Daily Roshni News

بچے بگڑتے نہیں ۔۔۔ٹوٹ جاتے ہیں۔

کبھی غور کیا ہے؟ ہم اپنے بچوں کو ادب سکھانے کے لیے اکثر ان سے بدتمیزی سے بات کر جاتے ہیں۔ ہم انہیں تہذیب کا درس دیتے ہیں، مگر خود اُن سے ایسے لہجے میں بولتے ہیں جیسے وہ کوئی غلطی نہیں، گناہ کر بیٹھے ہوں۔ بچے بُرے نہیں ہوتے، وہ بس وہی لہجہ سیکھتے ہیں جو وہ روز اپنے کانوں میں سنتے ہیں۔ اگر ہم انہیں ہر بات پر جھڑک دیں، ہر چھوٹی غلطی پر دوسروں کے سامنے شرمندہ کر دیں تو پھر وہ آہستہ آہستہ بولنا چھوڑ دیتے ہیں۔ پھر ایک دن ہم کہتے ہیں، “یہ بچہ ہم سے بات کیوں نہیں کرتا؟”

کبھی کسی محفل میں آپ نے اپنے بچے کی غلطی پر زور سے ڈانٹ دیا ہو، اور دیکھا ہو کہ وہ چپ سا ہو گیا؟ وہ چپ صرف زبان کی نہیں ہوتی، وہ دل کی چپ ہوتی ہے۔ وہ چپ بتاتی ہے کہ “میری عزت اب محفوظ نہیں۔” یاد رکھیں، بچوں کو ڈانٹنا تربیت نہیں، ان کی عزت بچانا تربیت ہے۔ بچے وہ بات نہیں بھولتے جو انہیں سب کے سامنے شرمندہ کر دے۔ وہ لمحہ ان کے دل میں نقش ہو جاتا ہے، اور برسوں بعد بھی انہیں وہ احساس واپس نہیں ملتا کہ وہ قابلِ احترام ہیں۔

جب آپ انہیں سب کے سامنے جھڑکتے ہیں تو وہ سیکھتے ہیں کہ محبت کے رشتے میں بھی بے عزتی ممکن ہے۔ اور جب آپ اُنہیں تنہائی میں پیار سے سمجھاتے ہیں تو وہ سیکھتے ہیں کہ غلطی اصلاح چاہتی ہے، انتقام نہیں۔ بچے کانوں سے نہیں، دل سے سنتے ہیں۔ اگر آپ کا لہجہ نرم ہو تو اُن کا دل بھی نرم رہتا ہے، اگر آپ کا لہجہ سخت ہو تو اُن کا دل بھی ضد میں بدل جاتا ہے۔

تربیت یہ نہیں کہ بچہ ڈرے، بلکہ یہ کہ وہ سمجھے۔ اور سمجھ تب آتی ہے جب عزت سلامت ہو۔ اپنے بچوں کے ساتھ ایسے پیش آئیں جیسے وہ کل آپ کے کردار کی پہچان بنیں گے۔ کیونکہ وہی لہجہ، جو آپ آج ان سے بولتے ہیں — کل وہی آپ کے بڑھاپے کی زبان بن جائے گا۔ سوچیں، کیا ہم اپنے بچوں سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے ہم چاہتے ہیں کہ وہ کل ہم سے کریں؟ 🌿

دعاؤں میں یاد رکھیں، سدا خوش رہیں، نرمی سے بولیں، محبت سے جیتیں۔ ❣️
کـⷫـــͣــͬــͥــⷦـرن طاھـⷢــͥــͪــͣــⷮــر
17 اکتوبر 2025.

Loading