Daily Roshni News

بچو ۔۔۔پیسے درخت پر نہیں اگتے

بچو ۔۔۔پیسے درخت پر نہیں اگتے

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  جنوری2019

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ بچو ۔۔۔پیسے درخت پر نہیں اگتے) اپنے بچوں کے ذہن پر یہ بات نقش کر دیجئے کہ آج بچت کرنا سیکھو گے تو کل کروڑ پتی بنو گے!

آج کے ہر دولت مند شخص کو وراثت میں مالی خوشحالی نہیں ملی ہوئی ہوتی ۔ کسی کسی کو عمر کے آغاز ہی میں سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ اکثردولت مند پیسہ خرچ کرنے میں بہت محتاط ہوتےہیں۔ بعض تو کنجوس نظر آتے ہیں۔

ایک دلچسپ سوال یہ ہے کہ دولت مندوں کی اکثریت پیسہ کو احتیاط سے خرچ کیوں کرتی ہے …؟ کیا انہیں وقت کی گردش مستقبل بین بنادیتی ہے اور وہ دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے سوچ سمجھ کر پیسے کا استعمال کرتے ہیں یا کنجوسی سے خرچ کرنے میں عافیت محسوس کرتے ہیں۔ہمارا ذاتی خیال ہے کہ پیسے کو سوچ سمجھ کر خرچ کرنا ہی دانشمندی ہے۔اگر آپ کروڑ پتی بننا چاہتے ہیں تو آج ہی سےمنصوبہ بندی شروع کر دیں۔

جب بچہ سکے گننا شروع کرتا ہے تب ہی اسےایک منی بکس یا گلک لا کر دے دینا چاہیے تا کہ وہ ریز گاری جمع کرنے کے شوق میں روپیہ بچانا اور سوچ بچار کے بعد ضروری کاموں کے لیے خرچ کرنا سیکھ جائے۔

گزشتہ سال یورپ میں اس موضوع پر اےایک ریسرچ کی گئی، آئیے اس ریسرچ کے ایسےنکات کا مطالعہ کرتے ہیں جن پر ہمارے

معاشرے میں بھی عمل پیرا ہوا جا سکتا ہے …. پیسہ خرچ کرنے کی تربیت کسے کہتے ہیں ….؟ آپ سپر مارکیٹ جانے کا ارادہ رکھتی ہیں ….؟ اور گھریلو استعمال کی چھوٹی بڑی اشیاء کی فہرست بنانے جارہی ہیں، اپنے بچوں میں جو بچہ عمر میں بڑا ہے اسے کاغذ قلم دے کر گروسری آئٹمز کی فہرست بنوائیے۔ فریج میں ختم ہونے والی چیزوں، باتھ روم کی صفائی اور ٹوائلٹری کے سامان کی فہرست بنوائے اور اسی وقت اس کی ترجیحاً ضرورت اور اصلاح بھی کرتی جائیے ، یوں بچوں کو اشیائے خوردونوش کی معلومات بھی حاصل ہوں گی۔ بچ جانے والی اشیاء کا بھی اندازہ ہو گا اس طرح ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ بچہ اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر نظر رکھے گا اور اپنی گھریلو ضرورت کو محسوس کرے گا تو اسے پیسے کی قدر و قیمت کا بھی اندازہ ہو سکے گا۔

اپنے گھر کا ایک بجٹ بنا لیجیے۔ یہ طریقہ غلط ہے کہ جب چاہا جو چاہا بلا ضرورت خرید لیا۔ ملک کا بجٹ بنتا ہے تو بہت سے لوگ ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں تا کہ نئے ٹیکسز ، مراعات اور قیمتوں کے تخمینے لگا سکیں۔ اسی طرح گھر کے بجٹ میں بھی خیال رکھیے کہ اخراجات آمدنی سے زیادہ نہ ہو۔ ایک حد میں پیسے کا تصرف اور استعمال یقینی بنانے کے لیے بچوں میں ہاتھ روک کر پیسہ خرچ کرنےکی عادت ڈالنا بہت ضروری ہے۔

پیسے کی قدر کس طرح ؟

 اگر کبھی کسی کو دوستوں، عزیزوں یا بہی خواہوں سے قرض لینے کی نوبت آجائے تب ہی آپ کو پیسے کی قدر ہو۔ اس کی قدر و قیمت کا اندازہ اسوقت لگائیے جب آپ کے پاس پیسے کی فراوانی ہو۔ یعنی آپ کے مالی حالات بہت اچھے ہوں۔ آج آپ یوں کیجیے کہ کسی بھی مد میں پیسہ بچانے پر بچوں کے درمیان مقابلہ رکھیے۔ دیکھیے کہ آپ کا کون سا بچہ سنجیدہ، زیادہ سمجھدار اور پیسہ بچانے کی حکمت عملی کو سمجھ چکا ہے۔ یہ انوکھا مقابلہ بچوں میں بجٹ کے مطابق پیسے کے استعمال اور بے جا اخراجات نہ کرنے کی تحریک دلائے گا۔ ہر بچے کو ایک نوٹ بک دے کر پابند بنادیجیے کہ وہ اپنے مالکانہ یا ہفتہ واری اخراجات اور بچت سے متعلق رپورٹ لکھے گا اور یہ ریکارڈ آپ چیک کر کے محسوس کر لیں گے کہ چند ہفتوں ہی میں بچہ کا دماغ اس صحت مند سرگرمی میں شریک ہونے لگا ہے۔

آج موجودہ دور میں تقریباً ہر بچے کو جیب خرچ کے لیے کچھ نہ کچھ رقم ملتی ہے۔ بچوں کی سالگرہ اور عید یوں کے ضمن میں جمع ہونے والا کیش ( نقد روپیہ ) بھی اکثر والدین بچوں ہی کے پاس رکھوا دیتے ہیں۔ کچھ بچے والدین کی طرف سے ملنے والا پیسہ اپنی کے مطابق خرچ کرنے نکل پڑتے ہیں۔ کچھ والدین بچوں کو بچت کرنے کی تحریک دلاتے ہیں اور یہ جیب خرچ کی رقم جمع کرنے کی مسلسل تاکید کرتے ہیں تاکہ اسے پیسوں کی قدر و قیمت کا اندازہ ہو۔

بچو ! پیسے کا استعمال سیکھو: یہ ایک نصیحت ہے اور تربیت کا لازمی پہلو کہ بچہ صرف جنک فوڈ کھانے کے لیے جیب خرچ استعمال نہ کرلے۔ بہتر ہے کہ وہ کوئی کمپیوٹر گیم، سافٹ ویئر، کوئی ڈرائنگ میٹریل یا کوئی کتاب خریدے، تاہم یہ سب چیزیں بہت قیمتی نہیں ہونی چاہئیں۔ اپنا جیب خرچ استعمال کرنے کے لیے تھوڑی سی آزادی اعتماد بحال رکھتی ہے۔ اگر آپ کے بچے نے کوئی کارآمد چیز پسند کرلی ہے لیکن وہ اس کی ماہانہ بچت سے کہیں زیادہ ہے تو اس کی مالی مدد کی جانی چاہیے۔ جیب خرچ کی رقم میں اضافہ ایک برس کی بچت دیکھنے کے بعد کریں، اس سے پہلے کیے جانے والے اضافے کی صورت میں اضافہ شدہ رقم خرچ کرنے کی لگن بھی بڑھ سکتی ہے۔ ممکن ہے بچہ خود کو کنٹرول نہ کر پائے اور بلاضرورت کچھ خرید لے۔ بچوں کو اشیاء کی تعارفی اور رعایتی قیمتوں سے فائدہ اُٹھانے کی ترغیب دیا کریں۔

بچپن سے فلاحی کاموں میں روپیہ خرچ کرنا سیکھیے

صدقات، خیرات اور فلاحی اُمور کے سلسلہ میں رقوم خرچ کرنا بڑوں کا فریضہ تو ہے لیکن سمجھداری اس میں ہے کہ بچپن ہی میں کسی فلاحی ادارے میں بچوں کو اپنے ہمراہ لے جایا جائے اور ان کے ہاتھوں سے کسی مستحق کی مالی امداد یقینی بنادی جائے۔بچوں کی بینکنگ بہترین انتخاب:بچت کو محفوظ تر کرنے کے لیے بینک سے بہتر کوئی جگہ نہیں۔ یہاں آپ ارادہ کر کے اور تیاری کے بعد جا کر رقم نکلواتے ہیں۔ ایک سے دو اور دو سے چار مرتبہ منصوبہ بندی کرنے کے بعد اپنے آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا واقعی اس جمع شدہ رقم کوچھیڑنا چاہیے یا نہیں…..؟

یہ کوئی بری بات نہیں کہ آپ اپنے بچے کو امیر بننے کی تحریک دیں۔ اسے اپنے ہمراہ بینک لے کر جائیں۔ اس کی بیلنس شیٹ تواتر سے نکلوائیں اور اس طرح اس کا میلان بنے گا کہ پیسہ بے دریغ خرچ کیا تو وہ غریب ہو سکتا ہے۔ سیانے مثال دیتے تھے کہ کھاتے کھاتے کنوئیں بھی خالی ہو جاتے ہیں تو ایسا غلط نہیں کہتے تھے۔ بینک اکاؤنٹ کو بھی مزید بھرا نہ جائے اور مسلسل پیسے نکلوائے جائیں تو ایک دن وہ خالی ہو جائے گا اور کوئی بچہ ایسا نہیں چاہے گا۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  جنوری2019

Loading