+-+-+-+-+ تازہ غزل +-+-+-+-+
ورود رمز تساہل سے ڈر گیا آخر
میں گھٹ کے شہر محبت میں مر گیا آخر
عیاں تھی ہونٹ کی پپڑی سےمیری تشنہ لبی
تھی ایسی پیاس کہ دریا بھی ڈر گیا آخر
کہ میں نے چاہا جسے تھوڑا سا آسرا دینا
وہ سارا بوجھ مرے شانے پہ دھر گیا آخر
جو تیز تر ہوئے لہجے کے وار سینے پر
تو میرے ظرف کا برتن بھی بھر گیا آخر
وہ جس اڑان سے شاہین خوف کھاتا ہے
میں اس مقام تک بے بال و پر گیا آخر
سفر طویل ہے منزل سراب کی صورت
کہاں پہ چھوڑ مرا ہم سفر گیا آخر
وہ ایک طرہ نہیں آن بان تھا تابشِ
جسے بچاتے ہوئے میرا سر گیا آخر
شہزاد تابشِ
لاھور
پاکستان