:ایک مرد اپنی بیوی سے محبت کرنا کیوں چھوڑ دیتا ہے؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سچائی تکلیف دہ ہو سکتی ہے، مگر ہر شوہر کو اس کا سامنا کرنا چاہیے۔کیونکہ میرا ایمان ہے کہ اگر آپ اسے کھلے دل سے پڑھیں گے،تو شاید آپ کو اپنی بیوی سے دوبارہ محبت ہو جائے…اور اس سے بھی جلد جس کی آپ نے توقع نہیں کی۔ایک مرد نے ایک بار بتایا:”کچھ سال پہلے، میں کام سے تیزی سے گھر آتا تھا۔مجھے اپنی بیوی کی آواز، اُس کی ہنسی، اُس کے بالوں کی خوشبو — سب کچھ یاد آتا تھا۔لیکن اب؟میں دیر سے گھر آتا ہوں۔مجھے اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ پسند ہے۔میں اُس سے بات بھی نہیں کرنا چاہتا۔حتیٰ کہ اُس کی طرف دیکھنے کا بھی دل نہیں کرتا۔جب وہ کال کرتی ہے، میں نظر انداز کرتا ہوں۔جب وہ میسج کرتی ہے، میں کھولتا ہی نہیں۔اور رات کو جب وہ میرے قریب آتی ہے،تو میں صرف یہ کہتا ہوں:‘میں تھکا ہوا ہوں… سونا چاہتا ہوں۔’لیکن سچ؟میں تھکا نہیں ہوتا۔سچ یہ ہے —میں سمجھ بیٹھا تھا کہ شاید میں اُس سے محبت نہیں کرتا۔میں نے جوابات تلاش کرنا شروع کیے۔میں نے دوسرے مردوں سے بات کی جنہوں نے ایسا ہی محسوس کیا۔انہوں نے کہا: ‘یہ نارمل ہے۔ محبت ختم ہو جاتی ہے۔’مگر مجھے یہ جواب مطمئن نہ کر سکا۔میں نے سوچا…عورتیں تو اکثر شوہروں سے وفادار اور محبت کرنے والی رہتی ہیں۔ان کے جذبات اتنی آسانی سے کیوں نہیں بدلتے؟شاید مسئلہ اُس میں نہیں تھا…شاید مسئلہ مجھ میں تھا۔تو میں ایک ماہرِ نفسیات کے پاس گیا۔وہ خاموشی سے سنتے رہے، پھر پوچھا:“کیا تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو؟”میں نے کہا: “ہاں۔”انہوں نے کہا:“تو اُس کا حکم مان۔ تو بغیر دوا کے شفا پا جائے گا۔”میں نے پوچھا: “کون سا حکم؟”انہوں نے اللہ کا فرمان سنایا:“مومن مردوں سے کہو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہی ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔”(سورہ النور 24:30)پھر وہ بولے:“اپنی نظر نیچی رکھ۔ صرف ایک مہینہ آزما کر دیکھ لے۔”میں نے ہچکچاتے ہوئے کہا:“ٹھیک ہے، کوشش کروں گا۔”جیسے ہی میں کلینک سے نکلا، ایک خوبصورت عورت میرے سامنے سے گزری۔میرا دل مچلا — لیکن مجھے ڈاکٹر کی بات یاد آئی۔میں نے فوراً نظر نیچی کی… اور آگے بڑھ گیا۔اگلے دن بہت مشکل تھے۔آزمائشیں ہر جگہ تھیں — سڑکوں پر، اسکرینوں پر۔میری نظریں جو کبھی پاکیزہ تھیں، اب گندگی کی عادی ہو چکی تھیں۔لیکن میں نے صبر کیا۔ اپنی پوری کوشش کی۔پندرہویں دن… کچھ بدل گیا۔میرے دل کو سکون محسوس ہوا۔اور میں نے اپنی بیوی کو… الگ نظر سے دیکھنا شروع کیا۔میں جلدی گھر آیا۔میں نے اُس کا نام پکارا۔وہ کچن میں مصروف تھی۔اچانک… میرا دل نرم پڑ گیا۔میں نے اُسے ویسے گلے لگایا جیسے شادی کے پہلے دن لگایا تھا۔اور آہستہ سے کہا:“میں تم سے محبت کرتا ہوں۔ میں بھولا نہیں تھا بس گم ہو گیا تھا۔”میں دوبارہ ڈاکٹر کے پاس گیا اور اُس کا شکریہ ادا کیا۔وہ مسکرائے اور کہا:“مہینہ ابھی ختم نہیں ہوا۔”میں نے جواب دیا:“لیکن سبق میں سیکھ چکا ہوں۔میں جاگ گیا۔میں نے اُس سے دوبارہ محبت کر لی ہے ایسے جیسے پہلی بار ہوئی ہو۔”پھر میں نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا “الحمد للہ و شُکر للہ علیٰ ھذہ النعمہ”تمام تعریفیں اور شکر اس نعمت پر اللہ کے لیے ہے۔بھائیو، اس میں ہمارے لیے سبق ہے:اکثر مسئلہ بیوی کی کمی نہیں ہوتی۔بلکہ مسئلہ تب ہوتا ہے جب مرد کا دل اللہ کی ہدایت سے دور ہو جائے۔اگر ہم اپنی نگاہ، دل اور خواہشوں کی حفاظت نہ کریں تو جو حلال ہے، اُس میں خوشی ختم ہو جاتی ہے اور جو حرام ہے، اُسی کے پیچھے دل لگنے لگتا ہے۔اسلام ہمیں حل دیتا ہے:• نگاہ نیچی رکھو (غضِ بصر): حرام چیزوں سے بچو۔• شکر گزار بنو (شُکر): اپنی بیوی کی خوبیوں کو یاد رکھو۔• اللہ سے ڈرو (تقویٰ): اُس کے حکم کی طرف واپس آؤ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”دنیا ساری کی ساری فائدے کی چیز ہے،مگر دنیا کی سب سے بہترین چیز نیک بیوی ہے۔