Daily Roshni News

بھٹو کا تاریخی واقعہ۔۔۔انتخاب۔۔۔ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل)

عوامی لیڈر

بھٹو کا تاریخی واقعہ

انتخاب۔۔۔ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل

‏ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ انتخاب۔۔۔ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل) بھٹو صاحب فرانس کے دورے پر گئے تو صدر اسکارڈ اسٹینگ نے پیرس کے مضافات میں اپنے فارم ہاوس پر انکے اعزاز میں ایک پرائیوٹ عشائیہ کا انتظام کیا جس میں دونوں سربراہوں کے خاندانوں سمیت چند دوسرے قریبی احباب شریک تھے. یہ ورکنگ ڈنر کے بجائے ایک فیملی گیٹ ٹو گیدر تھی جس کا ‏مقصد  تفریح اور خاندانوں کے درمیان روابط پیدا کرنا تھا. کھانے کے بعد اسٹینگ اور بھٹو فارم ہاؤس میں چہل قدمی کے لئے نکلے تو راستے میں جگہ جگہ بتیاں روشن دیکھ کر بھٹو صاحب نے کہا ؛ جناب صدر آپ کے ملک میں بجلی  وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہے. مضافات میں بھی روشنی ہے. ‏اسٹینگ نے کہا ہاں ہم پن بجلی کے ساتھ ساتھ ایٹمی بجلی بھی پیدا کر رہے ہیں بجلی وافر ہے لیکن ابھی تک ان مضافات میں بجلی نہیں پہنچا سکے . یہاں ایک جنریٹر کی مدد سے بجلی پیدا کی جاتی ہے.

‏ان دنوں جنریٹر عام نہیں تھے.

‏بھٹو صاحب نے دیکھنے کا اشتیاق ظاہر کیا

‏صدر انہیں لے کر  ‏جنریٹر روم میں چلے گئے

‏جو اتفاق سے قریب ہی بنا ہوا تھا

‏بھٹو صاحب نے جنریٹر کو بڑی دلچسپی سے دیکھا

‏نیز اس کی کارکردگی اور انجن کے بارے میں سوالات پوچھے جو  آپریٹر نے انہیں بریف  کیا.

‏اس مشین میں بھٹو صاحب کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے اسٹینگ نے کہا جناب وزیراعظم ایسا ہی ایک ‏جنریٹر آپ کے ساتھ پاکستان جائے گا جو میری فیملی کی طرف سے آپکی فیملی کے لئے چھوٹا سا تحفہ ہوگا، قبول کیجے.

‏بھٹو مسکرائے، گرمجوشی سے شکریہ ادا کیا اور دھیرے سے بولے؛ جناب صدر میں ایک غریب ملک کا وزیراعظم ہوں. میرے ملک میں بجلی کی بہت کمی ہے. بجلی نہ ہونے کی وجہ سے  ‏انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے. روشنی کی کمی کی وجہ سے بہت سے طالب علم تعلیم حاصل کرنے سے رہ جاتے ہیں، مریضوں کا بر وقت آپریشن نہ ہونے سے مر جاتے ہیں. ٹیوب ویل نہ چلنے سے فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں. ایسے میں اگر میرے گھر میں آپ کے دئے ہوئے تحفے سے روشنی ہوگی تو یہ میرے عوام کے ‏ساتھ سخت زیادتی ہوگی.

‏صدر اسٹینگ نے چلتے چلتے رک کے حیرت بھری نظروں سے انہیں دیکھا اور فرط عقیدت سے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کانپتی آواز میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا؛ جنابِ وزیراعظم بتائیں میں آپ کے ملک کی کیا خدمت کر سکتا ہوں؟

‏بھٹو نے دوسرا ہاتھ ان کے ہاتھ پر رکھا، گہری ‏نظروں سے انہیں دیکھا اور بولے؛ جنابِ صدر ایک ایٹمی ریکٹر میرے ملک میں لگا دیجئے جو پورے ملک میں بجلی کی کمی کو پوری کر سکے.

‏اسٹینگ رکا  چند لمحے سوچا اور پھر دھیرے سے بولا… جناب وزیراعظم یہ ایٹمی ریکٹر.. فرانسیسی عوام کی طرف سے پاکستانی عوام کی زندگی میں روشنی لانے ‏کا استعارہ ہو گا…

‏دوسری صبع جو پہلا کام ہوا وہ اسی منصوبے کے معاہدے پر دستخط تھے. اور یہ ایٹمی بجلی گھر بھٹو نے ایک ذاتی جنریٹر کے بدلے میں لیا تھا جو آج بھی کراچی میں کام کر رہا ہے۔🇱🇾

Loading