جب اکیلے کا لفظ بھی اکیلا نہیں تو پھر ہم کیسے اکیلے ہوسکتے ہیں وہ ہم سے زیادہ قریب ہے اتنے تو ہم خود بھی قریب نہیں ہیں اتنا تو ہم خود کو نہیں جانتے جتنا وہ جانتا ہے ۔۔ لفظوں اور حرفوں کی وضاحت کے لئے لکھتا ہوں کیونکہ یہ کائنات رب کا کلام ہے کلام کو بیان کرؤں گا تو وہ خود سامنے آجائے گا جب وہ سامنے آجائے تو پھر کچھ اور نظر نہیں آتا ۔۔۔۔ ہم خود کو اکیلا سمجھتے ہیں جو ہم نہیں ہیں اُس کی تنہائی کبھی محسوس کی ہے جو ہر جانب ہے ایک ہی ہے اور کوئی اسے جانتا نہیں وہ تمہاری آنکھوں میں آکر تمہارے دکھ روتا ہے ۔۔۔۔۔ کبھی سوچا ہے اس کو کبھی اس کی جوتیوں میں پاؤں ڈالے ہیں ۔۔۔ وہ جو ہماری آنکھوں کے اندر دیکھنے کا منتظر ہے کبھی اس سے باتیں کی ہیں ۔۔۔ قسم اُسی کی وہ سب سننے والوں سے زیادہ سننے والا ہے وہ سب پیار کرنے والوں سے زیادہ پیار کرتا ہے ۔۔ کبھی سوچا ہے اُسے وہ بڑا available ہے جوبیس گھنٹے ساتوں دن راتوں کے پچھلے پہر سے بھی وہی جاگ رہا ہوتا ہے جس کے لئےنیند اجنبی ہے ۔۔۔ سال میں ایک مرتبہ بوڑھی عورتیں گھر کے بکسوں میں پڑے کپٹوں کو ضرور دھوپ لگواتی تھیں نسل در نسل چرواہے یہ ہی کام کرتے ہیں بکریوں کے بالوں میں موجود کیٹروں کو مارنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے کہ تیز دھوپ میں انہیں لا کھڑ ا کیا جائے ۔۔ عربی زبان میں اسے رَمْضَاءُ دھوپ میں تپتی زمین کو کہتے ہیں ۔۔ رمضان اسی مادے سے ہے ۔۔ پانی اور پھل حرام نہیں ہوتے مگر نویں مہینے میں دن کے وقت ہوتے ہیں اندھیرے میں آپ کھا پی سکتے ہیں کیونکہ نور یعنی روشنی میں کھانا پینا اس لئے منع ہے کہ وہ تمہارے جسم میں چند چیزیں ختم کرنا چاہتا ہے ۔۔ بھوک اور پیاس کا احساس کسے کہتے ہیں پھوک کیا ہوتی ہے پیاس کیا ہوتی ہے وہ چاہتا ہے سب جان سکیں تاکہ بھوکے اور پیاسے کی باتیں سمجھ آسکیں کہ وہ بات کرتے ہوئے محسوس کیا کررہا ہے ۔۔۔ سود اس لئے حرام ہے کہ روپیہ ایک جگہ اکٹھا ہوجاتا ہے جب سے آگے نہ جائے بیماری پیدا کردیتی ہے راستہ ، روپیہ اور پانی بہتا رہے تو فساد پیدا نہیں ہوتا اس کے باتیں بڑی سادہ سادہ ہیں جیسے ایک حرف الف ہے ۔۔۔ رمضان کو رمزان بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ یہ رموز سے بھرا مہینہ ہے اس مہینے میں ایک نو حرفی رات ایسی آتی ہے جس میں آسمان سے فیصلے اترتے ہیں فرشتے حکم لے لے کر اترتے ہیں اور پاکستان بھی اسی رات کو نازل ہوا تھا لوگ اس کو زمین سمجھتے ہیں یہ آسمانی زمین ہے کیونکہ یہ لیلۃ القدر کی رات کو نازل ہوا تھا مگر یہاں کے رہینے والے کچھ بھی نہیں جانتے زرا سا بھی احساس نہیں ہے رب کے لئے اس ملک کی کتنی اہمیت ہے