے اُن مقامات میں سے ایک جہاں طبیعیات کے قوانین بدل جاتے ہیں۔
کائنات کا انتہائی ایک انتہائی پرکشش وجود: Magnetar بھی
نیوٹران اسٹارز کی ایک قسم ہے۔ ان کا مقناطیسی میدان زمین سے ایک کھرب کھرب (10^{15}) گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ میدان اتنا طاقتور ہے کہ ہزاروں کلومیٹر دور سے ہی لوہے کے ایٹم چیر سکتا ہے اور انسانی بائیو کیمسٹری کو درہم برہم کر سکتا ہے۔
یہ اپنے قریب آنے والے ستاروں سے گیس کے بادلوں کو اپنی خوفناک کشش سے کھینچ لیتا ہے، حالانکہ یہ قربت لاکھوں کلومیٹرز پر مشتمل ہوسکتی ہے— اسکے باوجود یہ اس قدر طاقتور ہے کہ اگر کوئی میگنیٹر نظامِ شمسی کے قریب سے گزرے تو سارا نظامِ شمسی بگڑ کر رہ جائے گا، زمین کا مقناطیسی میدان ختم ہو سکتا ہے، فضا اُڑ سکتی ہے اور زندگی معدومیت کا شکار ہو سکتی ہے۔
🔭 نیوٹران اسٹار کیسے نظر آتا ہے؟
یہ ایک کائناتی لائٹ ہاؤس (Lighthouse) جیسا ہوتا ہے۔ چونکہ یہ بہت تیزی سے گھومتا ہے، اس کے قطبین سے نکلتی روشنی “چمک کی دھڑکن” (Pulse) بن جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے نیوٹران اسٹار “پلسار” (Pulsars) کہلاتے ہیں۔
کچھ پلسار کی رفتار 700 چکر فی سیکنڈ تک ہوتی ہے۔ ایک پہیہ، ایک پنکھا، ایک روٹر— دنیا میں کوئی چیز اتنی تیز نہیں گھوم سکتی۔ ان کی دھڑکنیں اتنی باقاعدہ ہوتی ہیں کہ سائنسدان انہیں “کائناتی گھڑیاں” کہتے ہیں۔
🪐 نیوٹران اسٹار کی دیگر حیران کن خصوصیات:
کششِ ثقل: زمین سے 200–300 ارب گنا زیادہ۔
سطح کا درجہ حرارت: تقریباً 6 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ۔ اتنی حرارت چند لمحوں میں کسی بھی دھات کو بخارات بنا دیتی ہے۔
مقناطیسی میدان: کائنات کا طاقتور ترین۔
🌠 نیوٹران ستارے سب سے انوکھی دریافت ہے
بلیک ہول تو اندر کی تفصیلات چھپا لیتا ہے، مگر نیوٹران اسٹار نظر آتا ہے۔ اس کا گھومنا، روشنی کی نبض، اور کششِ ثقل— سب براہِ راست ناپے جا سکتے ہیں۔
یہ کائنات کا وہ واحد مقام ہے جہاں کششِ ثقل (Gravity)، کوانٹم طبیعیات (Quantum Physics)، نیوکلیئر فزکس اور اضافیت (Relativity)— سب اکٹھے ہو کر بھی ٹھیک جواب نہیں دے پاتے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخر میں میں بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ؛
یہ کائنات شاعری سے زیادہ رنگین، کسی داستان یا ناول سے زیادہ دلچسپ ہے۔۔۔
اس پر غور تو کیجئے:
یہ آپ کے وجود سے ساری نفرتوں، غرور، حسد اور بیزاری کو اپنے وسعتوں میں کھینچ کر آپ کی شخصیت کو نکھار دے گی۔۔۔
یہ کائنات آپ کو زندگی سے محبت کرنا سکھائے گی۔۔۔۔۔
آپکو زمہ داریوں کا احساس دلائے گی، بامقصد بنائے گی،
اصولوں اور قوانین کا پابند رہنے کی تلقین کرے گی۔۔۔
کیوںکہ اس عظیم کائناتی گورکھ دھندے کی ننھی ترین شےـــ ایک ایٹم بھی۔۔۔ زمہ دار، با مقصد اور اصول و قانون کا پابند ہے۔۔
![]()

