بیٹیاں سہارا نہیں ذمہ داری ہوتی ہیں
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جب بیٹی نے نوکری شروع کی تو گھر کے حالات بدلنے لگے
ماں کے چہرے پر اطمینان اور باپ کے لہجے میں نرمی آگئی
وقت گزرتا گیا بیٹی کی تنخواہ بڑھتی گئی اور ماں باپ کی ضروریات بھی
جہاں پہلے رشتے آتے تھے اب بات بدل دی جاتی تھی کہ ابھی وقت نہیں
بیٹی کے دل میں بھی خواب تھے مگر ہر مہینے کی تنخواہ ان خوابوں کو خرید لیتی تھی
ماں کہتی تھی ابھی تمہارا ساتھ چاہیے بعد میں شادی ہو جائے گی
باپ سوچتا تھا داماد کی کیا ضرورت جب بیٹی خود سہارا ہے
یوں سال مہینوں میں بدلے اور مہینے برسوں میں
چہرے پر جوانی کا نکھار اب تھکن میں بدلنے لگا
دوست ایک ایک کر کے اپنی زندگیوں میں مصروف ہو گئیں
اور بیٹی اب صرف اے ٹی ایم کارڈ بن کر رہ گئی
جب کبھی شادی کی بات چھیڑی جاتی تو ماں خاموش اور باپ نظریں چرا لیتا
ایک دن بیٹی نے کہا اب میری ضرورت نہیں میں اپنی زندگی چاہتی ہوں
ماں کی آنکھوں میں آنسو اور باپ کے ہاتھ لرز گئے مگر وقت جا چکا تھا
اب رشتے نہیں آتے اور دل کی خالی جگہ کبھی نہیں بھرتی
سبق:
جب ماں باپ بیٹی کی کمائی کو سہارا سمجھ لیتے ہیں تو اس کا مستقبل ان کے لالچ کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے بیٹیاں سہارا نہیں ذمہ داری ہوتی ہیں ان کے خوابوں کی قیمت نہ لگاؤ
زارون 🕊