Daily Roshni News

تاجر بھی ولی بن سکتا ہے؟؟؟؟

تاجر بھی ولی بن سکتا ہے؟؟؟؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حضرت امام غزالی رحمہ اللہ نے ’’ إحیاء العلوم ‘‘ میں ایک قصہ لکھاہے کہ بغداد کے علاقے میں ایک شخص رہتے تھے ، جن کانام تھا ’’ شیخ منکدر ‘‘ اوران کی ایک دکان تھی ، تجارت پیشہ آدمی تھے ، انھوں نے اپنے خادموں سے ایک دفعہ کہہ دیا کہ بھائی دیکھو ! یہ کپڑا اتنے کاہے اور وہ کپڑا اتنے کاہے ، یہ لبادہ اتنے کاہے ، فلاں لبادہ اتنے کاہے ۔ اس سے زیادہ قیمت میں فروخت نہ کرنا اور ایک کپڑے کے بارے میں بتایا کہ یہ دو دینار کا ہے اور ایک کے بارے میں کہا کہ یہ تین دینار کاہے ، اس  طرح تاکید کردی ۔

ایک مرتبہ اپنے کسی کام سے جا رہے تھے ، راستے میں ایک شخص سے ملاقات ہوئی ، جو ا عرابی و دیہاتی تھا ، دیکھا تو اس کے پاس ایک لبادہ ہے ، انھوں نے پوچھا کہ بھائی ! یہ لبادہ کہاں سے خریدا ؟ تو اس نے کہا کہ ادھر ایک دکان ہے ، وہاں سے خریداہے ۔ پھر پوچھا کہ کتنے میں خریدا ؟ تواس نے کہا کہ میں نے تین دینار میں خریدا ہے ۔

تو انھوں نے اسے لے کر الٹ پلٹ کرکے دیکھا اور اس کے بعد میں کہا کہ یہ تو دو دینار کا ہے ، تم نے تین دے دئیے ، ایک دینار تم نے زائد دے دیا ہے ، اس لیے چلو ، اس کو واپس کردو ، یا تو اپنی قیمت واپس لے لو ، یا نہیں تو اپنا ایک دینار واپس لے لو ۔

تو اس نے کہا کہ آپ کون ہے ؟ انھوں نے کہا کہ میں اسی دکان کا مالک ہوں ، تو شیخ منکدر اس دیہاتی کو لے کر واپس پہنچے اور اپنے خادم سے کہا کہ تم نے یہ غلط حرکت کیوں کی ؟ اس کا ایک دینار واپس کرو ، یا نہیں تو اسے تین دینار والا لبادہ دے دو ۔ خادم نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا چاہتے ہیں ؟ اس دیہاتی نے کہا کہ ایک دینار واپس کردو ۔ چناںچہ ایک دینار واپس کردیا گیا اور وہ دیہاتی واپس جانے لگا ، چلتے چلتے کچھ آس پاس کے لوگوں سے پوچھا کہ بھائی یہ کون صاحب ہیں ؟ بڑے امانت دار معلوم ہوتے ہیں کہ ایسا ایسا واقعہ میرے ساتھ پیش آیا ہے ۔ تو لوگوں نے کہا کہ آپ نہیں جانتے ان کو ؟ یہ شیخ منکدر ہیں ۔

تو اب اس دیہا تی نے کہا کہ اچھا یہ ہیں شیخ منکدر ! ہم لوگ اپنے علاقے میں جب کبھی بارش بند ہوجاتی ہے ، تو شیخ منکدر کا واسطہ دے کر دعائیں مانگا کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ہم کو بارش دے دیتا ہے ، اس نے کہا یہ تو وہ آدمی ہیں ، مجھے پتہ نہیں تھا اور کہنے لگا کہ میں تو سمجھ رہا تھا کہ شیخ منکدر کوئی صاحب جبہ ودستار  شخصیت ہوگی ، جو کسی خانقاہ میں بیٹھ کر تسبیح گھماتے ہوں گے ؛ لیکن یہاں آکر پتہ چلا کہ یہ تو تاجر آدمی ہیں ، تجارت کررہے ہیں ؛ لیکن مقام ایساہے اللہ کے نزدیک ، کہ اللہ ان کے نام کی بہ دولت ، ان کے واسطے کی وجہ سے بارشیں نازل کررہا ہے ۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر راستے سے اللہ رب العزت کو پایا جاسکتا ہے.    احیاء العلوم   حضرت امام غزالی رح

Hazrat Imam Ghazali (may Allah have mercy on him) has written a story in “Ihya’ al-Uloom” that there lived a man in the area of ​​Baghdad, whose name was “Sheikh Munkadir” and he had a shop, he was a merchant, he once said to his servants, “Brother, look! This cloth is worth so much and that cloth is worth so much, this cloak is worth so much, such and such cloak is worth so much. Do not sell it for more than this price and he told about one cloth that it is worth two dinars and about another that it is worth three dinars, thus emphasizing.

Once, while going on some work, he met a man on the way, who was an Arab and a villager. When he saw that he had a cloak, he asked, “Brother! Where did you buy this cloak from?” So he said that there is a shop here, he bought it from there. Then he asked, “How much did you buy it for?”  So he said that I bought it for three dinars.

So he took it and looked at it upside down and after that he said that it is worth two dinars, you gave three, you gave one dinar more, so come on, return it, either take back your price, or if not, take back your one dinar.

So he said who are you? He said that I am the owner of this shop, so Sheikh Mankader took the villager back and said to his servant why did you do this wrong thing? Return his one dinar, or else give him a cloak worth three dinars. The servant asked the man what he wanted? The villager said that return one dinar. So one dinar was returned and the villager started going back, while walking he asked some people around him who is this sir? He seems to be very trustworthy that such an incident has happened to me.  So the people said, “Don’t you know him? This is Sheikh Munkadar.”

So now the villager said, “Well, this is Sheikh Munkadar!” Whenever the rain stops in our area, we pray through Sheikh Munkadar and because of that, Allah Almighty gives us rain. He said, “This is that man. I didn’t know.” He said, “I thought that Sheikh Munkadar would be a person with a robe and a big head, who would sit in a monastery and recite the Tasbeeh.” But after coming here, I found out that he was a businessman, doing business. But his position is such in the sight of Allah that Allah is sending down rains because of his name and because of his intercession.”

This shows that Allah Almighty can be found through every path.

Loading