Daily Roshni News

تو میں یہ بتا رہا ہوں:

تو میں یہ بتا رہا ہوں:

 ہالینڈ(ڈیلی  روشنی نیوز انٹرنیشنل )کہ بزرگوں نے ” اللہ کی محبت کی حفاظت ، دنیا کے اندر کیسے کی ہے ۔

خواجہ غلام فرید ؒ  نے کہا :۔

کچ دے  پینڈے ختم  نہ  ہوندے  !

تیرا لُٹیا شہر بھنبھور نی سسی اے بےخبرے

  سسّی کون ہے ؟  ہر انسان ۔

 انسان کو اس قصے میں بتایا جا رہا ہے کہ اے بےخبر انسان!  تیری دنیا لُٹی پڑی ہے اور تُو بےخبر ہے ، تُو برباد ہو چکا ہے ، “

  جہاں تو بیٹھا ہوا ہے اس کے نیچے” برف کی سِل ہے جو پگھل جائے گی ۔ “

: تُو صرف بیٹھا ہوا ہے اور حقیقت میں تو کہیں نہیں بیٹھ سکتا ۔

 جسے تو حفاظت سمجھ رہا ہے وہ تیری حفاظت نہیں ہے ۔ تیری Security  بڑی insecure ہے ۔ :

:   سسّی بےخبر ہے کہ اس کا شہر بھنبھور لُٹ رہا ہے اور اسے پتہ ہی نہیں ہے ۔

   مقصد یہ ہے کہ

    یہ بڑی عجیب بات ہے ، اور ،  سارے کا سارا” باطن” ہے ۔

  سسّی کیا ہے ؟ بھنبھور کیا ہے ؟ کیچ کیا ہے ؟  پُنل یار کیا ہے ؟

  یہ سب معرفت بیان ہو رہی ہے ۔ خوجہ فرید ؒ فرماتے ہیں کہ :۔

  اِتھاں میں مُٹھڑی  نِت جان بلب

  اوہ خوش وسدا وِچ ملک عرب !

  یعنی “میں یہاں اپنے گھر میں جان بلب ہوں اور ہمارے آقاؐ عرب کے ملک میں خوش ہیں ۔

  یہ ہے محبت قائم کرنے کا طریقہ ۔ تو پُنل یار کون ہے ؟

 خواجہ فرید ؒ “سسّی پُنوں”  کی اسی پرانی لوک کہانی میں ، اپنا درد بیان کر گئے ۔

یہ کمال ہے ان بزرگوں کا ۔

:  قصہ وہاں سے لے لیا اور ، درد اپنا دے دیا ۔

 ہیر رانجھا ایک واقعہ ہے اور عرفان کس کا ہے ؟ وارث شاہؒ کا ۔

: سیف الملوک”  کا ایک واقعہ ہے اور عرفان کس کا ہے ؟ میاں محمد بخشؒ  کا ۔  سسی پنوں کس کا واقعہ ہے ؟

 سسی کا اپنا واقعہ ہے اور وہ بےچاری ریت میں مرتی رہی لیکن بیان کر دیا خواجہ غلام فریدؒ نے ۔ “

 سوہنی مہینوال کا گھڑا بھی تو بہت مشہور ہے ۔

   کچا گھڑا کیا کام کر رہا ہے؟

: گھڑا کچا تھا مگر ، رنگ پکا دکھا دیا ۔

  تو کچے جو ہیں وہ تاریخ میں پکے مقامات حاصل کر گئے ۔

 یہ بات میں نے کی ہے اور اس بات کا مصنف میں ہوں یہ بات یاد رکھنا ، یہ بڑی بات ہے !

  اس کے اندر حقیقت کیا ہے ؟

 یہ جتنے بھی بزرگ ہیں ، یہ سب اللہ کی محبت کو قائم کرنے کی باتیں کر گئے ہیں  ۔

: اگر آپ گجرات کے علاقے میں قوالی سنائیں  تو لوگ یہاں بھی روتے ہیں ۔

ادھر خواجہ فریدؒ کے علاقے میں کوٹ مٹھن اور چاچڑاں شریف جاؤ تو وہاں ، محبت کا اثر اتنا ہے کہ آپ اندازہ نہیں کر سکتے ۔

  اللہ تعالی کی طرف سے اتنے لوگ  آئے آپ کی اصلاح کیلئے ، یہ سارے صاحبانِ محبت ہیں ۔ سارے اہلِ دل ہیں ۔

  انہیں کے ذریعے یہ کام ہو سکتا تھا ۔ دل کی بات اتنی سی ہے ۔۔۔۔ !

سرکار امام حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللّٰہ علیہ

ؒ ( گفتگو 5/ صفحہ : 271 ، 272

Loading