بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ کو انسانیت کیخلاف جرائم کا مجرم قرار دیدیا، سزائے موت کا حکم
انٹرنیشنل (ڈیلی روشنی نیوز انٹڑنیشنل )بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کامجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔
جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی نے 3 رکنی ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔
ٹربیونل کی جانب سے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم سنایا۔
شیخ حسینہ کے خلاف عدالتی فیصلے کے وقت ملک میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور عدالتی فیصلے کے وقت شیخ حسینہ واجد کے گھر کے باہر مظاہرین کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں
حسینہ واجد 1400 مرتبہ سزائے موت کی مستحق ہیں: چیف پراسیکیوٹر بنگلادیش
بنگلادیشی عدالت نے فیصلے میں کہا کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبا کے قتل کےاحکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبا کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی ، ملزمہ نے طلبا کی تحریک کو طاقت سے دبانے کے لیے توہین آمیز اقدامات کیے۔
عدالت نے کہا کہ حسینہ واجد اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال ابھی تک مفرور ہیں، پیشی کے لیے بھیجے گئے متعدد نوٹسز کے باوجود دونوں ملزمان کا مفرور ہونا ان کے جرم کا اعتراف ہے، المامون واحد ملزم ہے جو عدالت میں موجود تھے، جولائی میں سماعت کے دوران انہوں نے اعتراف جرم کیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ حفاظتی اور تعزیری اقدامات کرنے میں ناکام رہیں، ملزمہ شیخ حسینہ نے الزام نمبر 2 کے تحت ڈرون، ہیلی کاپٹر اورمہلک ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دیکر انسانیت کے خلاف جرائم کاارتکاب کیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات میں استغاثہ نے سزائے موت کی درخواست کی تھی۔
بنگلادیش میں احتجاج کب اور کیوں شروع ہوا تھا؟
یاد رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دی تھی۔
پرتشدد احتجاج میں 1400 ہلاکتیں
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے۔
شیخ حسینہ کا اقتدار
شیخ حسینہ واجد 19 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ 2024 میں چوتھی مرتبہ بنگلا دیش کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں، ان پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے اور ان کی حکومت نے جماعت اسلامی بنگلادیش پر پابندی بھی لگائی تھی جسے عبوری حکومت میں عدالت نے ختم کر دیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد پرتشدد مظاہروں کے بعد اگست 2024 میں بھارت فرار ہو گئی تھیں۔
![]()

