Daily Roshni News

بےمثال دوستی

بےمثال دوستی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ بےمثال دوستی)کسی نے “ذوالفقار علی بھٹو” سے کہا کہ لاڑکانہ شہر میں ایک ایسا فقیر ھے جس کی باتوں میں کمال کی دانائی چھپی ھے۔  بھٹو صاحب کو بہت تجسس ہوا، انہوں نے فقیر کو اپنے گھر لانے کیلئے اپنے کارندوں کو بھیجا۔ جب کارندوں نے فقیر سے کہا کہ بھٹو صاحب آپ کو بلا رہے ہیں تو اس نے کہا میں کوئی بھٹو کا نوکر ہوں جاؤ میں نہیں جاتا اس کے پاس۔

جب نوکروں نے بتایا کہ فقیر ایسا کہہ رہا ہے تو بھٹو صاحب اسی وقت گاڑی میں بیٹھ کر جمعہ فقیر سے ملنے نکل کھڑے ہوئے۔

جمعہ فقیر،  بھٹو صاحب کو کینیڈی مارکیٹ میں ایک پیپل کے درخت کے نیچے اپنے گدھے کو گھاس کھلانے میں مشغول ملا۔ بھٹو صاحب گاڑی سے نیچے اترے اور فقیر کے پاس پہنچے۔ فقیر نے دیکھتے ہی کہا ’’ بھٹو کیسے بھول پڑے ہو ؟ ‘‘ تو بھٹو صاحب نے جواب دیا کہ ’’ فقیر ،حاضری کیلئے آیا ہوں‘‘  فقیر بولا “میں کوئی استادِ ہوں جو حاضری بھرنے میرے پاس آئے ہو” بھٹو صاحب نے کہا۔ چلیں یار ہم دوستی کر لیتے ہیں۔ 

فقیر نے کہا۔ دوستی کرنا تو آسان ہے مگر نبھانا بہت مشکل۔ اس یر بھٹو صاحب نے کہا تم دوستی کرکے تو دیکھو۔ باقی تم مرضی کے مالک ہو۔ اپنے گدھے کے ساتھ بیٹھے فقیر نے کہا کہ میرے در پر چل کے آئے ہو، یوں خالی ہاتھ لوٹانا مناسب نہیں اور اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا بھٹو صاحب نے بڑی گرمجوشی سے فقیر کا ہاتھ تھام لیا، اسطرح جمعہ فقیر اور بھٹو صاحب کی دوستی ہو گئی۔

وزیراعظم بننے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو جب فقیر سے ملنے آئے تو کہا کہ فقیر میرے حق میں دعا کرو ! “جمعہ فقیر” نے کہا لگتا ھے تم خوش نہیں ہو، چلیں ایسا کرتے ہیں میں  بھٹو بنتا ہوں اور تم “جمعہ” بنو، بھٹو نے کہا فقیر مجھے منظور ھے، اپنا گدھا مجھے دو اس پر میں سوار ہوتا ہوں اور تم میری گاڑی میں بیٹھو۔ فقیر نے کہا “میں تمہیں اپنا گدھا نہیں دے سکتا کیونکہ میرے پاس تو بس ایک ہی گدھا ھے اور تمہارے پاس اتنے سارے گدھے ہیں پہلے تم اپنے گدھے تو سنبھالو”  یہ سن کر بھٹو صاحب ہنستے ہنستے دوھرے ہو گئے اور اسوقت پاس کھڑے وزیروں مشیروں اور افسروں کے چہرے  دیکھنے کے لائق تھے۔

لاڑکانہ میں”جمعہ فقیر” واحد شخص تھا جو ذولفقار علی بٹھو سے بے تکلف مذاق بھی کرلیتا تھا اور ان پر طنزیہ جملے بھی کس دیتا تھا۔ جمعہ فقیر کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں تھا، بھٹو صاحب اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر اسے ڈھونڈ ڈھونڈ کر ملتے تھے۔ بھٹو صاحب نے جمعہ فقیر سے کہا یار میں تمہیں گھر بنوا دیتا ہوں، فقیر جلال میں

آ گیا اور کہا  آج بات کی ھے اگر دوبارہ یہ بات کی تو تمہاری میری یاری ختم۔

ایک بار موہن جودڑو ائرپورٹ پر اترتے ہی بھٹو صاحب نے کہا کہ جمعہ فقیر سے ملنا ھے، پروٹوکول والے وہ روٹ لیں جہاں جمعہ فقیر کے ملنے کے امکانات ہوں۔ قافلہ چلا اور جمعہ فقیر باقرانی روڈ پر اپنے گدھے کے ساتھ نظر آگیا۔ بھٹو صاحب اس سے ملے اور کہا فقیر آج رات کا کھانا میرے ساتھ کھاؤ فقیر بولا ایک شرط پر کھانا کھاؤں گا کہ آپ اور میں کھانا اکیلے میں کھائیں گے۔ بھٹو نے پوچھا وہ کیوں؟ فقیر بولا یہ جو تمہارے آدمی ساتھہ ہوتے ہیں بڑے بھوکے ہیں سارا کھانا یہ کھا جائیں گے اور ہم دونوں کے حصے میں ہڈیاں ہی آئیں گی۔

بھٹو نے یہ بات سنتے ہی قہقہہ لگایا اور بولے آپ کی شرط منظور ہے تو فقیر نے کہا ایک اور بھی شرط ہے ، سستے میں جان نہیں چھوٹے گی ، تم اور میں کھانا کھائیں ،لیکن میرے گدھے نے کیا قصور کیا ہے۔ کیا اس کا پیٹ نہیں ہے؟ بھٹو نے کہا منظور ھے فقیر، منظور ھے۔

دعوت سے ایک گھنٹہ قبل بھٹو صاحب نے ڈی سی لاڑکانہ (خالد احمد کھرل) اور ایس پی (محمد پنجل جونیجو) کو احکامات دئیے کہ جمعہ فقیر کو المرتضیٰ لایا جائے۔ ڈی سی اور ایس پی نے، ڈی ایس پی (عنایت اللہ شہانی) سے کہا کہ جمعہ فقیر کو ڈھونڈو اور اسے پروٹوکول میں المرتضیٰ لیکر آؤ۔ جب ڈی ایس پی وغیرہ جمعہ فقیر کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے تو فقیر نے اکیلے جانے سے انکار کردیا اور کہنے لگا، میں اور میرا گدھا دونوں بھٹو صاحب کے دعوتی ہیں۔ ہم دونوں کو لے کر چلتے ہو تو ٹھیک ورنہ جاؤ میں نہیں آتا۔

افسران بہت پریشان ہوگئے اور یہ بات بھٹو تک بھی پہنچ گئی جس پر بھٹو صاحب نے کہا جیسا جمعہ فقیر کہتا ھے ویسے ہی کیا جائے۔ القصہ، جمعہ فقیر نے بھٹو صاحب کے ساتھ اکیلے میں خود بھی دعوت کھائی اور اپنے گدھے کو بھی خوب گھاس کھلائی۔

ذولفقار علی بھٹو کے بعد جمعہ فقیر جب تک زندہ رہا، گڑھی خدا بخش کیطرف بھٹو صاحب کی قبر پر  باقاعدہ آتا جاتا رہا۔ 1990ء میں بھٹو صاحب کے پیارے دوست اور لاڑکانہ شہر کے منفرد درویش  “جمعہ فقیر”  نے بھی یہ جہان بالآخر چھوڑ دیا ۔ ۔ ۔ !!

سندھی سے اردو ترجمہ۔ ۔۔ بشکریہ سید فیصل رضا۔

#Bhutto #Faqeer

Loading